نورالامین مینگل کی جانب سے مجھے بوگس طلاق نامہ دیا گیا

کیا کبھی کوئی شوہر طلاق کے بعد عورت کو آئی مس یو کے میسجز بھی کرتا ہوتا ہے، عنبرین سردار کا فیملی کورٹ میں مبینہ بیان، عدالت کا ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کو خرچے کیلئے 4 اپریل کو جواب جمع کرانے کا حکم

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 26 مارچ 2024 20:13

نورالامین مینگل کی جانب سے مجھے بوگس طلاق نامہ دیا گیا
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 26 مارچ 2024ء) ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کی دوسری اہلیہ عنبرین سردار نے فیملی کورٹ میں الزام عائد کیا کہ نورالامین مینگل کی جانب سے مجھے بوگس طلاق نامہ دیا گیا، کیا کبھی کوئی شوہر طلاق کے بعد عورت کو آئی مس یو کے میسجز بھی کرتا ہوتا ہے؟ عدالت نے ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کو دوسری اہلیہ اور بیمار بیٹی کے خرچے کیلئے 4 اپریل کو جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق فیملی عدالت کی جج شازیہ کوثر نے عنبرین سردار اور آٹزم بیماری کی شکار 5 سالہ ایلیہا نور کے کیس پر سماعت کی، متاثرہ ماں بیٹی کی طرف سے میاں دائود ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل کے وکیل زاہد اقبال نے جواب جمع کرانے کیلئے لمبی تاریخ مانگتے ہوئے استدعا کی کہ ہم نے آج وکالت نامہ جمع کرایا ہے، جواب جمع کرانے کیلئے عید کے بعد کی تاریخ دی جائے، متاثرہ ماں بیٹی کے وکیل میاں دائود نے لمبی تاریخ کی مخالفت کرتے ہوئے مئوقف اختیار کیا کہ لمبی تاریخ کا مطالبہ بیمار بیٹی کا خرچہ روکنے میں تاخیری حربہ استعمال کرنا ہے، نورالامین مینگل کے تاخیری حربوں کی وجہ سے بچی کا علاج معالجہ رکا ہوا ہے، بچی آٹزم کی بیماری کا شکار ہے، نارمل گفتگو نہیں کر سکتی، روزانہ بچی کی تھیراپی ہوتی ہے اور یہ یہاں پر لمبی تاریخ مانگنے آگئے ہیں جس پر فیملی کورٹ کی جج نے ہوم سیکرٹری پنجاب کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بچی کا عبوری خرچہ مقرر کرنا ہے، لمبی تاریخ نہیں دی جاسکتی، آپ 4 اپریل تک جواب جمع کرائیں، عدالت نے استفسار کیا کہ خاتون کا کتنا خرچہ ہے؟ جس پر نورالامین مینگل کے وکیل عدالت کو بتایا کہ انکے مئوکل نے اپنی دوسری اہلیہ کو طلاق دیدی ہے، فیملی جج نے کمرہ عدالت میں موجود خاتون عنبرین سردار سے طلاق کی بابت پوچھا تو انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ بوگس طلاق نامہ ہے، یہ جنوری 2021 میں کا طلاق نامہ ہے تو حالیہ ماہ تک نورالامین مجھے بیوی کہتا رہا، میں عدالت میں جنوری 2012 کے بعد کا سارا چیٹ ریکارڈ پیش کروں گی کہ یہ شخص شوہر بن کر گھر آتا رہا، اگر طلاق ہو گئی تھی تو پھر مجھ سے سیلفیاں کیوں مانگتا رہا ہے، کیا کبھی کوئی شوہر طلاق کے بعد عورت کو I Miss You کے میسجز کرتا ہوتا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا جو بھی مئوقف ہوگا وہ وقت آنے پر بذریعہ درخواست دے دیجئے گا۔

(جاری ہے)

عدالت نے مزید سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی۔