سپریم کورٹ کا تمام عمارتوں اور سڑکوں سے رکاوٹیں و تجاوزات ہٹانے کا حکم

3 دن میں تمام تجاوزات ختم کرکے رپورٹ پیش کی جائے، تمام متعلقہ اور سکیورٹی اداروں کو عدالتی حکم کی کاپی بھیجی جائے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل وفاقی اداروں کو آگاہ کریں۔ عدالتی حکمنامہ

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 25 اپریل 2024 14:30

سپریم کورٹ کا تمام عمارتوں اور سڑکوں سے رکاوٹیں و تجاوزات ہٹانے کا ..
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 اپریل 2024ء ) سپریم کورٹ نے عمارتوں اور سڑکوں سے رکاوٹیں اور تجاوزات ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں انسداد تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے رینجرز ہیڈ کوارٹر، گورنر ہاؤس اور سی ایم ہاؤس سمیت تمام سرکاری و نجی عمارتوں اور سڑکوں سے رکاوٹیں اور تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا۔

عدلت نے تمام متعلقہ اور سکیورٹی اداروں کو عدالتی حکم کی کاپی بھیجنے اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو وفاقی اداروں کو آگاہ کرنے کا حکم دیا اور کہا ہے کہ جو سڑکیں ہیں کلیئر کردیں، تجاوزات کے خاتمے سے متعلق اخرجات بھی تجاوزات قائم کرنے والوں سے وصول کریں، 3 دن میں تمام تجاوزات ختم کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’’صبح آرہا تھا تو رینجرزہیڈ کوراٹر اور وِزیر اعلی ہاؤس کے باہر فٹ پاتھ پر رکاوٹیں تھیں کیوں ہیں؟‘، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ’بم حلمے ہوتے ہیں تو سکیورٹی کے پیش نظر رکاوٹیں رکھی ہیں‘، چیف جسٹس نے کہا کہ ’تو آپ یہاں سے کسی محفوظ جگہ منتقل ہوجائیں یہ جگہ خالی کردیں، آپ چاہتے ہیں عام لوگوں پر حملے ہوں؟ باقی آپ لوگ محفوظ رہیں، دوہرا معیار برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔

قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’تجاوزات کے خاتمے کا بل سینئر افسر کو بھیجیں، اس کی جیب سے اخراجات وصول کریں، کسی کو عوام کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں، راستے بند کرنا اور رکاوٹیں ڈالنا غیر قانونی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت خود تجاوزات کھڑی کررہی ہیں، جو لوگ پیدل چلتے ہیں ان سے پوچھیں کس تکلیف میں ہیں، انگریزوں کے زمانے کے درختوں کے سائے میں لوگ بیٹھتے ہیں ثواب تو انگریز کما رہے ہیں‘۔