دریائے سندھ میں کوٹری بیراج کے مقام پر پانی کی قلت سنگین صورت اختیار کر گئی

زیریں سندھ کے اضلاع بدین،ٹنڈومحمدخان ،سجاول اورٹھٹھہ کی نہروں میں پانی کی وارہ بندی میں بھی اضافہ کردیاگیا

جمعرات 28 مارچ 2024 16:02

پنگریو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2024ء) دریائے سندھ میں کوٹری بیراج کے مقام پر پانی کی قلت سنگین صورت اختیار کر گئی جس کی وجہ سے زیریں سندھ کے اضلاع بدین،ٹنڈومحمدخان ،سجاول اورٹھٹھہ کی نہروں میں پانی کی وارہ بندی میں بھی اضافہ کردیاگیا ہے ضلع بدین کی شادی اسمال واہ.شادی لارج واہ.بہادرواہ.ہڈاچھڑ شاخ اور دیگر درجنوں چھوٹی بڑی نہروں میں پہلے سے جاری پانی کی وارہ بندی میں اضافے کے باعث ضلع بدین میں پھٹی.مرچ ۔

سورج مکھی.گنے اور دیگر بڑی فصلوں کی بوائی بری طرح متاثر ہورہی ہے جس کی وجہ سے کاشت کاروں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں سکھر بیراج اور اس سے زیریں علاقوں میں پانی چوری کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کوٹری بیراج میں پانی کا بحران پیدا ہوگیاہے اور کوٹری بیراج سے نکلنے والی کینال اکرم واہ جوکہ ضلع بدین اور ٹنڈومحمد خان کے بڑے حصے کو سیراب کرتی ہے کی کمانڈ ایریا میں نئی فصلوں کی بوائی متاثر ہورہی ہے اس ضمن میں کاشت کاررہنماں گلن شاہ.جان محمد۔

(جاری ہے)

شوکت راجپوت اور دیگر نے میڈیا کو بتایا کہ ضلع بدین اور ٹنڈومحمدخان میں کاشت کاروں نے نئی فصلوں کی بوائی کے لیے ہزاروں ایکڑ زرعی زمین تیار کر لی ہے مگر اب محکمہ آبپاشی کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ کوٹری بیراج پر پانی کی قلت شدت اختیار کرجانے کے باعث اکرم واہ میں پانی کی فراہمی میں مزید کمی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے اس کینال کی چاروں آبپاشی سب ڈویزنوں کی درجنوں شاخوں میں وارہ بندی کا دورانیہ بڑھا دیا گیاہے اس صورتحال میں دونوں اضلاع میں کاشت کاروں کی ہزاروں ایکڑ زرعی زمین جو فصلوں کی بوائی کے لیے تیار کی گئی ہے بیکار ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے جس کی وجہ سے زمین کی تیاری پر آنے والے اخراجات ڈوب جائیں گے اور کاشت کار اہم اور بڑی فصلوں کی بوائی کرنے سے محروم رہ جائیں گے جس سے کاشت کاروں کوشدیدمعاشی نقصان ہوگا کاشت کاروں نے کہا کہ دریائے سندھ میں بڑے پیمانے پر پانی چوری کیاجارہا ہے جس کی وجہ سے کوٹری بیراج کے مقام پر پانی کی قلت سنگین ہوگئی ہے اورشدید قلت آب کے باعث زیریں سندھ کی زراعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ ہزاروں کاشت کار معاشی بد حالی کا شکار ہوگئے ہیں کاشت کاروں نے زیریں سندھ میں پانی کے مصنوئی بحران کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے