فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری محکمہ سماجی بہبو د کو بامقصد بنانے کیلئے اس کے گورننس اور بجٹ سے متعلقہ مسائل کو پائیدار بنیادوں پر حل کرانے میںکلیدی کردار ادا کرے گا، صدر ڈاکٹر خرم طارق

جمعہ 22 مارچ 2024 22:21

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2024ء) فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری محکمہ سماجی بہبو د کو بامقصد بنانے کیلئے اس کے گورننس اور بجٹ سے متعلقہ مسائل کو پائیدار بنیادوں پر حل کرانے میںکلیدی کردار ادا کرے گا تاہم اس سلسلہ میں محکمہ کو بھی متحرک اور فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ بات صدر ڈاکٹر خرم طارق نے محکمہ سماجی بہبود کی ڈویژنل ڈائریکٹر محترمہ خالدہ رفیق کی قیادت میں چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کا دورہ کرنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں آپ کا یہ چیمبر سے پہلا رابطہ ہے۔ اگر آپ نے پہلے رابطہ کیا ہوتا تو شاید اب تک آپ کے بیشتر مسائل حل کرالئے جاتے۔انہوں نے کہا کہ چیمبر آ پ کے مالی مسائل کے حل کیلئے متعلقہ وزیر اور وزیر اعلیٰ کو بھی چیمبر میں بلا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم اُن سے مثبت اور ٹھوس بنیادوں پر گفتگو کیلئے ہمیں بنیادی ڈیٹا درکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے محکمے پوری طرح Devolve نہیں ہوئے جبکہ یہ شعبہ مختلف وزارتوں کے زیر اثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ نے قانون سازی کے ذریعے ان کو ایک وزارت کے ماتحت کر دیا ہے مگر پنجاب میں اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گورننس اور بجٹ سے متعلقہ مسائل حل کردیئے جائیں تو شاید آپ کو سماجی بہبود کے مختلف اداروں کو چلانے کیلئے مخیر افراد کی ضرورت ہی نہ رہے۔

سوشل ویلفیئر کی ایڈوائزری کمیٹی کے حوالے سے صدر ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ وہ اس کیلئے ایسے افراد نامزد کر سکتے ہیں جو اِس کام کو پورے شوق اور جذبے سے کرسکتے ہیں ۔ خصوصی افراد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر5 فیصد خصوصی افراد ہیں مگر ان میں سے صرف 0.8فیصد کی رجسٹریشن ہوئی ہے اس طرح 4فیصد رجسٹرڈ ہی نہیں۔

انہوں نے غیر سرکاری تنظیموں کی بعض خامیوں کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ اِن میں بہتری لانے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔ سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود میں بہتری کیلئے اس کے پورے طریقہ کار کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں غربت انتہا کو پہنچ چکی ہے ۔ 192ملکوں میں سے پاکستان ہیومن انڈیکس کی درجہ بندی میں 161ویں نمبر پرہے۔

اسی طرح 49فیصد خواتین خون میں کمی جبکہ 42فیصد بجے عدم بڑھوتری کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عہدوں کیلئے سماجی بہبود کے کاموں میں حصہ نہیں لینا چاہیے بلکہ خدمت کے جذبے سے یہ کام کرنا ہوگا تاکہ دوسروں کیلئے قابل تقلید مثال بن سکیں۔ڈاکٹر خرم طارق نے کہا کہ اُن کا نمائندہ جلد مختلف اداروں کا دورہ کر کے اُن کے بارے میں ابتدائی اعداد و شمار جمع کرائے گا جس کے بعد وہ خود اِن کا دورہ کریں گے۔

اس سے قبل محترمہ خالدہ رفیق نے اپنے محکمے کا تعارف کرایا اور مالی مشکلات کا ذکر کیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر آمنہ عالم نے بتایا کہ اُن کا محکمہ تین سطح پر کام کر رہا ہے۔ تنظیمی امور میں محکمہ سماجی بہبود براہ راست معاشرہ کے محروم طبقوں کو خدمات مہیا کرتا ہے۔ ایم ایس ایم یو کے تحت ہم بلواسطہ طور پر خدمات مہیا کرتے ہیں جبکہ تیسری سطح پر این جی اوز کے ذریعے خدمات سر انجام دی جاتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ معذوروں کے سر ٹیفکیٹس بھی مختلف ہسپتالوں میں تعینات میڈیکل سوشل ویلفیئر آفیسر کے ذریعے مہیا کئے جاتے ہیں۔ تاہم اب اس سلسلہ میں ایک ایپ لانچ کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بعض این جی اوز کی ناقص کارکردگی پر اُن کے خلاف کارروائی کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ آمنہ عالم نے بتایا کہ محکمہ سماجی بہبود کے زیر انتظام 9مختلف ادارے کام کر رہے ہیں جن میں دارالامان، صنعت زار، اولڈ ایچ ہوم ، نشیمن ، ڈے کیئر سنٹر اور پاک مکتب سکول وغیرہ شامل ہیں۔ اس موقع پر سابق صدر ایوب صابر، ایگزیکٹو ممبر سید شفیق حسین شاہ نے بھی اظہار خیال کیا۔