اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر اتفاق کریں، گوتریش کی اپیل

UN یو این بدھ 1 مئی 2024 17:12

اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر اتفاق کریں، گوتریش کی اپیل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 مئی 2024ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اسرائیل اور حماس کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں، یرغمالیوں، خطے اور پوری دنیا کی خاطر جنگ بندی کا معاہدہ ممکن بنائیں۔

سیکرٹری جنرل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر جنگ بندی کے لیے معاہدہ نہ ہو سکا تو پورے مشرق وسطیٰ میں اس جنگ کے غیرمعمولی حد تک بدترین اثرات مرتب ہوں گے۔

Tweet URL

نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اسرائیل اور حماس کی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ بلاتاخیر جنگ کا خاتمہ کریں تاکہ لاکھوں لوگوں کی تکالیف میں کمی لائی جا سکے۔

(جاری ہے)

رفح پر حملے سے گریز کا مطالبہ

سیکرٹری جنرل نے جنوبی غزہ کے شہر رفح پر اسرائیل کے ممکنہ حملے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی کارروائی کے نتیجے میں بہت بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوں گی اور لاکھوں لوگوں کو ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کرنا پڑے گی۔ ایسی صورتحال کے مغربی کنارے اور خطے بھر میں سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کے تمام ارکان سمیت بہت سی حکومتوں نے رفح پر کارروائی کی واضح مخالفت کی ہے۔

اسرائیل پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک کو چاہیے کہ وہ یہ حملہ روکنے کے لیے ہرممکن کوشش کریں۔

ٹالا جانے والا قحط

سیکرٹری جنرل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ شمالی غزہ میں انسانی ساختہ قحط کو روکنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے جو کہ قابل انسداد ہے۔ اگرچہ اس ضمن میں اچھی پیشرفت ہوئی ہے تاہم ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

اس مقصد کے لیے اسرائیل اور شمالی غزہ کے مابین دو سرحدی راستے بھی کھولنا ہوں گے تاکہ اشدود کی بندرگاہ یا اردن سے آنے والی امداد کو بھی غزہ کے اندر پہنچایا جا سکے۔

تحفظ کا فقدان غزہ بھر میں امداد کی تقسیم میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ امدادی قافلوں، مراکز، اہلکاروں اور ضرورت مند لوگوں کو حملوں کا ہدف نہیں ہونا چاہیے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ فضائی اور سمندری راستے سے امداد کی فراہمی خوش آئند ہے تاہم اس مقصد کے لیے بڑے پیمانے پر زمینی راستوں کا کوئی متبادل نہیں۔

انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ بھر میں انسانی امداد کی محفوظ، تیزرفتار اور بلارکاوٹ فراہمی کی اجازت دے اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا نہ کرے۔

WHO
غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال الشفاء اسرائیلی حملے کے بعد کھنڈر میں بدلا ہوا ہے۔

طبی نظام کی تباہی

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جنگ میں غزہ کے طبی نظام کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جہاں دو تہائی ہسپتال اور طبی مراکز غیرفعال ہو چکے ہیں۔ بعض ہسپتالوں کی حالت اب قبرستانوں سےمشابہ ہے۔

انہوں نے الشفا اور نصر ہسپتال سمیت متعدد مقامات پر اجتماعی قبروں کی دریافت کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا۔

اطلاعات کے مطابق نصر ہسپتال میں 390 سے زیادہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں اور ایسے الزامات سامنے آئے ہیں جن کے مطابق ان میں بعض لوگوں کو غیرقانونی طور پر ہلاک کیا گیا تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غیرجانبدارانہ بین الاقوامی فارنزک تحقیقات کے لیے ان جگہوں تک رسائی ہونا ضروری ہے تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ ان لوگوں کی ہلاکتوں کا سبب کیا تھا۔

یہ جاننا ہلاک اور لاپتہ ہونے والوں کا حق ہے کہ ان کے عزیزوں کے ساتھ کیا بیتی اور دنیا کو بھی بین الاقوامی قانون کی کسی خلاف ورزی پر جواب طلبی کا حق حاصل ہے۔

© UNRWA
غزہ میں سب سے بڑے امدادی ادارے کی حیثیت سے ’انرا‘ نقل مکانی پر مجبور لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔

'انرا' کی ستائش

سیکرٹری جنرل نے اپنی گفتگو کے اختتام پر غزہ، مغربی کنارے، اردن، شام اور لبنان میں 'انرا' کے بے بدل اور ناگزیر کام کا تذکرہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ادارہ خطے میں امید اور استحکام کا ذریعہ ہے۔ اس کے ذریعے تعلیم، صحت اور دیگر خدمات کی فراہمی سے مایوس لوگوں کو تحفظ کا احساس ملتا ہے۔

حالیہ دنوں 'انرا' نے غزہ اور مغربی کنارے میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے 1.2 ارب ڈالر مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔

ادارہ بڑی حد تک عطیہ دہندگان پر انحصار کرتا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے اس کے بعض اہلکاروں پر دہشت گردی کے الزامات سامنے آنے کے بعد 16 ممالک نے اسے مالی وسائل کی فراہمی معطل کر دی تھی۔

ان الزامات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے سیکرٹری جنرل نے فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کی سربراہی میں ایک پینل مقرر کیا تھا۔ اس پینل نے اپنی حتمی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انرا امدادی کاموں میں غیرجانبداری برقرار رکھنے اور کسی طرح کی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے بہترین طریقہ ہائے کار سے کام لیتا ہے۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے ایک لائحہ عمل بھی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے عطیہ دہندگان سے اپیل کی کہ وہ ادارے کے ساتھ تعاون کو جاری رکھیں۔

© WFP/Photolibrary
غزہ میں ایک بیکری 170 دن بند رہنے کے بعد جب کھلی تو خریداری کے لیے سینکڑوں لوگ جمع ہو گئے۔

مالی تعاون میں اضافے کی اپیل

'انرا' کے لیے مالی وسائل کی فراہمی معطل کرنے والے بیشتر ممالک نے اس کے ساتھ اپنا تعاون بحال کر لیا ہے۔ سیکرٹری جنرل نے امید ظاہر کی کہ دیگر ممالک بھی ایسا ہی کریں گے۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے بعض رکن ممالک نے ادارے کو پہلی مرتبہ امداد فراہم کی ہے جبکہ نجی عطیہ دہندگان بھی وسائل مہیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے رکن ممالک اور عطیہ دہندگان پر زور دیا کہ وہ مالی وسائل کی فیاضانہ فراہمی جاری رکھیں تاکہ ادارے کے کام کا تسلسل یقینی بنایا جا سکے۔ یہ فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے امیدوں کے ازسرنو اظہار اور اس مقصد کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا وقت ہے اور اسرائیلیوں، فلسطینیوں اور پورے خطے کے لیے امن و سلامتی یقینی بنانے کا یہی پائیدار راستہ ہے۔