گندم کی درآمد کا مشورہ کس نے دیا ،وزیر اعلی پنجاب ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے کمشن قائم کریں‘ حسن مرتضیٰ

ہمیں سب سے پہلے اپنی فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانا ہے، آنے والے وقت میں پیدا ہونے والا فوڈ بحران کسی سے سنبھالا نہیں جائے گا ہمارے ہاتھ کسی نے نہیں باندھ رکھے،کسانوں کے احتجاج کا حصہ بنیں گے‘ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری کی پریس کانفرنس

ہفتہ 27 اپریل 2024 15:06

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 اپریل2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ نے کہا ہے کہ کون سے لوگوں نے گندم کی فصل آنے سے پہلے اسے برآمد کرنیکا مشورہ دیا ،وزیر اعلی پنجاب ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے کمشن قائم کریں،ملک کی 80فیصد آبادی کسان آج زیر عتاب ہے،اپنے بچوں کے منہ کا نوالہ چھین کر گندم پیدا کرنے والوں کو فصل کی اصل قیمت نہیں مل رہی۔

وہ پیپلز سیکرٹریٹ سنٹرل پنجاب میں شہزاد سعید چیمہ ،سید عنایت علیشاہ،میاں ایوب،نیلم جبار اور علامہ یوسف اعوان کیساتھ پریس کانفرنس کررہے تھے۔اس موقع پراحسن رضوی،محسن ملہی،فائزہ ملک،چودھری عاطف رفیق،،عائشہ غوری اور دیگر بھی موجود تھے۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ لوگ گندم سڑکوں پر لیکر بیٹھے ہیں کوئی خریدار نہیں۔

(جاری ہے)

حکومت اعلان 3900کا کرتی ہیں ،خریداری 3100میں ہوتی ہے۔

یہ ہوتا رہا تو یہ کسان،کاشتکار اور ہاری سڑکوں پر ہوں گے ،صدر مملکت سے درخواست ہے کہ وہ سب سٹیک ہولڈرز کو اکھٹا کر کے حل نکلوائیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ سڑکوں پر آنے اور اپوزیشن اور کسان تنظیموں نے 29اپریل کی کال دے رکھی ہے۔کیا آپ ملک کو ایک اور بحران کا شکار کرنا چاہتے ہیں۔حکومت کہتی ہے کہ سب اچھا ہے۔ہمیں سب سے پہلے اپنی فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ گندم بحران کے حوالے سے پیپلز پارٹی کی یہ چوتھی پریس کانفرنس ہے ،ہمیں دیوار سے مت لگا ئیں۔آج اتفاق،اتحاد اور ساتھ ملکر اور سب کو میثاق جمہوریت پر چلنے کی ضرورت ہے۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ یہاں بنیے کا نظام اور بابو افسر ہر فصل کا نرخ لگاتے ہیں۔نوکر شاہی محکمہ زراعت،پولیس اور خوراک گھر کا تقدس پامال کر کے کسان کی گندم اٹھا لیتے ہیں۔

بمپر کراپ ہو جائے تو اس کا کوئی خریدار نہیں ہوتا،انہیں صرف اپنے کمشن سے سروکار ہے،انہیں معیشت کی کوئی فکر نہیں۔انہوں نے کہا کہ کسان کو بلیک میں کھاد اور غیر معیاری بیج ملتا ہے۔دوھرا معیار ہماری زراعت کو چاٹتا جا رہا ہے،آنے والے وقت میں پیدا ہونے والا فوڈ بحران کسی سے سنبھالا نہیں جائے گا ،پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کی بندر بانٹ ختم ہونے کے بعد یہ مسائل حل ہونگے۔

گنے کا کاشتکار آج بھی در بدر ہے،پنجاب میں انہیں پیسے نہیں مل سکے۔پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ ہم ملک میں انتشار نہیں،گڈ گورننس چاہتے ہیں۔پیپلز پارٹی رورل اور اربن میں تصادم نہیں چاہتی،یقینا حکومت کیساتھ بیٹھے ہیں،اسی لیے وزیر اعلی پنجاب سے کمشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھ کسی نے نہیں باندھ رکھے،کسانوں کے احتجاج کا حصہ بنیں گے۔

پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی اپنا کردار ادا کریگی۔انہوں نے کیا کہ ملک کو بند گلی میں نہیں لے جانا چاہتے ،پیپلز پارٹی کھل کر سامنے کھڑی ہے۔پیپلز پارٹی ووٹ نہ دیتی تو یہ حکومت نہ ہوتی، ہماری جماعت پیپلز پارٹی عوام کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے سخت سے سخت فیصلے کریگی،پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں گالیاں دیتی ہے اور باہر مطالبے کرتی ہے،اپوزیشن کی دلچسپی صرف چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی سربراہی لینے میں ہے۔سیکرٹری اطلاعات پیپلز پارٹی وسطی پنجاب شہزاد سعید چیمہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کسان کی ہمدرد نہیں بلکہ وہ اس مسئلے کو کیش کرانا چاہتی ہے۔