یورپی یونین کی سلامتی کے لیے خطرہ، آٹھ سو سے زائد جرائم پیشہ گروہ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 5 اپریل 2024 20:40

یورپی یونین کی سلامتی کے لیے خطرہ، آٹھ سو سے زائد جرائم پیشہ گروہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اپریل 2024ء) یورپی یونین کے قانون نافذ کرنے والے ادارے یوروپول نے آٹھ سو سے زائد جرائم پیشہ گروہوں کو اتحاد میں شامل ممالک کی داخلی سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔ یوروپول کی جانب سے آج جمعے کے روز 821 جرائم پیشہ گروہوں کا ایک تجزیہ شائع کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ بلاک کی داخلی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔

دی ہیگ میں قائم یہ یورپی ایجنسی چاہتی ہے کہ اس حوالے سے مطالعے کو مزید باریک بین تحقیقات کے لیے ایک بنیاد کے طور پر استعمال کیا جائے۔ اس تجزیاتی مطالعے میں پایا گیا کہ جرائم کے نیٹ ورک ساخت، سرگرمی، علاقائی کنٹرول اور تنظیمی عمر میں نمایاں طور پر ایک دوسے سے مختلف ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

تجزیے میں کیا پایا گیا؟

جن جرائم پیشہ گروہوں کی شناخت کی گئی ان سے تقریباً 25,000 افراد جڑے ہوئے پائے گئے۔

ان مشتبہ افراد کی تعداد فی گروہ اکثر 8 سے 38 اراکین کے درمیان ہوتی ہے۔ یہ گروہ جرائم کے مختلف شعبوں، جیسے کہ منشیات کی تجارت، فراڈ، جائیداد ہتھیانے سے جڑے جرائم، تارکین وطن کی اسمگلنگ، اور انسانی سمگلنگ میں سرگرم پائے گئے۔

مجموعی طور پر یورو پول کی فہرست میں شامل 82 فیصد تنظیمیں صرف ایک اہم مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہیں اور یہ ہے منشیات کی تقسیم، جس میں نصف سے زیادہ خطرناک مجرمانہ نیٹ ورک ملوث ہیں۔

یورپی یونین کے اندر منشیات کی اسمگلنگ کی کارروائیاں اکثر بیلجیم، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز اور اسپین میں کی جاتی ہیں۔

یہ غیر قانونی کاروبار کرنے والوں کے عام طور پر یورپی یونین سے باہر کے سنڈیکیٹس، جن میں البانیہ، برازیل، کولمبیا، ایکواڈور اور برطانیہ وغیرہ شامل ہیں، کے ساتھ روابط پائے گئے۔ ان جرائم پیشہ گروہوں میں سے 86 فیصد سب سے زیادہ خطرناک مجرمانہ نیٹ ورکس قانونی کاروباری ڈھانچے کا استعمال کرتے ہیں۔

اس مطالعے کے مصنفین نے کہا کہ اس طرح کے روابط کا استعمال مجرمانہ منافع کو کم کرنے کے لیے بھی کیا جا سکتا ہے۔

معلومات کتنی مفید ہے؟

یوروپول کا کہنا ہے "یورپی یونین کے سب سے زیادہ خطرناک مجرمانہ نیٹ ورکس کو ڈی کوڈ کرنا" کے عنوان پر مبنی اس رپورٹ کا مقصد منظم جرائم کے خلاف جنگ میں زیادہ واضح ہے۔ یورپی کمشنر برائے امور داخلہ یلوا جوہانسن نے کہا، "منظم جرائم ایک سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے جن کا ہمیں آج سامنا ہے، جس سے معاشرے کو بدعنوانی اور انتہائی تشدد کا خطرہ ہے۔

"

انہوں نے مزید کہا، "ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہم کس سے لڑ رہے ہیں۔"

یورپی یونین کے تمام 27 رکن ممالک اور یوروپول کے 17 پارٹنر ممالک نے اس مطالعہ میں اعدادوشمار کے حوالے سے تعاون کیا۔ ان کا مقصد اس ڈیٹا کو سرحدوں کے پار کرائم سنڈیکیٹس کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرنے ہے۔

یوروپول کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین ڈی بولے نے کہا، "مجرم رازداری میں پنپتے ہیں لیکن ہم اسے تبدیل کر رہے ہیں۔

یوروپول کی یہ رپورٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے یورپی سطح پر اب تک کیا گیا کلیدی مجرمانہ نیٹ ورکس پر سب سے وسیع مطالعہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "یہ ڈیٹا، جو اب یوروپول میں مرکزی حیثیت کا حامل ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وہ کنارے فراہم کرے گا، جس کی انہیں بہتر ہدف بنانے اور سرحد پار مجرمانہ تحقیقات کرنے کے لیے ضرورت ہے۔

"

یورپی کمشنر برائے انصاف ڈیڈیئر رینڈرز نے کہا کہ ان نتائج سے یورپی یونین کے نظام انصاف اور قانون کی حکمرانی پر "اہم اثرات" مرتب ہوں گے۔

رینڈرز نے کہا، "جج اور استغاثہ صرف اس صورت میں منظم جرائم سے لڑ سکتے ہیں جب وہ ڈرانے، دھمکیاں دینے، یا اپنی پیشہ ورانہ سالمیت کو متاثر کرنے کی کوششوں سے آزاد ہوں۔" "ہمیں یقین دلانا چاہیے کہ ایسا ہی ہے۔"

رچرڈ کونر (ش ر⁄ ک م )