کم سے کم اجرت 32000ہے ، عمل نہ کر نے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیر خزانہ

بدھ 24 اپریل 2024 04:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2024ء) وفاقی وزیر برائے خزانہ اورنگزیب خان نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے کم از کم اجرت 32 ہزار روپے رکھی گئی ہے جو ادارے اس پر عمل نہیں کرتے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، یقینی بنایا جائے گا کہ سرکاری اور پرائیوٹ ادارے کم از کم اجرت کے قانون پر عمل کریں ۔ان خیالات کا انہوں نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کم از کم اجرت کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد پر کیا ۔

اجلاس کے دور ان سرکاری اور نجی کاروباری اداروں میں حکومت کی اعلان کردہ کم از کم اجرت کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ۔اجلاس کے دور ان پیپلز پارٹی کے رہنما سید آغا رفیع اللہ نے قرارداد پیش کی کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت سرکاری محکموں اور چھوٹے نجی کاروباری اداروں میں حکومت کی اعلان کردہ کم ازکم اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدمات کرئے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب خان نے کہا کہ کم ازکم اجرت 32ہزار روپے ہوگئی ہے اس پر عمل کریں گے وفاق کی حد تک اس پر عمل کروائیں گے اور صوبوں سے بھی پوچھیں گے وہاں پر بھی اس پر عملدرآمد ہو رہاہے۔ انہوںنے کہاکہ اس قانون کا نفاذ سرکاری اداروں کے ساتھ پرائیویٹ اداروں پر بھی ہوتا ہے۔اجلاس کے دور ان پاکستان کے آبی حقوق پر جارحیت سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس زرتاج گل نے پیش کیا۔

وزیرقانون نے کہاکہ بگلیہار ڈیم کیلئے معاملہ ٹیکنیکل ایکسپرٹ کے پاس معاملہ گیا، دریائے راوی کے پانی پر استعمال کا حق بھارت کا ہے،زرتاج گل نے کہاکہ یہاں پر وزیر خارجہ کو ہونا چاہیے تاکہ مسئلے پر بات کرتے، بھارت کو ہم نے نوٹس بھجوانے تھے الٹا انہوں نے ہمیں بھجوادیئے، وزیر قانون نے کہا کہ خدا کیلئے کم از کم قانونی معاملات پر تو سیاست نہ کریں، حکومت کیوں بھارت کو اختیار دیگی،اس فورم پر ریکارڈ کے مطابق بات کرنی چاہیے بھارت اس ایگریمنٹ سے نکلنا چاہتا ہے تاکہ ہم پر جنگیں ہم پر مسلط کرے۔