تمام مسائل کو مذاکرات کے ساتھ حل کیا جانا چاہیے،اعظم نذیر تارڑ

اظہار رائے کا حامی ہوں اور یہ میرے دل کے بہت قریب ہے، ڈیجیٹل رائٹس اور قابل اعتراض مواد کے معاملے پر بہتری جلد آئے گی،وفاقی وزیر قانون کا تقریب سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 27 اپریل 2024 16:51

لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27 اپریل2024 ء) وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے تمام مسائل کو مذاکرات کے ساتھ حل کیا جانا چاہیے،انصاف اس طرح ہونا چاہیے جیسا قانون کہتا ہے،اظہار رائے کا حامی ہوں اور یہ میرے دل کے بہت قریب ہے، ڈیجیٹل رائٹس اور قابل اعتراض مواد کے معاملے پر بہتری جلد آئے گی۔لاہور میں منعقدہ عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ دبا نہیں رہنا چاہیے، لاپتہ افراد کے معاملے پر وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کا رکن ہوں۔

سیاسی قوتوں سے بھی اس مسئلے پر بات کی ہے۔ ہمیں گزشتہ چالیس سال سے دہشتگردی کا سامنا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے اپنا اختیار کم کر کے پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے بھی عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے پہلے روز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ جوڈیشری آزاد ہونی چاہیے، یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کا لاءآیا ہے، ہمیں اپنے اداروں میں اصلاحات لانی ہوں گی۔

جب تک سسٹم میں ٹیکنالوجی نہیں لائیں گے،زیر التوا کیسز آگے نہیں بڑھاسکتے، میں عدلیہ کی تاریخ سے بہت خوش نہیں ہوں، ادارے کو انفرادی طورپر چلانے کے کلچر کو بھولنا پڑےگا، ججز کے بھرتیوں کے طریقہ کار پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔جسٹس منصور نے مزید کہا کہ میں عدلیہ کی تاریخ سے بہت خوش نہیں، کسی سیشن جج سے پوچھوں تو وہ کیس کے بارے میں نہیں بتا سکتے، ہمیں اسمارٹ ٹیکنالوجی ڈسڑکٹ لیول تک لے کر جانی ہے، دنیا میں ہماری عدلیہ کے بارے میں ڈیٹا قابل تشویش ہے۔ ہمارا دنیا میں 130 واں نمبر بہت برا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں 4 ہزار ججز ہیں اور 3 ہزار کام کر رہے ہیں، عالمی معیار فی ملین آبادی پر 90 جج کو اپنایا جائے تو پاکستان کو21 ہزار جج درکار ہیں۔