سعودی خواتین نے اپنی سائنسی ایجادات سے دنیا کو حیران کردیا

طالبات تخلیقی سوچ کو بروئے کار لا کر قوم اور انسانیت کی خدمت میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں،رپورٹ

ہفتہ 30 مارچ 2024 13:00

�یاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2024ء) سعودی لڑکیاں سائنس اور اختراع کے میدان میں امتیاز کے ساتھ پیش قدمی کر رہی ہیں۔ ایک ایسی تعلیمی بنیاد پر جو خصوصی تعلیمی اور پیشہ ورانہ پروگراموں کے ذریعے نسلوں کی تعمیر کا منتظر ہے یہ طالبات ممتاز ترین بین الاقوامی مراکز اور یونیورسٹیوں میں سکالرشپ پر تخلیقی سوچ کو بروئے کار لا کر قوم اور انسانیت کی خدمت میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔

خاص طور پر اس وقت جب دنیا ایک تکنیکی انقلاب اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز میں ترقی کے دور سے گزر رہی ہے، سعودی طالبات اس شعبہ میں بھی نمایاں کارکردگی دکھا رہی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے ویژن 2030 کے اہداف پر مبنی ایک تعلیمی ویژن کے ساتھ تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کی جنرل تنظیم نے قوم کی بیٹیوں کی صلاحیتوں اور جدید مرحلے کے تقاضوں کے درمیان توازن قائم کردیا ہے۔

(جاری ہے)

دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے تنظیم کے تحت سعودی طالبات نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اداروں میں شاندار موجودگی پیش کی ہے۔ ان سعودی خواتین نے مسابقت کے میدان میں اعلی درجے کی پوزیشنوں کو حاصل کیا ہے۔سائنسی اور اختراعی شعبوں میں سعودی خواتین کی شرکت کے نتائج کا دائرہ وسیع ہوا ہے۔ یہ سائنسی منظر نامے کے لیے کوئی نئی بات نہیں بلکہ سعودی قومی ماڈلز کی توسیع کا ایک حصہ ہے۔

سعودی خواتین نے انسانیت کی خدمات میں حصہ لیا اور ترقی کی اعلی منزلوں تک رسائی حاصل کی۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے یہ ترقی خلا کی بلندی اور عین سائنسی مہارتوں اور تکنیکی اختراعات کی چوٹی تک پہنچ گئی۔ حتی کہ سعودی خواتین مختلف شعبوں میں قیادت کرنے میں بھی کامیاب ہوئی ہیں۔ گزشتہ برسوں میں سعودی خواتین نے فنی تعلیم میں بین الاقوامی سائنسی فورمز میں اپنی حاضری اور شرکت کے دوران اجارہ داری قائم اور نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔

سعودی عرب کا نام اب فاتحین کی فہرست میں سب سے اوپر آنے لگا ہے۔جدت پسند سعودی لڑکی منار بنت عبدالہادی الغانم کی قابلیت اور ہم منصبوں پر اس کی برتری نے اسے دوسروں کے لیے متاثر کن ماڈل بنا دیا ہے۔ منار بنت عبد الھادی پروگرامنگ اور ویب ڈویلپمنٹ ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتی ہیں۔ انہوں نے الاحسا کے کالج آف ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعہ ستمبر 2023 میں سنگاپور ورلڈ انوینٹ میں سعودی عرب کی نمائندگی کی۔

یہ ایجادات، اختراعات اور ٹیکنالوجی کی بین الاقوامی نمائش تھی۔ انہوں نے یہاں طلائی تمغہ جیتا۔ نیشنل ریسرچ سنٹر کی جانب سے بھی انہیں خصوصی اعزاز دیا گیا۔انہیں یہ ایوارڈ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تجزیہ کی بنا پر اور سیاحتی مقامات کو اجاگر کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ فراہم کرنے کی بنا پر دیا گیا۔ یہ منصوبہ صارفین کی ترجیحات اور بجٹ کی بنیاد پر سیاحت کے منصوبے کے لیے ایک مربوط سفر نامہ ڈیزائن کرتا ہے۔

ملاذ بنت سلیمان الدھیش بھی سعودی لڑکیوںکے ایک ماڈل کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر ایک باوقار مقام حاصل کیا ہے۔ بریدہ کے کالج آف ٹیکنالوجی کی ایک امیدوار کے طور پر انہوں نے تھری ڈی کے ساتھ سمارٹ اسپلنٹ کی ایجاد میں حصہ لیا۔ یہ سسٹم گینگرین سے متاثرہ مریضوں کی حفاظت کے لیے نمی اور درجہ حرارت کی پیمائش کرنے کے لیے سینسر سے منسلک ہے۔

اس سسٹم میں موبائل فون سمیت دیگر آلات کو پڑھنے کے لیے سینسر ڈیٹا بھیجتے ہیں۔ یہ سسٹم فروری 2024 میں ایجادات، اختراعات اور ٹیکنالوجی کی بین الاقوامی نمائش ملائیشیا ٹیکنالوجی ایکسپو میں پیش کیا گیا۔اسی بین الاقوامی فورم میں ریاض کے ڈیجیٹل ٹیکنیکل کالج فار گرلز میں تربیت یافتہ شاہد سلیمان عجیبی کو قدرتی حادثات کے بعد ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے ال بیسڈ ٹیرا سائٹ ڈرون ایجاد کرنے پر چاندی کا تمغہ پیش کیا گیا۔

اس ڈرون میں ہائی ریزولوشن کیمرہ ہے جو آگ، سیلاب، زلزلے، سمندری طوفانوں کے معاملات سے نمٹتا ہے اور مانیٹرنگ کے بعد خطرے کی درجہ بندی کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے مصنوعی ذہانت کی تکنیک استعمال کی جاتی ہے۔ یہ اختراع شہری تحفظ، بچا، ماحول اور موسمیاتی پیش گوئی کے شعبوں میں کام کرنے والی ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ انسانی امداد اور موسمیاتی ٹیموں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کی کوششوں کو فائدہ پہنچاتی ہے۔

سعودی جدت پسند خاتون دانہ ابراہیم کا نام ایک اور کہانی میں سامنے آیا ہے۔ دنیا بھرکے اختراع کاروں کی فہرست میں سر فہرست آکر دانہ ایک نئے ماڈل کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ انہوں نے ثابت کیا ہے کہ سعودی لڑکی اعتماد کے ساتھ ناممکن کو ممکن بنانے کی طرف بڑھنے کی صلاحیت رکھتی اور دنیا بھر کے اختراع کاروں کی فہرست میں سب سے اوپر نام لکھوا سکتی ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کی تاریخ کے صفحات میں ایسی اختراعات شامل ہیں جنہوں نے انسانیت کی خدمت اور انسانی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ فانڈیشن کی طالبہ دانہ ابراہیم نے سنگاپور انٹرنیشنل ایگزیبیشن آف انوویشنز اینڈ انوینشنز میں شرکت کی۔ اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے وہ تکنیکی معاون ٹیکنالوجی میں اپنی مہارت سے لیس تھیں۔

انہوں نے اس نمائش میں اپنی ایجاد کردہ الیکٹرانک سٹک پیش کی۔ یہ سٹک آٹزم کے شکار بچوں کو ڈرائنگ میں مدد دیتی ہے۔ اس سٹک کا نام میجک موو رکھا گیا۔ اس شاندار ایجاد پر تھائی نیشنل ریسرچ سنٹر نے دانہ ابراہیم کو گولڈ میڈل اور ایوارڈ سے نوازا۔ایک اور سعودی اختراع کار ریاض کے ڈیجیٹل ٹیکنیکل کالج فار گرلز کی طالبہ اور جدت پسند دانہ بنت رشید السکران ہیں۔

انہوں نے سنگاپور میں بین الاقوامی نمائش میں شرکت کی اور چاندی کا تمغہ جیتا۔ انہوں نے ہوا کے معیار کی پیمائش کرنے والے آلے کی اختراع کرکے یہ کامیابی حاصل کی۔الاحسا گورنریٹ کے چشموں اور باغات کے جھرمٹ سے انوویٹیو ڈیجیٹل ٹیکنیکل کالج کی طالبہ روان بنت ھانی الزین کا نام بھی ابھر کر سامنے آیا ہے۔ الاحسا کے پھولوں کی خوشبو اور پاکیزگی کا اظہار کرتے روان نے سعودی عرب کی نمائندگی کی اور ثابت کیا کہ قوم کی بیٹیاں کس طرح دنیا پھر میں اپنے علاقے کی خوشبو پھیلا رہی ہیں۔

انہوں نے ثابت کیا کہ سعودی خواتین اپنے ملک کے تمام علاقوں کی نمائندگی کررہی ہیں۔ روان نے ایک تکنیکی منصوبہ پیش کیا اور چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔ ان کے منصوبے میں روایتی دستور کے نقائص اور مسائل کو دور کیا گیا تھا۔ اس میں کافی کی بینز سے گندگی کو چھانٹنے کے طریقے کو درستی کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔ کافی بینز میں گندگی کا پتہ لگانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس عمل کے وقت کو نمایاں طور پر کم کردیا گیا ہے۔

سعودی خواتین کی ان کامیابیوں کا خلاصہ یہے کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں سعودی لڑکی اپنی کم عمری کے باوجود مختلف شعبوں میں بہت سے تجربات میں مہارت کے ساتھ شامل ہونے میں کامیاب رہی ہے۔ سعودی لڑکی نے بین الاقوامی فورمز پر معیار اور عمدگی دونوں خوبیاں پیش کی ہیں۔ سعودی دانش مند قیادت کے عزائم اور امنگوں کے مطابق ان خواتین سے سعودی عرب کا نام مختلف عالمی مواقع پر بلند کیا ہے۔