فیصل آباد،کاشتکاروں کو مشروم کی کاشت کو فروغ دینے کی ہدایت

پیر 4 مارچ 2024 13:31

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مارچ2024ء) ترجمان ویجی ٹیبل ریسرچ انسٹیٹیوٹ آری فیصل آبادنے کاشتکاروں کو مشروم کی کاشت کو فروغ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشروم کی فصل کو سال میں 2بار مارچ اور اکتوبر کے درمیان کاشت کیاجاسکتاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کھمبیوں کی 56اقسام کھانے کے قابل ہیں جن میں سے 4بلوچستان، 3سندھ، 5پنجاب اور 44اقسام خیبر پختونخواہ اور آزاد کشمیر میں پائی جاتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مشروم کی 4 مقبول ترین اقسام بٹن یا یورپین مشروم، جاپانی مشروم،چینی مشروم اور بیسٹر مشروم ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اعلیٰ معیار کے ایویسٹر مشروم دستیاب ہیں جن کی مزید درجہ بندی سفید، سنہری، سرمئی اور گلابی ایویسٹر مشروم کے ناموں سے کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بارشوں کے موسم میں کھمبیوں کی ایک بڑی مقدار قدرتی طور پر جنگلوں میں پائی جاتی ہے جس کے دو حصے ہوتے ہیں ان میں بالائی کیپ اور تنا کیپ کی نچلی تہہ پر بڑی تعداد میں بیج پیدا ہوتے ہیں جوگردونواح میں پھیل جاتے ہیں جہاں انہیں ساز گار ماحول دستیاب ہوتا ہے اور وہ اس جگہ پر اگ آتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کھمبیوں کی مختلف اقسام پاکستان میں قدرتی طور پر کئی جگہوں پر پائی جاتی ہیں اور انہیں مقامی طور پر کنڈیر، کھپہ،ہنڈایا، گچھی کے نام دیئے جاتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں پائی جانے والی کھمبیوں کو گچھی کا نام دیا جا تا ہے جس کا شمار قدرتی طور پر اگنے والی انتہائی مہنگی مشروم میں ہوتا ہے جس کو دھوپ میں خشک کر کے بیرون ملک برآمد کیا جا تا ہے۔انہوں نے بتایاکہ ا یک اندازے کے مطابق 90ٹن گچھی پاکستان یورپ کو برآمد کرتا ہے نیز دنیا بھر میں کھمبیوں کی تقریباً 1500 اقسام پا ئی جاتی ہیں جن میں کچھ کھانے کے قابل جبکہ دوسری زہریلی ہیں۔