سنگا پور نے اسرائیلی سفارتخانے کی سوشل میڈیا پوسٹ کو غیر مناسب قرار دے کر اتروا دیا

پوسٹ سے تنا ئوکی آگ بھڑک سکتی تھی اور سنگا پور میں یہودی کمیونٹی کے لیے خطرات پیدا ہو سکتے تھے،وزیرداخلہ

منگل 26 مارچ 2024 12:35

سنگا پور نے اسرائیلی سفارتخانے کی سوشل میڈیا پوسٹ کو غیر مناسب قرار ..
سنگاپورسٹی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مارچ2024ء) سنگا پور نے اسرائیل کے سنگا پور میں سفارتخانے کی طرف سے فلسطینی کے خلاف ایک پوسٹ کو غیر مناسب اور غیر حساس قرار دیتے ہوئے اسرائیلی سفارت خانے سے یہ پوسٹ سوشل میڈیا سے ہٹوا دی ہے۔ سنگا پور کے وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ اسرائیلی سفارت خانے کی اس پوسٹ سے سنگا پور میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے بعد دنیا بھر میں حساسیت بڑھ گئی ہے اور غزہ میں مسلسل بمباری اور قتل عام نے بالعموم مغربی اور ایشیائی ملکوں میں بھی اس بارے میں واضح طور پر اختلاف کی لکیر بڑھا دی ہے۔اسرائیلی سفارت خانے کی طرف سے سوشل میڈیا کی پوسٹ کے لیے قرآن کریم کے حوالے سے غلط استدلال گھڑا گیا تھا کہ اسرائیل کا قرآن کریم میں بھی 43 بار ذکر آیا ہے جبکہ فلسطینی ریاست کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ پوسٹ سفارت خانے کے سوشل میڈیا پیج پر لگا دی گئی۔اس پر سنگا پور کے وزیر داخلہ شانموگم نے اس میڈیا پوسٹ کا نوٹس لیتے ہوئے سنگا پور کی وزارت خارجہ سے کہا کہ اسرائیلی سفآرت خانے کو یہ پوسٹ ہٹانے کے لیے کہے۔ وزارت خارجہ نے اس موضوع کے بارے ،میں جانکاری کرنے کے بعد یہ پوسٹ سفارت خانے سے ہٹوا دی۔سنگا پور کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی سفارت خانے کی یہ پوسٹ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

وزیرداخلہ شانموگم کے مطابق جب انہیں اس پوسٹ کے بارے میں بتایا گیا تو وہ بہت پریشان ہوئے ۔ کیونکہ یہ ایک غیر حساس اور غیر مناسب پوسٹ تھی۔ اس پوسٹ نے ہماری سلامتی کو کمزور کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اب یہ پوسٹ اسرائیل واپس لے چکا ہے۔ تاہم سنگا پور میں اسرائیلی سفارت خانے نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ۔سنگا پور کے وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ اس پوسٹ سے تنا ئوکی آگ بھڑک سکتی تھی اور سنگا پور میں یہودی کمیونٹی کے لیے خطرات پیدا ہو سکتے تھے۔ یہ ایک ایسی پوسٹ تھی جس کے نتیجے میں غصہ جسمانی سطح تک پہنچ سکتا تھا۔ یاد رہے سنگا پور نے اسرائیل پر حملے کی مذمت کی تھی مگر بعد میں اسرائیلی بمباریوں کو حد سے کہیں زیادہ بڑھا ہوا جواب قرار دیا ہے۔