کیپٹن احمد بدر شہیدصبر و حوصلے کی عظیم مثال

تلہ گنگ سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ احمد بدر میر علی میں جام شہادت نوش کیا

پیر 18 مارچ 2024 21:24

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مارچ2024ء) پاک وطن کی مٹی میں ان گنت قیمتی جانوں کا خون شامل ہے جسکے باعث اس ملک کی بنیادیں مضبوط ہیں، جہاں پاک فوج کے جوان اپنے خون کے آخری قطرے تک پاک زمین کا دفاع کرتے ہیں، وہیں دوسری جانب انکے باہمت والدین اپنے صبر سے دشمن کو لرزا دیتے ہیں، صبر و حوصلے کی عظیم مثال، ایسی ہی ایک لازول مثال کیپٹن احمد بدر شہید کے والد نے قائم کی۔

(جاری ہے)

شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی جسکے نتیجے میں کیپٹن احمد بدر نے جام شہادت نوش فرمایا، کیپٹن احمد بدر شہید کی عمر 23 سال جبکہ انکا تعلق تلہ گنگ سے تھا جہاں انہیں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا ، اپنے جانثار بیٹے کی میت دیکھ کر کیپٹن احمد بدر شہید کے والد نے بے مثال اور قابل دید صبر کا اظہار کیا، کیپٹن احمد بدر شہید کے والد کا بیٹے کی شہادت پر صبر و ہمت دیکھ کر ہر آنکھ آبدیدہ اور ہر سر فخر سے بلند تھا ، کیپٹن احمد بدر شہید کے والد نے بیٹے کو شہادت کا رتبہ حاصل ہونے پر مسکراتے لبوں کیساتھ اللّٰہ شکر ادا کیا ، کیپٹن احمد بدر شہید کے والد کا کہنا تھا کہ الحمد?اللّٰہ مجھے میرے بیٹے پہ فخر ہے کہ وہ عزت سے شہید ہوا کیونکہ مرنا تو ویسے بھی تھا اسلیے مجھے اس بات کی خوشی ہے ، آپ سب نے مجھے جتنی عزت دی ہے میں اسکے قابل نہیں تھا، یہ تو میرے بیٹے نے میرے لیے اضافی بندوبست کردیا ہے، کیپٹن احمد بدر شہید کے والد نے کہا کہ میں پاک فوج کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے اتنی عزت دی، میرے لیے جہاز بھیجا اور مجھے میرے بیٹے سے ملوایا، میں قاضی قطب الدین کا بیٹا ہوں، اللّٰہ نے اسے بھی بڑا نام دیا تھا، آج ایک چھوٹا سا نام مجھے بھی دیدیا، وطن کی مٹی کا ہر زرہ تاحیات مقروض رہے گا اپنے شہدائ کے خون کے ہر قطرے اور شہدائ کے عظیم والدین کے بے مثال حوصلوں کا۔