وسطی پنجاب میں درانتی اور کمبائن ہارویسٹر کے ذریعے گندم کی کٹائی کا افتتاح

جمعہ 19 اپریل 2024 13:14

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2024ء) وسطی پنجاب میں درانتی اور کمبائن ہارویسٹر کے ذریعے گندم کی باضابطہ کٹائی کا افتتاح کردیاگیا۔اس موقع پر ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ گندم کے تجرباتی فیلڈ ایریا میں گندم کی کٹائی کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ پنجاب ڈاکٹر ساجد الرحمن،ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادکے چیف سائنٹسٹ شعبہ گندم ڈاکٹر عزیز الرحمن،چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر جاوید احمد، سینئر سائنٹسٹ ڈاکٹر محمد ندیم، محمد سرور، مکی جاوید، ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ انفارمیشن ڈاکٹر آصف علی، محمد اسحاق لاشاری اورڈاکٹر قوی ارشاد کے علاوہ ترقی پسند کاشتکار طاہر رزاق گجر، رانا محمد خاں بھٹی،چوہدری جاوید اقبال سمیت زرعی سائنسدانوں اور میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جنہوں نے درانتی اور کمبائن ہارویسٹر کے ذریعے وسطی پنجاب میں گندم کی باضابطہ کٹائی کا افتتاح کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ پنجاب ڈاکٹر ساجد الرحمن نے کہا کہ امسال کاشتکاروں کی بھرپور محنت، بہتر موسمی حالات اور ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ نئی اقسام کی بروقت کاشت و بہتر دیکھ بھال سے گندم کی بمپر کراپ متوقع ہے جس سے نہ صرف پیداواری اہداف کا حصول ممکن ہوگا بلکہ اضافی پیداوار کی برآمدسے غیر ملکی زرمبادلہ کا حصول بھی یقینی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گندم ہماری غذا کا انتہائی اہم جزو ہے اور خوردنی اجناس میں اسے ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔انہوں نے کہا کہ گندم کی برداشت کا مرحلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور گندم کی برداشت کے دوران پیش آنیوالے زرعی عوامل اور موسمی حالات خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید تحقیق کے مطابق کٹائی کے بعد گندم کی پیداوار کا تقریباً 10 فیصد حصہ مختلف وجوہات کی بنا پر ضائع ہو جاتا ہے اسلئے کاشتکار گندم کی کٹائی سے قبل مؤثر منصوبہ بندی کریں اور گندم کی برداشت کے دنوں میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے نشر ہونیوالی موسمی پیشین گوئی پر نظر رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکاراپنی فصل کی برداشت موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ زراعت کی سفارشات کے مطابق کریں۔ڈاکٹر جاوید احمد نے اس موقع پر بتایا کہ گندم کی فصل کی کٹائی اور گہائی کا موزوں وقت وہ ہے جب فصل اچھی طرح پک کر تیار ہو جائے اور اس وقت دانوں میں نمی کا تناسب 10سے 12 فیصد ہو۔ انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ موزوں موسمی حالات میں کٹائی اور گہائی کا عمل ایک ساتھ جاری رکھیں تاکہ گندم کی کٹائی و گہائی کا عمل کم وقت میں ختم کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکار بارش ہونے کی صورت میں کٹائی روک دیں اور اس وقت تک دوبارہ شروع نہ کریں جب تک موسم بہتر نہ ہو جائے جبکہ کھلواڑے چھوٹے اور اونچی جگہ پر لگائیں۔ڈاکٹر عزیز الرحمن نے کہاکہ کاشتکار گندم کی کٹائی و گہائی کے بعد ذخیرہ کرنے کے دوران محکمانہ سفارشات پر عمل کریں تاکہ گندم کے ضائع ہونے کا احتمال نہ رہے، گندم کو ذخیرہ کرنے کیلئے کاشتکار گندم کی بھرائی کیلئے ترجیحاًپٹ سن کی نئی بوریاں استعمال کریں اور پٹ سن کی بوریو ں میں انا ج بھر کر گھر کے کمروں یا برآمدوں میں اینٹوں کے اوپر یا لکڑی کے تختوں پر رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ گندم کو گوداموں میں محفوظ کر تے وقت مختلف نوعیت کے نقصانات اناج کے معیار اور وزن پر اثر انداز ہو تے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حشرا ت اور دیگر کترنے والے جانداروں کے علاوہ درجہ حرارت میں زیادتی، کمی اور آ ب و ہوا بھی اناج کے معیار کو متا ثر کر تے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گودام کا درجہ حرارت زیادہ ہو جائے تو اناج میں عمل تنفس تیز ہو جا تا ہے جس سے انا ج کے گلنے کے امکا نات بڑھ جا تے ہیں اسی طرح گودام میں نمی کا تنا سب متوازن نہ رہے تو بھی اناج کے ضا ئع ہو نے کا خدشہ بڑھ جا تا ہے۔