اسرائیل کے ’بہت ہی چھوٹے حملے کا بھی سخت اور بڑا جواب‘ دیا جائے گا، ایران

DW ڈی ڈبلیو بدھ 17 اپریل 2024 20:00

اسرائیل کے ’بہت ہی چھوٹے حملے کا بھی سخت اور بڑا جواب‘ دیا جائے گا، ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 اپریل 2024ء) اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر ایران کے ڈرونز اور میزائل حملے کا جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے، تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ یہ جواب کب اور کیسے دیا جائے گا۔ غزہ کی جنگ کے باعث کئی ماہ سے جاری بدامنی کے تناظر میں مشرق وسطیٰ کا خطہ مزید کشیدگی کی طرف بڑھتا جا رہا ہے۔

اسرائیل کے قریبی اتحادی ممالک بشمول امریکہ اور برطانیہ، جنہوں نے ایرانی حملے کو پسپا کرنے میں اسرائیل کی مدد کی تھی، کسی بھی کشیدگی کو مزید پھیلنے سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے سالانہ فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کو کسی بھی قسم کی انتقامی کارروائی کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔

(جاری ہے)

اسرائیل کے ممکنہ جوابی حملے کے پیش نظر اس مرتبہ سالانہ پریڈ کو ایک بیرک میں منتقل کر دیا گیا تھا جبکہ خلاف معمول اس کو لائیو نشر بھی نہیں کیا گیا۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر رئیسی نے کہا ہے کہ اسرائیل پر اختتام ہفتہ پر کیا گیا حملہ محدود تھا اور یہ کہ اگر ایران اس سے بڑا حملہ کرنا چاہے، تو ''صیہونی حکومت کا کچھ بھی نہیں بچے گا۔

‘‘

دریں اثنا لبنان کی طرف سے فائر کیے جانے والے راکٹ حملوں سے بھی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بدھ کے روز حزب اللہ کے ایک راکٹ حملے کے نتیجے میں مزید چھ اسرائیلی زخمی ہو گئے۔ ایرانی حمایت یافتہ اس لبنانی عسکریت پسند گروپ نے کہا ہے کہ یہ راکٹ حملہ ایک روز قبل لبنان پر اسرائیلی حملوں میں اس کے ایک کمانڈر سمیت متعدد جنگجوؤں کی ہلاکت پر ردعمل تھا۔

برطانوی اور جرمن وزرائے خارجہ اسرائیل میں

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک دونوں نے ہی آج بدھ 17 اپریل کو اسرائیل کے اعلیٰ حکام سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ ان دونوں یورپی ممالک نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لے۔

کیمرون نے کہا، ''یہ واضح ہے کہ اسرائیلی ایران کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔

‘‘ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسرائیل سمجھداری سے ایسا جواب دے گا، جس سے تنازعہ جتنا ممکن ہو، کم ہو سکے۔ کیمرون نے مزید کہا کہ ان کے دورے کا بنیادی مقصد غزہ میں جنگ بندی کی ضرورت اور حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا، ''جرمنی اسرائیل کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے۔

‘‘ تاہم انہوں نے اسرائیل سے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ بھی کیا۔ جرمن وزیر خارجہ کا صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل پہلے ہی ایرانی حملے کو ناکام بناتے ہوئے اپنی دفاعی فتح کے ساتھ طاقت کا مظاہرہ کر چکا ہے۔ ان دونوں وزراء نے کہا کہ وہ ایران پر مزید بین الاقوامی پابندیاں عائد کرنے پر زور دیں گے۔

اپنے فیصلے ہم خود کریں گے، نیتن یاہو

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان دونوں ممالک کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے، ''ان کے پاس ہر طرح کی تجاویز اور مشورے ہیں، میں اس کی تعریف کرتا ہوں۔

لیکن میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اپنے فیصلے ہم خود کریں گے اور اسرائیلی ریاست کے دفاع کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہوا، وہ کیا جائے گا۔‘‘

ایران نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اسرائیل پر ڈرونز اور راکٹوں سے جوابی حملہ کیا تھا۔ قبل ازیں اسرائیل نے یکم اپریل کو شام میں ایرانی سفارت خانے کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں دو ایرانی جرنیلوں سمیت کُل 12 افراد مارے گئے تھے۔

اسرائیل کے مطابق اس نے امریکہ، برطانیہ، ہمسایہ ملک اردن اور دیگر ممالک کی مدد سے تقریباً تمام ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو کامیابی سے ناکارہ بنا دیا تھا۔ اس ایرانی حملے میں صرف ایک سات سالہ بچی زخمی ہوئی تھی۔

اسرائیل نے غزہ کے دو بڑے شہروں غزہ سٹی اور خان یونس سے اپنی زمینی فورسز کو نکال لیا ہے لیکن اسرائیلی حکام کے مطابق رفح میں زمینی آپریشن کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ مغربی ممالک اسرائیل کو رفح میں زمینی آپریشن کے خلاف خبردار کر چکے ہیں کیوں کہ اسرائیلی حملوں کے سبب بے گھر ہونے والے تقریباﹰ بارہ لاکھ فلسطینی وہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ا ا / ا ب ا ، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)