کاشتکار جدید ٹیکنالوجی سے ترشاوہ پھلوں کی بہتر پیداوار بہتر کر سکتے ہیں،ترجمان محکمہ زراعت

پیر 4 مارچ 2024 16:20

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 مارچ2024ء) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ کاشتکار جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ترشاوہ پھلوں کی بہتر پیداوار ممکن بنا کر سکتے ہیں۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ صوبہ پنجاب میں ترشاوہ پھل 4لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر لگائے گئے ہیں جس سے سالانہ قریبا21 لاکھ ٹن سے ز ائدپیداوار حاصل ہوتی ہے۔

دنیا میں پاکستان ترشاوہ پھلوں کی پیداوار کے اعتبار سے تیرھواں بڑا ملک ہے اور سٹرس کی95فیصد پیداوار صوبہ پنجاب سے حاصل ہو رہی ہے۔پاکستان سٹرس کی برآمد سے سالانہ قریبا180ملین ڈالر کا زرمبادلہ کما رہا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ پاکستان میں سیڈ لیس مالٹے، گریپ فروٹ اور کنو کی اقسام کے متعارف ہوجا نے کے بعدترشاوہ پھلوں نے اہمیت کے لحاظ سے ایک نئی جدت اختیار کر لی ہے۔

(جاری ہے)

ترشاوہ پھلوں کابیشتر نقصان برداشت اور درجہ بندی جیسے اہم امورسے باغبانوں کی نا آشنائی کی وجہ سے ہورہا ہے کیونکہ اکثر باغات ٹھیکیدارکو دے دیے جاتے ہیں اور ٹھیکیدار یا تو پھل بہت پہلے توڑ لیتا ہے یا اس کو بہت دیر تک درخت کے اوپر رکھتا ہے۔ اس وجہ سے پھل کی فعلیاتی پختگی اور تجارتی پختگی دونوں متاثر ہوتی ہیں۔ پھل جسامت میں کم رہتا ہے۔

رنگت میں سبز اور بیرونی دلکشی و جاذ بیت سے محروم ہونے کی وجہ سے مارکیٹ میں مناسب قیمت حاصل نہیں کر سکتا اور اس قسم کا پھل برآمدی حجم میں کمی کا باعث بنتا ہے جبکہ دیر کے ساتھ ٹوٹے ہوئے پھل میں جوس کی مقدار بھی کم ہو جاتی ہے۔ ذائقے میں ناخوشگوار تغیر آجاتا ہے، پھانکیں خشک ہو جاتی ہیں اور پھل کھٹاس و مٹھاس کے مناسب امتزاج سے محروم رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ باغبان برداشت کرتے وقت پھل کو ڈنڈی سے توڑتے ہیں یا پھر پھل کو ہاتھ سے کھنچ کر درانتی یاقینچی سے ڈنڈی اور پتوں سمیت توڑ لیا جاتا ہے یا ٹہنیاں ہلا کر پھل کو زمین پر گرا یاجاتا ہے اس طرح سے ایک تو پھل زخمی ہوجاتا ہے اور دوسرایہ کہ درخت سے پتوں کا بہت زیادہ نقصان ہو جاتا ہے۔مشاہدہ میں آیا ہے کہ پھل کو نمدار موسم میں توڑ لیا جاتا ہے جسکی وجہ سے پھل اپنی قدرتی مضبوطی چھلکا زخمی ہو جانے کی وجہ سے برقرار نہیں رکھ سکتا اور بعض اوقات چھلکا پھٹ جانے کی وجہ سے یا زخمی ہونے کی وجہ سے اس پر مختلف بیماریاں حملہ کرتی ہیں جو کہ پھل کے گلنے سڑنے کا باعث بنتی ہیں۔

اس سے بچنے کیلئے پھل کو خشک موسم میں قینچی کی مدد سے احتیاط کے ساتھ ڈنڈی کے بالکل قریب سے کاٹنا چاہیے تاکہ دوسرے پھل ڈنڈی کی وجہ سے زخمی نہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر برداشت کے وقت مناسب سفارشات پر عمل نہ کیا جائے تو منزل مقصود تک پہنچتے پہنچتے کم از کم 30فیصد تک پھلوں کا نقصان ہو جاتا ہے۔ پھلوں کو بیرونی الائشوں سے محفوظ رکھنے کیلئے صاف تھیلوں میں ڈالنے کی بجائے عام ٹوکریوں میں ڈال دیا جاتا ہے یا کھاد والے تھیلوں میں پھل کو ڈنڈی سمیت ڈالا جاتا ہے جسکی وجہ سے پھل کی خاصیت خصوصا بیرونی سطح متاثر ہوتی ہے پھلوں کی ترسیل کے دوران انہیں بغیر مناسب پیکنگ کے ٹرالیوں اور بیل گاڑیوں کے ذریعے ڈھیر لگا کر منڈیوں تک پہنچا یا جاتا ہے جسکی وجہ سے پھل گردو غبار اور دوسرے ناموافق عوامل سے محفوظ نہیں رہ پاتا اور اسکی کوالٹی دوران ترسیل بھی متاثر ہوتی ہے اور منزل مقصود تک پھل خراب حالت میں پہنچتا ہے۔

پھلوں کو اس وقت توڑنا چاہیے جب ان میں مٹھاس کی مقدار مناسب حد تک پوری ہو چکی ہو۔پھلوں کو پودوں سے توڑنے کے بعدانکی درجہ بند ی کریں۔ اس عمل میں پھلوں کی ایک چٹائی یا فیکٹریوں میں کنوئیر بیلٹ پرگریڈنگ کی جاتی ہے اور سارے پھلوں کو مختلف گروہوں یا گریڈز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس تقسیم کیلئے پھل کا سائز، بیماری سے پاک ہونا، جلد کا صاف اور مضبوط ہونا اور رنگ وغیرہ کو ملحوظ خاطر رکھاجاتا ہے۔

کنو کے برآمد کنندگان کو چاہیے کہ وہ اعلی معیار کے فوڈ گریڈ پیکنگ نہ صرف بنائیں بلکہ اپنے برانڈ نام کو بھی اپنے ملک کے ساتھ عالمی منڈی میں متعارف کروائیں۔الیکٹرانک و پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیری مہم سے مارکیٹنگ کر کے اپنی ساکھ کو نہ صرف بحال کر سکتے ہیں بلکہ اس سے نئی منڈیوں کی راہیں کھولی جاسکتی ہیں اور کئی گنا زیادہ زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔ \395