وبائی امراض سے متعلق عالمی معاہدہ: ’ناکامی کوئی آپشن نہیں‘

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 13 اپریل 2024 17:00

وبائی امراض سے متعلق عالمی معاہدہ: ’ناکامی کوئی آپشن نہیں‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 اپریل 2024ء) وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے ایک مجوزہ عالمی معاہدے سے متعلق مذاکرات میں بطور شریک چیئرمین شامل رولینڈ ڈیئرس نے زور دیا ہے کہ متعلقہ ممالک رواں ماہ یعنی اپریل میں اپنے اختلافات دور کر لیں کیونکہ اس معاملے میں اب 'ناکامی واقعی کوئی آپشن‘ نہیں ہو سکتی۔

عالمگیر سطح کے وبائی امراض سے بچاؤ اور ان سے نمٹنے کے لیے اس بین الاقوامی معاہدے کے مسودے پر گزشتہ دو سال سے کام کیا جا رہا ہے۔

لیکن اس حوالے سے مختلف ممالک کے مابین ویکسینز کی مساوی تقسیم اور بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بننے والے پیتھوجن یا ضرر رساں جرثوموں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے جیسے اہم معاملات پر اب بھی اتفاق رائے نہیں ہو پایا۔

(جاری ہے)

یہ معاہدہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے رکن ممالک کی جانب سے مرتب کیا جا رہا ہے، جنہوں نے اپریل کے اوائل میں ایسٹر کے مسیحی تہوار تک اس کا مسودہ تیار کرنا تھا تا کہ 27 مئی کو ہونے والے ڈبلیو ایچ او کے سالانہ اجلاس میں اسے منظور کیا جا سکے۔

تاہم ان ممالک کے درمیان موجود اختلافات کی بنا پر اس مسودے کو اب تک حتمی شکل نہیں دی جا سکی۔

چناچہ اب اس پر جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے ہیڈ کوارٹرز میں 29 اپریل سے 10 مئی تک مزید مذاکرات کیے جائیں گے۔

اس حوالے سے رولینڈ ڈیئرس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران مذاکرات میں شامل ممالک کے آپس میں کوئی سمجھوتہ کر لینے پر زور دیا۔

نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے ڈیئرس کا کہنا تھا، ''ہم چاہتے ہیں کہ وہ آپس میں بات کریں، نہ کہ ایک دوسرے کی بات سننے سے ہی انکاری ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہی یہ رہا ہے کہ لوگ بات چیت تو بہت کرتے ہیں لیکن اکثر آپس میں نہیں، بلکہ یہ ایک دوسرے کو بتاتے ہیں کہ ان کی نظر میں کیا اہم ہے۔ انہیں اپنے اختلافات دور کرنے کی ضرورت ہے۔

‘‘

عالمگیر وبائی امراض سے متعلق معاہدے کے لیے مذاکرات میں شامل ممالک میں بنیادی طور پر ضرر رساں جرثوموں یا پیتھوجنز سے متعلق معلومات تک رسائی، وبائی امراض کے پھوٹ پڑنے کی بہتر مانیٹرنگ، فناسنگ اور ترقی پذیر ممالک کو وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی کی فراہمی پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔

دریں اثنا اپریل اور مئی میں ہونے والے آئندہ مذاکرات سے قبل کئی ممالک نے کووڈ انیس کی عالمی وبا کے دوبارہ پھیلنے کے خدشے کا اظہار بھی کیا ہے۔

اس پس منظر میں رولینڈ ڈیئرس کہتے ہیں، ''سب کو ہی یہ ادراک ہے کہ ناکامی واقعی کوئی آپشن نہیں ہے۔ اس وقت کئی معاملات، مثلاً یوکرین اور غزہ کے تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلیوں پر سیاسی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسے میں (عالمگیر وبائی امراض کے) معاہدے کو جلد مرتب کرنے کی ضرورت پر توجہ دینا ہمارا فرض ہے۔‘‘

م ا / م م (اے ایف پی)