qغربت کے باعث افغان شہری اپنے جسمانی اعضاء بیچنے پر مجبور

۷ افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان عوام کیلئے ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکن ہو گیا ،متاثرین

منگل 26 مارچ 2024 18:45

%کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مارچ2024ء) غربت کے باعث افغان شہری اپنے جسمانی اعضاء بیچنے پر مجبور، بے پناہ غربت کے باعث لوگ ایسے اقدام اٹھا نے پر مجبور ہیں ، افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان عوام کیلئے ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکن ہو گیا ۔

(جاری ہے)

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغان عوام جہاں دیگر مسائل کا شکار ہوئے ہیں وہاں غربت نے بھی ان کا جینا محال کردیا ہے، افغانستان میں کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو اپنے خاندان کی کفالت کیلئے اپنے گردے تک بیچنے پر مجبور ہو چکے ہیں، افغانستان کے بے سہارا لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں اضافے کے باعث قوم غربت کی طرف بڑھ رہی ہے جسکی وجہ سے لوگ ایسے اقدام اٹھا نے پر مجبور ہیں ، یورونیوز کے مطابق چار دہائیوں سے جاری جنگ زد ہ ملک کے لیے اس کے نتائج تباہ کن رہے ہیں ، جن میں ملازمتوں کی کمی اور بڑھتے ہوئے معاشی چیلنجز معاشرے نے سب سے زیادہ کمزور افراد کو متاثر کیا ہے ، افغان شہر ہرات میں گردہ فروشی کا کاروبار اس قدر پھیل چکا ہے کہ یہاں ایک بستی کا نام ہی ’’One Kideny Village‘‘ پڑ چکا ہے، انٹرنل میڈیسن سپیشلسٹ ڈاکٹر احمد شکیب نے کہا کہ اگرچہ لوگوں کو اپنے اعضاء بیچنے سے مختصر مدت کے لیے معاشی فائدہ ہو سکتا ہے لیکن وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، معاشی مسائل کی وجہ سے اپنے گردے بیچنے والے زیادہ تر افراد کو گردے کی کمی کی وجہ سے طویل مدت میں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، گردے کے عطیہ دہندگان میں سے زیادہ تر معاشی مسائل کا شکار رضاکار ہیں جو اپنے گردے دوسرے لوگوں کو فروخت کرتے ہیں تا کہ انکے گھر کا چولہا جل سکے، افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان عوام کیلئے ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکن ہو چکا ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ غریب افغان عوام کے نام پر جو امداد بیرونی ممالک سے آتی ہے وہ بھی طالبان اپنے قبضے میں کرلیتے ہیں ، نورالدین ان افراد میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے یا قرض ادا کرنے کے لیے گردہ بیچا تھا ، نورالدین نے بتایا کہ ایک گر دہ ہونے کی وجہ سے میں مزید کام نہیں کر سکتا مجھے درد ہے اور میں کوئی بھاری چیز نہیں اٹھا سکتا، دنیا کے اکثر ممالک جسمانی اعضائ کے حوالے سے باقاعدہ قانون موجود ہیں جبکہ ان کی خرید و فروخت غیر قانونی ہے، مگر افغانستان میں اس حوالے سے کوئی بھی چیز واضح نہیں کی گئی ہے، یہ افسوسناک بات بھی سامنے آئی ہے کہ افغانستان میں غریب عوام سے اونے پونے داموں گردے خرید کر انہیں دوسرے ممالک میں مہنگے داموں بھی فروخت کیاجاتا ہے، ایک ماں کا کہنا تھا کہ اگر میں اپنا گردہ نہیں بیچتی تو میں اپنی ایک سالہ بیٹی کو بیچنے پر مجبور ہو جائوں گی ، افغان طالبان جو خطے کے دیگر ممالک بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی کو فروغ دینے پر اپنی صلاحیتیں صرف کر رہے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ اپنے غریب عوام کی زندگیوں کو آسان کریں۔