اساتذہ کی تنخواہیں ادا اور یونیورسٹی کے مالی بحران کامستقل حل نکالا جائے، سیف اللہ کاکڑ

جمعہ 15 مارچ 2024 21:35

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مارچ2024ء) اساتذہ کی تنخواہیں ادا اور یونیورسٹی کے مالی بحران کامستقل حل نکالا جائے، معاشرے کی ترقی وخوشحالی میں اساتذہ کا اہم کردار ادا ہوتا ہے، یونیورسٹی کے اساتذہ جو کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں انہیں تنخواہوں سے محروم رکھنا کسی صورت علم دوست اقدام نہیں،ضرورت اس امر کی ہے کہ یونیورسٹی میں قابل، اعلیٰ تعلیم یافتہ، تجربہ کار وائس چانسلر میرٹ کی بنیاد پر تعینات کیا جائے جو اپنی اعلیٰ صلاحیتوں سے نہ صرف یونیورسٹی کے بحرانوں کا خاتمہ کرسکے بلکہ طلباء کیلئے بہترین تعلیمی ماحول کا قیام عمل میں لاکر اس مادر یونیورسٹی کو غریب طلباء وطالبات کیلئے بہترین علمی درسگاہ بناسکے۔

ان خیالات کا اظہار پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جنوبی پشتونخوا زون کے زونل آرگنائزر سیف اللہ کاکڑ، سینئر ڈپٹی آرگنائزر یار محمد بریال، اطلاعات آرگنائزر اسفند کاکڑ، مالیات آرگنائزر نواز خپلواک، آفس آرگنائزر عظیم افغان، رابطہ آرگنائزر محمود اچکزئی، ثقافت آرگنائزر طیب خان،ڈپٹی آرگنائزرز ہارون موسیٰ خیل، ڈاکٹر دلبر ازل، بشیر افغان، امین اچکزئی، شریف دومڑ، زبیر ترین، ڈاکٹر زبیر خلجی، خوشحال خان کاکڑ، سید وہاب آغا، ایاز شیرانی، صدیق مندوخیل نے اپنے مشترکہ بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیاکہ رمضان المبارک کے مہینے میں بھی اساتذہ اور دیگرملازمین اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں،حکومت محض اخباری بیانات کے ذریعے تنخواہوں کے مسائل کو حل کرنے کی باتیں قابل افسوس ہیں، یونیورسٹی کے اساتذہ، ملازمین ان کے خاندانوں کے مشکلات سے غافل ہونا اور ان کے تنخواہوں کے مسئلے کو سنجیدگی سے مستقل بنیادوں پر حل نہ کرنا قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔

بیان میں کہا گیاکہ یونیورسٹی بحرانوں سے دوچا ر ہے جس کے باعث اساتذہ، ملازمین کی تنخواہیں موجود نہیں اور تمام بوجھ غریب طلباء پر ڈال دیا گیا ہے ہر سال یونیورسٹی، ایچ ای سی کے قوانین کے برخلاف ہزاروں روپے فیسوں میں اضافہ کرنے، امتحانات میں کسی ایک پیپر کو فیل کرکے دوبارہ فیس بھرنے دیگر بہانوں سے طلباء سے پیسے بٹورنے کے ناروا اقدامات سے ہزاروں طلباء کا تعلیمی مستقبل خطرے میں ہے۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن یونیورسٹی کو بحرانوں سے نجات دلانے، اساتذہ اور ملازمین کے مشکلات اور طلباء کیلئے بہترین درس وتدریس کے ماحول کیلئے اپنی آواز بلند کرتے ہوئے اس کیلئے جدوجہد کرتی رہیگی اور مطالبہ کرتی ہے کہ فی الفور عید سے قبل اساتذہ وملازمین کی تنخواہیں ادا کی جائے اور یونیورسٹی کے بحرانوں کو حل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں جائیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ماہ رمضان کے مقد س مہینے میں غریب تنخواہ دار ملازمین جن کا دیگر کوئی ذریعہ معاش نہیں اور جنہوں نے اپنی پوری زندگی یونیورسٹی کی اس ملازمت کیلئے وقف کر رکھی ہے انہیں مہنگائی کے دور میں تنخواہوں سے محروم رکھ کر تعلیم دشمنی کررہے ہیں۔ اٹھاروین آئینی ترمیم میں صوبوں کے اختیارات میں یہ بھی دیا گیا تھا کہ وہ اپنی سطح پر ہائیر ایجوکیشن کیلئے اقدامات اٹھائیں اگر مرکز اور ایچ ای سی یونیورسٹی کو فنڈز دینے سے گریزاں ہیں تو چانسلر مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔