ملک میں مزدوروں کی معاشی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے،میاں رضاربانی

محنت کشوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے ٹریڈ یونینز کو اپنے اختلافات ختم کرکے اتحاد کی طرف بڑھنا ہوگا ،سابق چیئرمین سینیٹ صحافیوں کے معاشی استحصال میں سب سے بڑا ہاتھ عدلیہ کا ہے،ویج بورڈ پر عملدرآمد نہ ہونا صحافیوں پر ظلم کے مترادف ہے ،یوم مئی پر غزہ کے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں،کراچی پریس کلب میں سیمینار سے خطاب

بدھ 1 مئی 2024 21:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2024ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنمااور سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ملک میں مزدوروں کی معاشی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے،محنت کشوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے ٹریڈ یونینز کو اپنے اختلافات ختم کرکے اتحاد کی طرف بڑھنا ہوگا ،صحافیوں کے معاشی استحصال میں سب سے بڑا ہاتھ عدلیہ کا ہے ،ویج بورڈ پر عملدرآمد نہ ہونا صحافیوں پر ظلم کے مترادف ہے،یوم مئی پر غزہ کے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کو کراچی پریس کلب میں عالمی یوم مزور کے موقع پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر صدر کراچی پریس کلب سعیدسربازی،نائب صدر عبدالرشیدمیمن،سیکرٹری شعیب احمد،جوائنٹ سیکرٹری محمدمنصف،ممبرگورنرباڈی شعیب احمد،نورمحمدکلہوڑو،شمس کیریو، راناجاوید، شازیہ حسن ، موناصدیقی ، جی ڈی اے کے مرکزی جنرل سیکرٹری ڈاکٹرصفدرعباسی ،مہنازرحمن ،جماعت اسلامی کراچی کے سینئررہنمامسلم پرویز،صدر پی ایف یوجے جی ایم جمالی ، جنرل سیکرٹری پی ایف یوجے دستوراے ایچ خانزادہ، صدر کے یوجے طاہرحسن خان، جنرل سیکرٹری کے یوجے دستورنعمت خان ،ہیرالڈایمپلائزیونین کے صدر کاشف صدیقی، جنگ ایمپلائز یونین کے صدر شکیل یامین کانگا،نیوزایمپلائزیونین کے صدر داراظفر،امت ایمپلائزیونین کے صدر ندیم محمود، جنرل سیکرٹری نبیل اختر، این ایل ایف کے قاسم جمال سمیت صحافیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

(جاری ہے)

میاں رضاربانی نے کہا کہ روایت رہی ہے کہ یکم مئی جلسہ شکاگو کے شہدا کو سرخ سلام سے شروع ہوتا ہے لیکن آج ہم پہلے یوم مئی کے موقع پرغزہ کے معصوم بچوں اور شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔امریکا اور اسرائیل بے گناہ انسانوں کا خون بہارہے ہیں ،جس پر پوری دنیا خاموش ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں مزدور اس وقت جبر کا شکار ہیں ۔70کی دہائی سے قبل پاکستان میں ٹریڈیونینز کا کردار مثالی تھا ۔

آمر کی حکومت کو ختم کرنے کے لیے طلبا تنظیموں اور ٹریڈ یونینز کا کردار تھا۔ جنرل ضیاء الحق کے آمرانہ دور میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت طلبہ یونین اور ٹریڈیونینز پر پابندیاں عائد کی گئیں اور یہ یونینز جو کسی زمانے میں سیاست کی نرسریاں سمجھتی جاتی تھیں اپنی افادیت کھوبیٹھیں ۔ٹریڈ یونینز اور طلبہ یونینز کا خاتمہ ہوگیا جس کی وجہ سے مزدوروں کا استحصال تاحال جاری ہے ۔

سندھ حکومت نے بل تو پاس کیا لیکن طلبا تنظیمیں بحال نہ ہوسکیں۔ آج بھی طلبا تنظیموں پر پابندی اسی طرح عائد تھی۔ میا ں رضا ربا نی نے کہا کہ صحافیوں کا معاشی استحصال کیا جارہا ہے اور آئین و قانون بھی ان کو تحفظ فراہم نہیں کرپارہے ہیں ۔صحافیوں کے استحصال میں پبلیکشنز مالکان اور عدلیہ کا ہاتھ ہے ۔عدالتوں میں ان کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوپاتا ہے ۔

میڈیا انڈسٹری میں چند ہی لیبر یونین موجود ہیں ۔ویج بورڈ کا نام لے کر اشتہارات کی اسکیموں کو تو بڑھادیا جاتا ہے لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا جاتا ہے ۔میاں رضاربانی نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں نے بھی صحافیوں کے لیے کوئی مثبت کردار ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے ۔ملک میں اس وقت مزدروں کی صورت حال انتہائی تشویشناک ہے ۔میں پی ایف یو جے اور تمام ٹریڈ یونینز سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے اختلافات کو ختم کریں اور ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کریں ۔ٹریڈ یونینز کو مضبوط کرکے ہی مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے ۔