ایچی سن کالج کے پرنسپل کے مستعفی ہونے کا معاملہ قومی اسمبلی بھی پہنچ گیا

واقعے سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی‘ گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے لہذا اجلاس کی کارروائی روک کر اس افسوسناک واقعہ پر بحث کی جائے۔ تحریک التواء کا متن

Sajid Ali ساجد علی منگل 26 مارچ 2024 15:23

ایچی سن کالج کے پرنسپل کے مستعفی ہونے کا معاملہ قومی اسمبلی بھی پہنچ ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 مارچ 2024ء ) ایچی سن کالج کے پرنسپل کے مستعفی ہونے کا معاملہ قومی اسمبلی بھی پہنچ چکا ہے جہاں ایم این اے ریاض فتیانہ کی جانب سے تحریک التواء پیش کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 107 سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ کی جانب سے تحریک التواء پیش کی گئی، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایچی سن کالج لاہور کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن، جن کا تعلق آسٹریلیا سے ہے اور میرٹ پر ان کی تقرری بطور پرنسپل ہوئی تھی، جنہوں نے گورنرہاؤس پنجاب کی جانب سے ایک ریٹائرڈ بیوروکریٹ اور وفاق کی نگران اور موجودہ وفاقی حکومت میں ایک اہم عہدہ پر براجمان شخص کے دو بچوں کی چھٹی اور فیس معافی کے لیے قواعدو ضوابط سے ہٹ کر پرنسپل پر ناجائز دباؤ ڈالا گیا، اختیارات سے تجاوز پر پرنسپل کی جانب سے مستعفی ہونے کے اعلان کردیا گیا۔

(جاری ہے)

تحریک التواء میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی وجہ سے ملک بھر میں شدید بے چینی اور تشویش پائی جاتی ہے، میڈیا پر اس خبر سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے، صوبے کا گورنر چونکہ وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے لہذا قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی روک کر اس افسوسناک واقعہ پر بحث کی جائے۔ خیال رہے کہ صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع معروف تعلیمی ادارے ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے گورنر پنجاب سے وفاقی وزیر کے بچوں کے جرمانہ معافی کے معاملے پر اختلافات کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا، ذرائع کا کہنا ہے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے ایک وفاقی وزیر کے بچوں کے جرمانہ معافی کے لیے پرنسپل ایچی سن کالج کو خط لکھا گیا، تاہم مائیکل اے تھامسن نے یہ مطالبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

Aitchison College 1
بتایا گیا ہے کہ ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن نے عملے کے نام ایک خط بھی لکھا، جس میں ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اقربا پروری اور سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، بورڈ کی سطح پر جو ہو رہا ہے وہ آپ سب کو معلوم ہے، کالج کی شہرت کی حفاظت کے لیے بھرپور کوشش کی لیکن چند افراد کی خاطر پالیسیوں میں تباہ کن تبدیلیاں لائی گئیں اور گورنر ہاؤس کے جانبدارانہ اقدامات کے باعث گورننس کا نظام تباہ ہو گیا۔

Aitchison College 2
 
مائیکل اے تھامسن کی جانب سے خط میں مزید کہا گیا کہ اتنی در اندازی کامیابی سے چلنے والے تعلیمی ادارے کے لیے ناقابل یقین ہے، انتہائی بُری گورننس کی وجہ سے میرے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا، اس لیے یکم اپریل کو اپنا عہدہ چھوڑ رہا ہوں اور نئے داخلوں کا حصہ نہیں بنوں گا۔