پاکستان میں ضبط کیے گئے کھانسی کے شربت کے ناقص اجزاء، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

DW ڈی ڈبلیو منگل 16 اپریل 2024 21:20

پاکستان میں ضبط کیے گئے کھانسی کے شربت کے ناقص اجزاء، ڈبلیو ایچ او کا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2024ء) ادویات سے متعلق پاکستانی ادارے 'ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان‘ نے رواں برس جنوری سے مارچ کے درمیان پکڑے جانے والے ایتھیلین گلوئیکول (ای جی) نامی صنعتی مائع مرکب کی ایسے ڈرموں میں پائے جانے کے بارے میں تین بار انتباہ جاری کیا تھا جن پر درج تھا کہ وہ ڈو کیمیکل نامی کمپنی کی طرف سے تھائی لینڈ، جرمنی اور سنگاپور میں تیار کیا گیا ہے۔

یہ مرکب مضر صحت سمجھا جاتا ہے۔

بھارتی کھانسی کے شربت سے 70 بچوں کی اموات ہوئیں، گیمبیا

'بھارتی کمپنی نے کف سیرپ میں زہریلا صنعتی مادہ استعمال کیا'

پاکستانی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے پروپیلین گلائیکول کے حامل ان مشبتہ ڈرموں کو تجزیے کے لیے ڈبلیو ایچ او کو بھیجا۔

(جاری ہے)

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان نمونوں میں ایتھیلین گلائیکول کی ملاوٹ 0.76 فیصد سے لے کر 100 فیصد تک پائی گئی۔

میٹھے ذائقے کی حامل الکوحل، پروپیلین گلائیکول کو کھانسی کے شربت وغیرہ کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ عالمی معیارات کے مطابق اس میں ایتھیلین گلائیکول کی موجودگی کی شرح انتہائی کم ہونی چاہیے، یعنی 0.1 فیصد سے بھی کم کو محفوظ مقدار سمجھا جاتا ہے۔

بھارت اور انڈونیشیا میں تیار کیے گئے مضر صحت کھانسی کے شربتوں کو 2022ء میں دنیا بھر میں 300 سے زائد بچوں کی اموات کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

ان ادویات میں ایتھیلین گلائیکول اور ڈائیتھلین گلائیکول نامی کیمیائی اجزا کی کافی زیادہ مقدار پائی گئی تھی، جس کی وجہ سے گردوں کو نقصان پہنچا اور اس کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلا۔ انڈونیشیا کے معاملے میں حکام کو پتہ چلا کہ ایک سپلائر نے غلط طور پر ڈو کیمیکل کمپنی کے تھائی لینڈ میں موجود پلانٹ کے لیبل ایسے ڈرموں پر لگا دیے تھے جن میں مضر صحت مرکب ایتھیلین گلائیکول موجود تھا اور یہ ڈرم ادویات میں استعمال کے لیے ڈسٹری بیوٹرز کو فروخت کیے گئے تھے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستانی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے ضبط کیے گئے ایسے کیمیائی مرکب کی تیاری کا سال 2023ء درج تھا۔ اس کے کئی ماہ بعد عالمی سطح پر یہ انتباہ جاری کیا گیا جس میں ادویات ساز اداروں سے کہا گیا کہ وہ خام مال فراہم کرنے والی اپنی کمپنیوں کی کوالٹی کے بارے میں چھان بین کریں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈو کیمیکل کمپنی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی ریگولیٹری اتھارٹی نے جو کیمیائی مرکبات ضبط کیے تھے وہ اس کمپنی کی طرف سے نہ تو تیار کیے گئے تھے اور نہ ہی سپلائی کیے گئے۔

ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا تھا، ''اس الرٹ میں جن پروپیلین گلائیکول مرکبات کا ذکر کیا گیا ہے ان کے بارے میں خیال ہے کہ ان پر جانتے بوجھتے اور دھوکہ دہی سے غلط لیبل چسپاں کیے گئے۔‘‘ عالمی ادارہ صحت نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ ایسے مرکبات دنیا کے دیگر ممالک کو بھی فراہم کیے گئے ہوں اور یہ کہ وہ ابھی تک استعمال کیے جانے کے لیے گوداموں میں موجود ہو سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے مزید معلومات کے لیے ڈو کیمیکل کمپنی سے رابطہ کیا گیا جس پر اس کی طرف سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں آیا۔

ا ب ا/ا ا (روئٹرز)