Live Updates

بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت 29اپریل تک ملتوی

بدھ 24 اپریل 2024 20:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اپریل2024ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ میں زیر سماعت بانی پی ٹی آئی کی 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت 29اپریل تک ملتوی کردی ۔بدھ کے روز سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز عدالت میں پیش نہ ہوئے، نیب کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاگیاکہ کیس مقرر ہونے سے متعلق معلوم نہیں ہو سکا، امجد پرویز نہیں آ سکے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ضمانت کی درخواست ہے ہر ہفتے آٹومیٹک مقرر ہوتی ہے،آج ہم بانی پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل سنیں گے،ضمانت کی درخواست پر آپ ایسے نہ کریں، تفتیشی افسر کہاں ہے؟،تفتیشی افسر کیوں موجود نہیں، کیا اسکے وارنٹ جاری کریں؟۔

(جاری ہے)

سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہاکہ این سی اے نے برطانیہ میں رقم منجمد کی جو معاہدے کے ذریعے پاکستان منتقل کی گئی،190 ملین پاؤنڈز کی منجمد کردہ رقم معاہدے کے تحت سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں کیسے آ گئی؟ جس پر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ ایک "ڈیڈ آف کانفیڈنشیالٹی" پر دستخط ہوئے، شہزاد اکبر دستخطی تھے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ کیا سپریم کورٹ کی مرضی بھی اس میں شامل تھی؟ جس پر وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ایک اکاؤنٹ کھول رکھا تھا اس متعلق بتاتا ہوں،460 بلین کی رقم منتقلی کیلئے سپریم کورٹ نے اکاؤنٹ کھولا تھا،23 نومبر 2023 کو سپریم کورٹ نے رقم حکومتِ پاکستان کو واپس بھیج دی،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اس رقم کے کوئی بینیفشری نہیں ہیں،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ یہ رقم جرم سے حاصل کردہ تھی کیا،کس وجہ سے منجمند ہوئی؟ جس پر وکیل نے کہاکہ یہ مشکوک رقم تھی جسے بعد میں کلیئر کر دیا گیا۔

عدالت نے کہاکہ این سی اے اور پراپرٹی ٹائکون کے درمیان معاہدے پر وزیراعظم کا معاون کیوں دستخط کر رہا ہے؟،کیا اس 171 ملین پاؤنڈز کی رقم سے 460 بلین کی رقم پوری ہو گئی؟جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیاکہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں پیسہ نہیں آیا؟جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ یہ تو این سی اے اورپراپرٹی ٹائکون کا پرائیویٹ معاہدہ تھا،یہ معاملہ کابینہ کے سامنے اور وزیراعظم کی منظوری کیسے آ گئی؟ جس پر وکیل نے کہاکہ این سی اے نے کابینہ کی منظوری کی شرط رکھی تھی،شہزاد اکبر نے کابینہ کے سامنے ایک نوٹ رکھا اور کابینہ نے منظوری دیدی،بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم منظوری دی کہ پیسہ واپس پاکستان آ جائے،القادر یونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے، اس کے ٹرسٹیز ہیں،پراپرٹی ٹائیکون نے سوہاوہ میں یونیورسٹی کیلئے 458 کنال زمین فراہم کی،458 کنال زمین پہلے زلفی بخاری اور پھر ٹرسٹ کے نام منتقل کی گئی۔

عدالت نے استفسار کیاکہ کیا بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بشریٰ بی بی کی بھی ضمانت کی درخواست دائر ہے؟،جس پر وکیل نے کہاکہ نہیں، بشریٰ بی بی کے تو وارنٹ ہی جاری نہیں کئے گئے۔چیف جسٹس نے کہاکہ اچھا صرف بانی پی ٹی آئی گرفتار ہیں، بشریٰ بی بی نہیں ہیں؟۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی ٹرسٹ کے ٹرسٹی ہیں،پراپرٹی ٹائیکون نے زمین لے کر دی پھر یونیورسٹی تعمیر کر کے دی، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ کوئی رقم اکاؤنٹس میں منتقل نہیں کی گئی؟ جس پر وکیل نے کہاکہ نہیں، پراپرٹی ٹائیکون نے پہلے زمین لے کر دی پھر خود ہی تعمیر بھی کر کے دی۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیاکہ کیا سٹوڈنٹس وہاں پر پڑھ رہے ہیں؟ جس پر وکیل نے کہاکہ جی بالکل سٹوڈنٹس پڑھ رہے ہیں۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواست پر سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔چیف جسٹس نے کہاکہ 29 اپریل کو نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز دلائل دیں۔
Live بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ ترین معلومات