چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر غور

بدھ 27 مارچ 2024 23:21

چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2024ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عائشہ صدیقی اور جسٹس نعیم اختر افغان بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر غور کیا گیا اور ججز کے خط کی آئینی و قانونی حیثیت کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس پر اعلامیہ بھی جاری کیے جانے کا امکان ہے۔خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خفیہ اداروں کے عدالتی معاملات میں مداخلت سے متعلق خط پر فل کورٹ اجلاس طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ہم جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کے تحقیقات کرانے کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اگر عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہو رہی تھی تو عدلیہ کی آزادی کو انڈرمائن کرنے والے کون تھی ان کی معاونت کس نے کی سب کو جوابدہ کیا جائے تاکہ یہ عمل دہرایا نہ جا سکے، ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں کوئی رہنمائی نہیں کہ ایسی صورتحال کو کیسے رپورٹ کریں۔

خط میں ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رہ نمائی مانگی ہے، پوچھا ہے کہ ایگزیکٹو بشمول انٹیلی جنس ایجنسیز ارکان کی کارروائیوں پر رپورٹ اور ردعمل سے متعلق جج کی کیا ڈیوٹی ہی یہ کارروائیاں ایک جج کے سرکاری کام میں مداخلت کے برابر ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اہل کاروں کی عدالتی امور میں مداخلت اور ججز کو دھمکاناعدلیہ کی آزادی کم کرتی ہے، درخواست ہے انٹیلی جنس اہلکاروں کی مداخلت اور ججز کو دھمکانے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے، ایسی ادارہ جاتی مشاورت عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے طریقہ کار اور عدلیہ کی آزادی کم کرنے والوں کا تعین کرنے کے میکزم بنانے میں معاون ہوسکتی ہے۔

خط میں کہا گیا کہ یہ جاننا اور تعین کرنا ضروری ہے ریاست کی ایک ایگزیکٹو برانچ سے جاری پالیسی ابھی وجود رکھتی ہے، جاری پالیسی پر انٹیلی جنس اہلکار عمل درآمد کرتے ہیں جو ایگزیکٹو برانچ کو رپورٹ کرتیہیں، ہائی کورٹ کے ایک جج کے بیڈ روم کی خفیہ کیمرے سے ریکارڈنگ کی گئی۔