الجزائر: رمضان میں گوشت کی طلب درآمدات کی پالیسی میں تبدیلی کا سبب

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 16 مارچ 2024 15:40

الجزائر: رمضان میں گوشت کی طلب درآمدات کی پالیسی میں تبدیلی کا سبب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مارچ 2024ء) تیل کی دولت سے مالا مال الجزائر کا شمار خوراک اور ایندھن کے درآمد کنندگان ممالک میں ہوتا ہے۔ رمضان کے مہینے میں الجرائر کے باشندے اپنے خاندان والوں کے ساتھ کھانے پینے کا اہتمام کرتے ہیں اور دعوت و ضیافت کی تیاریوں میں گوشت کے پکوان کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔

گوشت کی درآمد سے شکوک و شبہات

رمضان کے پہلے روز سے ہی الجزائر کے نئے درآمد شدہ گوشت کی دکانوں پر آنے والے افراد کی لمبی قطاریں نظر آنے لگیں۔

سفید کوٹ میں ملبوس قصاب، دور دراز ممالک سے آنے والے گائے کے گوشت کو بہترین طریقے سے پیش کرتے ہوئے گاہکوں کو خریدنے کی ترغیب دلا رہے ہیں۔

البتہ آسٹریلیا سے الجزائر پہنچنے والے گوشت نے خریداروں میں جوش و خروش کے ساتھ ہی شکوک و شبہات بھی پیدا کیے ہیں۔

(جاری ہے)

گوشت کی ایک نئی دکان میں قطار میں لگے ایک گاہک، ایک ریٹائرڈ ٹیچر ربح بیلاہون نے کہا، ''اس طرح کے اسٹورز کا کھلنا تازہ ہوا میں سانس لینے کے مترادف ہے، خاص طور سے ان باشندوں کے لیے جو مقامی گوشت خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔

‘‘

کم از کم تیس منٹ قطار میں کھڑے رہنے والے ریٹائرڈ ٹیچر نے مزید کہا، '' جیسا کہ آپ یہاں دیکھ رہے ہیں گوشت اعلیٰ معیار کا اور بہترین ہے۔‘‘

الجزائر میں اشیائے خورد و نوش کی ہوش ربا قیمتیں

الجزائر میں رمضان میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے حکومت اشیائے خوردنی کی درآمد پر انحصار کر رہی ہے۔

ان اشیا کی قیمتیں سب سے زیادہ ان لوگوں کو متاثر کرتی ہیں جو مقامی طور پر حاصل کردہ سرخ یا گائے کے گوشت کی خریداری کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

الجزائر میں ابھی گزشتہ برس ہی پیاز کی سپلائی طلب کی نسبت بہت کم ہونے کے سبب کھانے پینے کی اشیا کی بہت زیادہ مہنگائی کے بحران سے دوچار ہو گیا تھا۔ الجزائر کے پڑوسی ملک تیونس نے مصر سے کیلے درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جبکہ مالی کو روس سے ایندھن بطور عطیہ ملنے کی امید ہے جسے وہ قبول کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ماضی کے برعکس ملک کی درآمدی پالیسی میں تبدیلی

شمالی افریقی ملک الجزائر میں اس سال رمضان میں ایک لاکھ ٹن گائے کے گوشت کی درآمد کرنے کا فیصلہ دراصل اس ملک کی درآمد پر پابندی عائد کرنے والی سابقہ پالیسی کے برعکس ہے۔

الجزائر اپنی گھریلو مصنوعات اور پیداوار کو فروغ دینے اور تقویت دینے کے لیے بیرونی مصنوعات کی درآمد پر پابندی عائد کیے ہوئے تھا لیکن مقامی گوشت کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے سبب اُسے اپنی سابقہ پالیسی میں تبدیلی لانا پڑی۔

گزشتہ ہفتے الجزائر کے وزیر تجارت طیب زیتونی نے اس تبدیلی کے بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا،'' درآمدات کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ صدر کا تھا۔ اس کا مقصد عام شہریوں کو گوشت خوری کے مواقع مناسب قیمت پر فراہم کرنا ہے۔ اس طرح یہ شہری اپنی استطاعت سے باہر گوشت کی قیمتیں ادا کرنے پر مجبور نہیں ہوں گے۔ قصاب جو مقامی گوشت فروخت کرتے ہیں وہ بیشک بہت اعلیٰ معیارکا ہوتا ہے تاہم عام انسانوں کے لیے اس کی قیمت ادا کرنا ناممکن ہوتا ہے۔‘‘

الجزائر اوسط آمدنی اور کم از کم اجرت اور مہنگائی اور زندگی کی بڑھتی ہوئی قیمت پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

ک م/ ص ز (اے ایف پی)