اسرائیل غزہ میں اب تک 212 سکولوں کو براہ راست حملوں کا نشانہ بنا چکا، 53 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں،اقوام متحدہ

جمعرات 28 مارچ 2024 10:40

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2024ء) اقوام متحدہ کے بچوں کے حوالے سے فنڈ (یونیسیف)نے کہا ہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ کے 212 سکولوں کو براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا ہے جس کے نتیجے میں 53 مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ یونیسیف کی شراکت سے این جی او ایجوکیشن کلسٹر اور سیو دی چلڈرن کی جاری کردہ حالیہ رپورٹ میں شائع سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 53 سکو ل مکمل طور پر تباہ ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے ، فروری کے وسط سے سکولوں کے احاطوں پر حملوں میں تقریباً9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مصنفین نے کہا کہ سکول کی تنصیبات پر حملوں کے شدید رجحان نے غزہ میں پہلے سے ہی سنگین انسانی صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

کہا گیا ہے کہ غزہ کے 563 سکولوں میں سے 212 کو اسرائیلی فوج نے براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا ،ان میں سے 165 سکول ایسے تھے جنہیں خود اسرائیلی فوج نے انخلا کے لیے مختص کیا ہوا تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق جنوبی خان یونس گورنریٹ میں 62 سکولوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا، مڈل ایریا گورنریٹ 14 ، غزہ گورنریٹ 94 اور شمالی غزہ گورنریٹ میں 42 سکولوں کے ساتھ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے ہیں جہاں 86.2 فیصد سکول عمارتیں ہیں، انہیں براہ راست نقصان پہنچایا گیا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے زیر انتظام دو میں سے ایک سکول پر بھی حملہ کیا گیا جسے 57فیصد نقصان پہنچا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں تقریباً چھ ماہ سے 625,00 طلبہ تعلیم سے محروم اور 22ہزار اساتذہ تدریسی عمل سے قاصر ہیں۔ اس رپورٹ میں متعدد متعلقہ رپورٹس، تصاویر اور ویڈیوز شامل ہیں جن میں دکھایا گیا ہے کہ سکولوں کواسرائیل کی طرف سے فوجی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے،سیٹلائٹ تصاویر میں فروری میں سکول کے احاطے میں گولہ باری سے فوجی ٹینک، ان کی پٹریوں اور گڑھوں کو بھی دکھایا گیا ۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے 320 سے زائد سکولوں کی عمارتوں کو بے گھر افراد نے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا ہے جن میں سے 188 کو براہ راست نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ کے مصنفین نےکہا ہے کہ یہ تنازعہ ختم ہونے کے بعدغزہ کے کم از کم 67 فیصد سکولوں کودوبارہ فعال کرنے کے لئے مکمل تعمیر نو کی ضرورت ہوگی۔\932