موسمیاتی تبدیلی جیسے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پولینڈ اور پاکستان کے درمیان تعاون بڑھانا ہوگا،پولینڈ سفیر

پیر 29 اپریل 2024 23:42

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 اپریل2024ء) پاکستان میں پولینڈ کے سفیر میسائیج پسارسکی نے کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے کافی متاثر ہوا ہے، پولینڈ کے پاس اس شعبے میں مہارت ہے جو اس کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے، اس سلسلے میں ایک وفد مئی کے آخری ہفتے میں پاکستان کا دورہ کر رہا ہے تاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور نجی شعبے سے بات چیت کی جا سکے۔

لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے سفیر کو یقین دلایا کہ وفد کا بہترین استقبال اور بامعنی ڈائیلاگ کے لیے ضروری انتظامات یقینی بنائے جائیں گے۔ سفیر نے اپنے خیالات کا اظہار لاہور چیمبر میں خطاب کے دوران کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ تھرڈ سیکرٹری ایمبیسی آف پولینڈ سرگیوس موسکل اور پولینڈ کے اعزازی قونصل احمد حسنین نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

(جاری ہے)

سفیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی جیسے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پولینڈ اور پاکستان کے درمیان تعاون بڑھانا ہوگا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں نے پاکستان کو بری طرح متاثر کیا ہے اور اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے پولینڈ سے ٹیکنالوجی پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔سفیر نے کہا کہ یورپی یونین پاکستانی مصنوعات کی سب سے بڑی منڈی ہے، پولینڈ نے پاکستان کو جی ایس پی پلس میں شامل کرنے کی حمایت کی جس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈی تک رسائی حاصل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی یورپ کو برآمدات کے لیے پولینڈ ایک اہم گیٹ وے کے طور پر کام کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولینڈ اور پاکستان کے درمیان تجارت بڑھ رہی ہے۔ پولینڈ تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون بڑھانا چاہتا ہے۔ سفیر نے کہا کہ پولینڈ کی آئل اینڈ گیس کمپنی پاکستان کے صوبہ سندھ میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولینڈ پاکستان کے لیے تیزی سے بڑھتی ہوئی برآمدی منڈیوں میں سے ایک ہے اور یہاں اپنی موجودگی کو بڑھانا چاہتا ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ پولینڈ یورپی یونین کی ایک اہم معیشت ہے اور اس کی سرحدیں لیتھوانیا، بیلاروس، یوکرین، سلوواکیہ، جمہوریہ چیک اور جرمنی کے ساتھ ملتی ہیں۔ اس اسٹریٹجک محل وقوع کی وجہ سے، پولینڈ یورپی یونین کے لیے گیٹ وے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولینڈ کئی دہائیوں سے پاکستان کا بہترین دوست ہے۔ دونوں ممالک نے ہمیشہ مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کو سہولتیں فراہم کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جی ایس پی پلس سٹیٹس کے حوالے سے پاکستان کی مسلسل حمایت پر ہم پولینڈ کے شکر گزار ہیں۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ باہمی تجارت صلاحیتوں کی عکاس نہیں۔پولینڈ کی عالمی برآمدات 381 ارب ڈالر جبکہ اس کی عالمی درآمدات 370 بلین ڈالر سے زیادہ جس میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے۔ باہمی تجارت بڑھانے کی وسیع گنجائش ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر نے مزید کہا کہ پولینڈ کو پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات نمایا ں ہیں۔

پاکستان اور آٹو موٹیو پارٹس، سرجیکل آلات، دواسازی اور پراسیسڈ فوڈ آئٹمزمیں بھی باہمی تجارت بڑھاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولینڈ کی آئل اینڈ گیس کمپنی پاکستان میں توانائی کے شعبے میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ اسی طرح پاکستان میں سیاحت کے شعبے کی ترقی، افرادی قوت کی مہارت میں اضافے اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے میں پولینڈ کی مہارت بہت مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

انہوں نے حکومت پاکستان کی طرف سے قائم کردہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا ذکر کیا اور امید ظاہر کی کہ سفیر پولینڈ کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کریں گے۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ تجارتی وفود کا تبادلہ اور سنگل کنٹری ایگزیبیشنز موجودہ تجارتی حجم کو مزید بڑھانے میں اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔ ایک دوسرے کی طاقتوں کو بروئے کار لا کر اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کر کے دونوں ممالک اپنے دونوں ملکوں کے لیے ترقی اور خوشحالی کے نئے مواقع کھول سکتے ہیں۔ انہوں نے تعلیمی اور دیگر شعبوں میں تعاون پر بھی زور دیا۔