لاہورہائیکورٹ نے پرویز مشرف کو بری کرکے وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا، سپریم کورٹ

منگل 5 مارچ 2024 18:08

لاہورہائیکورٹ نے پرویز مشرف کو بری کرکے وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں ..
اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2024ء) سپریم کورٹ نے سابق فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جار کردیا جس میں کہاگیاہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کو بری کرکے وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا۔تفیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ احکامات کے بھی خلاف ہے، خصوصی عدالت کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں سپریم کورٹ ہی سن سکتی ہے، لاہور ہائی کورٹ کو خصوصی عدالت کی تشکیل کا مقدمہ سننے کا اختیار نہیں تھا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں ریمارکس دیے کہ خصوصی عدالت اسلام آباد میں تھی اس وجہ سے بھی لاہور ہائی کورٹ مقدمہ سننے کی مجاز نہیں تھی، خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا حق مجاز فورم پر موجود تھا، متعلقہ فورم کو چھوڑ کر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کیا جا سکتا تھا۔

(جاری ہے)

فیصلے میں ریمارکس دیے گئے کہ ہائی کورٹ کا یہ کہنا درست نہیں کہ خصوصی عدالت کی تشکیل وفاقی حکومت نے نہیں کی تھی، خصوصی عدالت کی تشکیل کی منظوری وفاقی کابینہ سے بعد میں لی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ مصطفی ایمپیکس کیس کا سپریم کورٹ کا فیصلہ خصوصی عدالت کی تشکیل کے بعد آیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کو بری کرکے وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا۔یاد رہے کہ 10 جنوری 2024 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔واضح رہے کہ 17 دسمبر 2019 میں اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دے دیا تھا۔یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف 5 فروری 2023 کو وفات پاچکے ہیں۔