پشاور ہائیکورٹ، انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

2روز میں جواب طلب،جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے پی ٹی آئی رہنماوٴں کی جانب سے انتخابی نتائج کے دستاویز کیلئے کیس کی سماعت کی

Faisal Alvi فیصل علوی منگل 5 مارچ 2024 10:57

پشاور ہائیکورٹ، انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پر الیکشن کمیشن کو ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 مارچ2024 ء) پشاور ہائیکورٹ کا انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری ،2 روز میں جواب طلب، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد نے پی ٹی آئی رہنماوٴں کی جانب سے انتخابی نتائج کے دستاویز کیلئے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزاروں میں تیمور سلیم جھگڑا، کامران بنگش، محمود جان اور علی زمان ،ملک شہاب، عاصم خان، حامد الحق اور ارباب جہانداد نے بھی انتخابی دستاویزات فراہمی کیلئے درخواستیں دی ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ آپ فارم 45 مانگ رہے ہیں، جس پر علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ بالکل وہی مانگ رہے ہیں جو نہیں دئیے جارہے، مصدقہ دستاویز فراہم کی جائے،اس کے بغیرالیکشن ٹربیونل نہیں جاسکتے۔عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 مارچ تک جواب طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف دائر درخواستوں پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا تھا۔

پشاورہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے پشاور کے 8 حلقوں پر انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماوٴں کی درخواستوں پر سماعت کی تھی۔وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ فارم 45 میں نتائج ہمارے حق میں تھے، فارم 47 میں تبدیل کردیے گئے کیونکہ پہلے جیت گئے تھے لیکن آر او نے نتائج تبدیل کرکے ہروادیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بیشتر حلقوں کے فارم 49 جاری کردیے گئے ہیں۔جس پر جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ رولز کے مطابق آپ کے کیس میں دوبارہ گنتی نہیں ہوسکتی، فارم 49 جاری ہوچکا ہے پھر تو ہم اس کو معطل نہیں کرسکتے کیونکہ ہائیکورٹ کے پاس 49 معطلی کا اختیار نہیں۔عدالت نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ گنتی دوبارہ کریں۔

سپریم کورٹ نے ان کیسز میں بڑا چھوٹا مارجن رکھا ہوا ہے۔ ان مقدمات میں ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار بہت کم ہے۔الیکشن کمیشن وکیل اور کامیاب امیدواروں کے وکلاءنے عدالت کو بتایاتھا کہ الیکشن کمیشن نے کامیابی سے متعلق گزیٹڈ نوٹیفیکیشن جاری نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس لئے یہ کیس اب قابل سماعت بھی نہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ تھاکیا جلدی ہے، الیکشن کمیشن کا جواب آنے دیں۔