نوجوان مثبت فکر و عمل سے قرار داد پاکستان کے مقاصد کو حاصل کرنے کے علاوہ ملک کو موجودہ معاشی ودیگر بحرانوں سے نکال سکتے ہیں،محمد اسلم بھلی

اتوار 24 مارچ 2024 15:50

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مارچ2024ء) نوجوان پاکستان کی امید ہیں اور وہ ہی مثبت فکر و عمل سے قرار داد پاکستان کے مقاصد کو حاصل کرنے کے علاوہ وطن عزیز کو موجودہ معاشی اور دیگر بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی نے انسداد منشیات اور آرٹ اینڈ کلچر بارے قائمہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان اس حوالے سے خوش قسمت ہیں کہ انہیں اچھے تعلیمی ادارے اور وسائل دستیاب ہیں۔ مگر اس کے باوجود ہمارا معاشرہ انحطاط کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نوجوان جوش، جذبے اور پختہ عزم سے جدوجہد کریں تو ہر قسم کی روکاوٹیں دور ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور سینئر سٹیزن وہ تسلیم کرتے ہیں کہ شاید وہ وطن عزیز کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا نہیں کر سکے تاہم نوجوان امید کی کرن ہیں اور وہ ہی ملک کو دوبارہ ترقی اور خوشحالی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے نوجوانوں میں کتاب سے محبت کے جذبے کو بھی سراہا اور کہا کہ جب وہ مثبت سوچ لے کر چلیں گے تو ملک سے نشے کی لعنت کو بھی ختم کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے تھوڑی تعلیم کے باوجود مثبت فکر و عمل سے ترقی کی منازل طے کیں اور آج وہ ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو کتاب کلچر کے فروغ کیلئے اپنے ہر ممکن تعاون کا بھی یقین دلایا۔

اس سے قبل دونوں قائمہ کمیٹیوں کے کنونیئر ڈاکٹر جعفر حسن مبارک نے کہا کہ انسداد منشیات اور آرٹ اور کلچر دونوں آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کو نشے سے دور رکھنے کیلئے مثبت سرگرمیوں میں مصروف رکھنا ضروری ہے اور اس سلسلہ میں کتاب کلچر کا فروغ سر فہرست ہے۔ ڈاکٹر جعفر مبارک نے کہا کہ دو قومی نظریہ کا آغاز اسی وقت ہو گیا تھا جب پہلا مسلمان برصغیر پاک و ہند آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سر سید احمد خاں اور علامہ اقبال نے پاکستان کا خواب دیکھا جس کی وجہ سے 1940 میں قرار داد پاکستان منظور ہوئی جبکہ حضرت قائد اعظم کی قیادت میں ایک آزاد مسلم ملک قائم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے قیام سے دو قومی نظریہ کو نقصان پہنچا مگر آج اس کی پہلے سے بھی زیادہ ضرورت ہے تاہم ہمیں اس نظریہ کو درست تناظر میں دیکھنا ہوگا۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے شعبہ اردو کی سربراہ صدف نقوی نے قرارد اد پاکستان اور تحریک پاکستان میں تخلیق کاروں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس وقت سوشل میڈیا اور اس قسم کی جدید سہولتیں دستیاب نہیں تھیں مگر ہمارے لیڈروں اور تخلیق کاروں نے انتہائی نامساعد حالات میں پاکستان کو عملی شکل دینے میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے ہزار سال تک برصغیر پر حکمرانی کی مگر انہوں نے تعلیمی ادارے نہیں بنائے جس کی وجہ سے مسلمان ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے تاہم سرسید احمد خاں نے علی گڑھ میں سکول قائم کیا جو آج یونیورسٹی بن چکا ہے۔ اس ادارے نے ایسے محب وطن مسلمان پیدا کئے جنہوں نے قائد اعظم کی قیادت میں مسلمانوں کیلئے الگ وطن کی جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ مثبت سرگرمیوں کے فروغ کے سلسلہ میں جی سی یونیورسٹی میں دور روزہ صوفی کانفرنس ہوئی جس میں ایران سے بھی مہمانوں نے شرکت کی۔ در شہوار نے تحریک پاکستان میں خواتین کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ طالبات کو بہترین ماں کے طور پر ایسی نسل تیار کرنا ہو گی جو پاکستان کی ترقی کیلئے جدوجہد کومزید تیز کر سکے۔ نوجوان محمد فیصل نے کتاب دوستی کے حوالے سے اپنی جدوجہد بارے آگاہ کیا اور بتایاکہ اُن کا عزم ہے کہ ”شعور کو عام کرو۔

کتاب کو عام کرو“۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے یونیورسٹی کے ارد گرد کے علاقوں میں لائبریریاں قائم کی ہیں تاکہ طلبہ ریسٹورنٹ میں وقت گزارنے کی بجائے اپنا زیادہ وقت کتاب پڑھنے میں گزار سکیں۔ علی سیدین نے کہا کہ انہوں نے طلبہ کو صحت مند سر گرمیوں میں مصروف رکھنے کیلئے 400پھلدار پودے لگائے ہیں جو سایے کے ساتھ ساتھ پھل بھی دیں گے۔آخر میں نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی نے مہمانوں میں کتابیں اور تحائف تقسیم کئے۔ حاجی محمد اسلم بھلی نے صدف نقوی کے ہمراہ ڈاکٹر جعفر مبارک کو جی سی یونیورسٹی میں ہونے والی دو روزہ صوفی کانفرنس میں شرکت پر خصوصی سر ٹیفکیٹ بھی پیش کیا۔ اس موقع پر مثبت سرگرمیوں میں حصہ لینے والوں طلبہ اور طالبات کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔