پولیو کے خاتمے کیلئے قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کی جانب سے بین الاقوامی شراکت داروں اور ڈونرز کیلئے ایک بریفنگ کا اہتمام

پاکستان پولیو سے پاک دنیا کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کیلئے عالمی صحت عامہ کے تحت پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، ڈاکٹر ملک مختار پاکستان پولیو کے خاتمے کے قریب پہنچ چکا ہے تو ایسے میں بین الاقوامی شراکت داروں اور ڈونر ایجنسیوں کی جانب سے تعاون کو جاری رہنا چاہیے ، نمائندہ ڈبلیو ایچ او

جمعہ 19 اپریل 2024 17:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2024ء) پولیو کے خاتمے کیلئے قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کی جانب سے بین القوامی شراکت داروں اور ڈونرز کے لیے ایک بریفنگ کا اہتمام کیا جس میں انہیں ملک میں پولیو کی موجودہ صورتحال اور اس کے خاتمے کی جاری کوششوں کی پیش رفت سے متعلق آگاہ کیا۔تقریب کے مہمانِ خصوصی وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ جبکہ وفاقی سیکرٹری صحت ندیم محبوب، ڈبلیو ایج اور یونیسیف کے پاکستان میں نمائندے، ٹرسٹی روٹری فاؤنڈیشن اور پاکستان پولیو پلس کمیٹی کے چیئرمین عزیز میمن اور ڈونر ایجنسیوں کے نمائندگان بھی موجود تھے۔

اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ نے کہا کہ پاکستان پولیو سے پاک دنیا کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کیلئے عالمی صحت عامہ کے تحت پولیو کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔

(جاری ہے)

پولیو پروگرام کی پیشرفت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابل قدر بین الاقوامی شراکت داروں اور ڈونرز کے تعاون سے ہم دنیا میں پولیو کے خاتمے کا سب سے بڑا پروگرام چلا رہے ہیں جس میں ایک وسیع پولیو وائرس سرویلنس نیٹ ورک اور جدید لیب ہے۔

اس کے باوجود کیسز کا سامنے آنا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہر بچہ پولیو وائرس سے محفوظ ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی شراکت داروں اور ڈونرز کا پختہ عزم اور لگن ہمیں پولیو کے خاتمے کے قریب لانے میں انتہائی اہم ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ تعاون آئندہ بھی جاری رہے گا کیونکہ پاکستان اس سال پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے کی پوزیشن میں ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری صحت ندیم محبوب نے کہا کہ وزارتِ قومی صحت پاکستان پولیو پروگرام کو مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے تاکہ ہر بچے تک پولیو ویکسین کی رسائی کو ممکن بنایا جاسکے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے بچوں کی فلاح و بہبود اور صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کیلئے بین الاقوامی شراکت داروں اور ڈونرز کی جانب سے تعاون پر ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

کوآرڈینیٹر ایمرجنسی آپریشنز سینٹر ڈاکٹر شہزاد بیگ نے وبائی امراض کی موجودہ صورتحال، پیش رفت، در پیش چیلنجز اور ضروریات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ آنے والے مہینوں میں پولیو پروگرام انسداد پولیو مہمات میں تیزی، کراس بارڈر ویکسینیشن کو مضبوط بنانے ، خیر سگالی اور اعتماد کی فضاء قائم کرنے کیلئے کمیونیٹیز تک رسائی کو ممکن بنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

ڈاکٹر بیگ نے معزز مہمانوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پولیو کے خاتمے کے مشن میں مشترکہ کوششوں کو تقویت دینے کے مقاصد کو واضع کیا۔جی پی ای آئی پارٹنر ایجنسیوں، ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، روٹری انٹرنیشنل، یو ایس - سی ڈی سی، ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، کینیڈین ہائی کمیشن، آسٹریلین ہائی کمیشن، فرانسیسی ڈویلپمنٹ بینک، یو ایس ایڈ، کے ایف ڈبلیو اور قطر چیرٹی کے نمائندوں نے اس موقع پر شرکت کی اور پولیو کے خاتمے کے سفر میں پاکستان کی مدد کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادل کی جانب سے بات کرتے ہوئے یونیسیف کی پولیو چیف میلیسا کورکم نے کہا کہ ہم نے پولیو کے خاتمے کی جانب واضع پیش رفت کی ہے، لیکن پولیو کا ایک کیس بھی صحت عامہ کیلئے بحران ہے اور اس سے ہماری برسوں کی محنت ضائع ہونے کا خطرہ ہے،مضبوط اور متحدہ شراکت داری کی ضرورت آج بلکل اسی طرح ہے جس طرح ماضی میں اجتماعی کاوشوں کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت تھی۔

پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر لوو ڈپینگ نے کہا کہ پولیو کے خاتمے میں سرمایہ کاری نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے بچوں کے لیے بہت بڑا فرق ڈالتی ہے۔ جیسا کہ پاکستان پولیو کے خاتمے کے قریب پہنچ چکا ہے تو ایسے میں بین الاقوامی شراکت داروں اور ڈونر ایجنسیوں کی جانب سے تعاون کو جاری رہنا چاہیے تاکہ جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ برقرار رکھتے ہوئے آخری حد کو عبور کرسکیں۔