مودی کے نام نہاد سیکولر ہندوستان کی حقیقت ایک بار پھر آشکار

اتر پردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ کا مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دے دیا

بدھ 27 مارچ 2024 23:03

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2024ء) مودی کے نام نہاد سیکولر ہندوستان کی حقیقت ایک بار پھر آشکار، اتر پردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ نے مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دے دیا اور اسلامی نظام میں داخل طلباء کو مرکزی اسکولوں میں منتقل کرنے کا حکم دیا ہے ۔

(جاری ہے)

بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں مدرسوں اور اسلامی اسکولوں پر فوری طور پر مو?ثر پابندی لگا دی ہے، اتر پردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ نے مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دے دیا، الہ آباد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ اسلامی نظام میں داخل طلباء کو مرکزی اسکولوں میں منتقل کردیں، سی این این کی رپورٹ کے مطابق مدارس ایک ایسا نظام تعلیم فراہم کرتے ہیں جس میں طلباء کو ریاضی اور سائنس جیسے عمومی مضامین کے ساتھ قرآن اور اسلامی تاریخ کے بارے میں بھی پڑھایا جاتا ہے، کچھ ہندو بھی اپنے بچوں کو ایک مساوی نظام میں بھیجتے ہیں جسے گروکلز کہا جاتا ہے، گروکل ایسے رہائشی تعلیمی ادارے ہیں جہاں طالب علم "گرو" یا استاد کے تحت عام مضامین کے ساتھ قدیم ویدک صحیفوں کے بارے میں بھی سیکھتے ہیں، مودی سرکار سیکولر ریاست کی آڑ میں محض مسلمانوں کے سکولوں کو ہی ٹارگٹ کررہی ہے، سی این این کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2011 کی بھارتی مردم شماری کے اعداد و شمار کے مطابق، اتر پردیش کی کل آبادی تقریباً 200 ملین ہے، جن میں سے تقریباً 20 فیصد مسلمان ہیں، اتر پردیش میں مودی کی ہندوتوا بی جے پی کی حکومت ہے اور گزشتہ دہائی کے دوران یہاں بے شمار متنازعہ قوانین لاگو ہوئے ہیں جو مسلمانوں کیساتھ امتیازی سلوک کا منہ بولتا ثبوت ہیں، عدالتی حکم سے 25 ہزار مدارس کے 27 لاکھ طلباء اور 10 ہزار اساتذہ متاثر ہونگے، جنوری 2024 میں مودی سرکار نے 25 ہزار سے زائد مسلمان اساتذہ کو تنخواہیں دینے سے انکار کردیا تھا، دسمبر 2020 میں آسام میں بھی اسلامی اسکولوں کو بند کرنے کے لیے قانون پاس کیا گیا تھا۔