پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق نے پارلیمنٹ لاجزاور پارلیمنٹ ہائوس سے حاصل کئےگئے پانی کے نمونوں کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق قرار دے دیا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ

جمعہ 19 اپریل 2024 16:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2024ء) پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق نے پارلیمنٹ لاجزاور پارلیمنٹ ہائوس سے حاصل کئےگئے پانی کے نمونوں کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق قرار دے دیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کا پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں مضر صحت پانی کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے کیا گیا تھا۔

ڈپٹی سپیکر نے پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز سے پانی کے نمونے لے کر مستند لیباٹری سے ٹیسٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈپٹی سپیکر کی ہدایت پر کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں فراہم کردہ پانی صاف اور حفظان صحت کے اصولوں کے معیار کے مطابق ہے،رپورٹ کے مطابق پانی میں کسی قسم کے مضر صحت اجزاء نہیں پائے گئے،پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں اراکین پارلیمنٹ اور عملے کے ممبران کو فراہم کردہ پینے کا پانی آلودگی سے پاک اور محفوظ ہے، پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کی سابقہ رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں فراہم کردہ پانی میں مضر صحت اجزاء پائے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

(جاری ہے)

ڈپٹی سپیکر نے پاکستان کونسل برائے آبی وسائل و تحقیق کی آلود اور مضر صحت پانی کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز سے پانی کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوانے کی ہدایت کی تھی۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ صحت کے معاملے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا، اراکینِ پارلیمنٹ اور اسٹاف کی صحت پر سمجھوتہ نہیں ہو گا، آلودہ پانی کے استعمال سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں،پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہاؤس میں پانی کے ٹینکوں کی بروقت صفائی کے لیے مناسب اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) مرتب کیے جائیں، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو مستقبل میں اس سلسلے میں تمام احتیاطی اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ۔

انہوں نے ہدایت کی کہ ہر تین ماہ بعد پانی کے نمونے پی سی آر ڈبلیو آر کو ٹیسٹ کے لیے بھجوائے جائیں۔ ڈپٹی سپیکر نے پانی کے نمونوں کی ٹیسٹنگ کے معاملے میں اضافی اخراجات سے بچنے کیلئے اقدامات کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تھرڈ پارٹی سورس کے بجائے پی سی آر ڈبلیو آر سے پانی کے نمونوں کی جانچ کروائی جائے۔