عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس میں تین ماہ کی توسیع کر دی

muhammad ali محمد علی بدھ 17 اپریل 2024 19:16

عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اپریل 2024ء ) عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیوں میں توسیع کر دی۔ تفصیلات کے مطابق پولیو وائرس کےخاتمے کی جنگ لڑنے والے پاکستان کو مایوس کن پیش رفت کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پر پولیو وائرس کے باعث عائد کی گئی سفری پابندیاں ختم نہیں ہو سکیں۔ پاکستان میں پولیو وائرس مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکا ہے اور کئی شہروں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس میں 3 ماہ کی توسیع کر دی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کی جانب سے پابندی میں توسیع کی سفارش کی گئی تھی۔ عالمی ادارہ صحت نے پولیو وائرس کے عالمی پھیلاؤ کے لیے پاکستان اور افغانستان کو ذمے دار اور بدستور خطرہ قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کو اس حوالے سے ایک دوسرے کے لیے بھی خطرہ قرار دیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ وائلڈ پولیو وائرس ون پاکستان اور افغانستان تک محدود ہو رہا ہے اور دونوں ممالک کے مابین پولیو وائرس کی منتقلی جاری ہے۔

رواں سال پاکستان میں پولیو کے دو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جب کہ سیوریج میں پولیو کے پھیلاؤ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور رواں سال 98 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کراچی، پشاور، کوئٹہ کو پولیو وائرس کے گڑھ قرار دیا اور کہا کہ 2022 میں افغانستان میں پھیلنے والا وائرس پاکستان منتقل ہوا۔ عالمی ادارہ صحت کے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاک، افغان باہمی آمدورفت پولیو کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہے جب کہ افغانستان میں پولیو ویکسین سے محروم بچے پاکستان کیلیے خطرہ ہیں۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان سے مہاجرین انخلا سے پولیو افغانستان منتقل ہوا ہے اور افغان مہاجرین کی واپسی سے پولیو وائرس پھیل رہا ہے۔ پاکستانی ہائی رسک ایریاز سے نقل مکانی سے پولیو افغانستان منتقل ہو گا اور افغانستان میں بڑی نقل مکانی سے پاکستانی پولیو پروگرام متاثر ہو گا۔ رواں سال جون تک 175 ملین پاک افغان بچوں کی ویکسینیشن ہو گی۔

ڈبیلو ایچ او کا کہنا ہے کہ پاک افغان کراسنگ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور جنوبی کے پی میں بچوں تک پولیو ویکسین کی رسائی اہم ہے جب کہ پاکستانی سرحدی شہروں میں پولیو ویکسینیشن میں اضافہ ناگزیر ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پاکستان کی پولیو بارے سرویلنس مزید تین ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والوں کی پولیو ویکسینیشن لازم ہو گی اور ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کیلیے پاکستانی اقدامات جائزہ لے گا۔ واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے پولیو کے پھیلاؤ کے سبب مئی 2014 میں پاکستان پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں جس کو اب 10 سال ہو جائیں گے۔