سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری اہلیہ بیمار بیٹی کے ہمراہ انصاف کیلئے عدالت پہنچ گئیں

نورالامین مینگل کی دوسری اہلیہ اور بیٹی نے عدالت میں خرچے کا کیس دائر کر دیا، فیملی عدالت لاہور نے سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کو 26 مارچ کیلئے نوٹس جاری کردیا

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 22 مارچ 2024 23:03

سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری اہلیہ بیمار بیٹی کے ہمراہ ..
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 22 مارچ 2024ء) سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری اہلیہ بیمار بیٹی کے ہمراہ انصاف کیلئے عدالت پہنچ گئیں، نورالامین مینگل کی دوسری اہلیہ اور بیٹی نے عدالت میں خرچے کا کیس دائر کر دیا، فیملی عدالت لاہور نے سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کو 26 مارچ کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق فیملی جج شازیہ کوثر نے عنبرین سردار اور آٹزم بیماری کی شکار 4 سالہ ایلیہا نورالامین کی درخواست پر سماعت کی، متاثرہ ماں بیٹی کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مئوقف اختیار کیا کہ نورالامین مینگل نے2018 میں عنبرین سردار کے ساتھ دوسری شادی کی، میاں بیوی کے بطن سے نومبر 2019 سے بیٹی ایلیہا نورالامین امین پیدا ہوئی، بیٹی کی پیدائش کے کچھ ماہ بعد نورالامین مینگل نے گالیاں دے کر، تشدد کر کے ماں بیٹی کو گھر سے نکال دیا اور بیوی عنبرین سردار اور بیٹی ایلیہا کا ماہانہ خرچ دینا بھی بند کر دیا، کئی کئی ماہ منتیں کروانے کے بعد شوہر نورالامین مینگل خرچہ بھجواتا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید مئوقف اختیار کیا کہ کافی منتیں کروانے کے بعد شوہر نورالامین نے اپنا نیا بینک اکائونٹ کھلوا کر اے ٹی ایم بیوی کو دے دیا، بینک اکائونٹ میں شوہر نورالامین مینگل کسی ماہ 60 ہزار روپے ماں بیٹی کا خرچہ بھجوا دیتا ہے، خاتون نے اپنے دعوی میں مزید مئوقف اختیار کیا ہے کہ بیٹی ایلیہا ڈیڑھ دو برس کی عمر میں آٹزم بیماری کا شکار ہو گئی جس کا علاج معالجہ جاری ہے، بیٹی کی سکول کی فیس اور علاج کا ماہانہ خرچہ ساڑھے 3 لاکھ سے تجاوز کر گیا ہے، شوہر نور الامین نے بیٹی کی پیدائش پر زچگی اور ادویات کے اخراجات بھی ادا نہیں کئے، حالانکہ ان کے شوہر نور الامین کے پہلی بیوی سے تین بیٹے ایچی سن کالج میں پڑھتے ہیں اور بیٹی بھی پاک ترک جیسے مہنگے سکول سے تعلیم یافتہ ہے، فیملی عدالت بیٹی کا خرچہ ساڑھے 3 لاکھ مقرر کرنے اور بقایا جات بھی ادا کرنے کا حکم دے، انہوں نے مزید استدعا کی ہے کہ فیملی عدالت سال 2019 سے بیوی کے خرچہ بھی ادا کرنے کا بھی حکم دے۔