لاڑکانہ:یونیسکو کے تعاون سے جلد مکلی مقبروں، موہن جو دڑو اور بھنبھور کے تاریخی مقامات کے فوری تحفظ پراجیکٹ پر کام شروع کردیا جائے گا، سید ذوالفقار علی شاہ

جمعرات 18 اپریل 2024 23:20

لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اپریل2024ء) سندھ کے صوبائی وزیر ثقافت،سیاحت، نوادرات و آرکائیوز سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی تعلیمی سائنسی اور ثقافتی تنظیم یونیسکو کے تعاون سے جلد مکلی مقبروں، موہن جو دڑو اور بھنبھور کے تاریخی مقامات کے فوری تحفظ پراجیکٹ پر کام شروع کیا جائے گا جبکہ یونیسکو کے تعاون سے ہی بھنبھور کے انڈر واٹر ہیریٹیج ایکسپلوریشن پراجیکٹ پر بھی جلد کام کا آغاز کردیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی تعلیمی سائنسی اور ثقافتی تنظیم یونیسکو کے دو رکنی وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفد میں اٹلی سے تعلق رکھنے والی معروف آرکیالوجسٹ ڈاکٹر کرسٹینا اور جواد شامل تھے۔ملاقات میں عالمی ورثہ قرار دیئے گئے مکلی کے تاریخی مقبروں، موہن جو دڑو اور بھنبھور کے تاریخی ورثوں کے ہنگامی تحفظ کے پراجیکٹ پر بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے ثقافتی ورثوں کے تحفظ کے لیے صوبے پر کام کرنے کے لیے دنیا بھر کے نامور ماہرین کی خدمات بھی لی جائیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ویژن کے مطابق سندھ کے تاریخی مقامات کو دنیا بھر میں اجاگر کیا جائے گا۔اس موقع پر یونیسکو کی رکن ڈاکٹر کرسٹینا نے سید ذوالفقار علی شاہ کو بطور وزیر ثقافت، سیاحت، نوادرات و آرکائیوز کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ دیگر عالمی ورثوں کی طرح مکلی کے مقبرے بھی ایک خاص اہمیت کے حامل ہیں، سندھ کے قدیم و تاریخی ورثوں نے اپنی تہذیب و ثقافت اور مساوات کی بدولت پوری دنیا کی توجہ سمیٹی ہے۔

ڈاکٹر کرسٹینا نے مزید کہا کہ سندھ کے تاریخی ورثوں سے کسی قسم کے ہتھیاروں کی برآمدگی نہ ہونا معاشرتی طور پر ان کے امن پسند ہونے کی دلیل ہے جو کہ ہمیں دیگر تاریخی ثقافتوں میں دکھائی نہیں دیتا ہے،سندھ کے تاریخی ورثوں کے تحفظ کے لیے یونیسکو اپنا ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔بعد ازاں صوبائی وزیر سید ذوالفقار علی شاہ نے وفد کو موہن جو دڑو سے ملنے والے نوادرات کی نقول، اجرک اور سندھی ٹوپی کے تحائف بھی پیش کیے۔