یورپ: وباء اور بچوں میں موٹاپے کے درمیان تعلق پر رپورٹ

UN یو این جمعرات 2 مئی 2024 04:00

یورپ: وباء اور بچوں میں موٹاپے کے درمیان تعلق پر رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 مئی 2024ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ کووڈ۔19 کے باعث یورپ میں سکول جانے کی عمر کے بچوں میں موٹاپا بڑھ گیا ہے۔

17 ممالک میں لیے گئے ایک جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وبا کے دوران سات سے نو سال عمر کے لڑکوں اور لڑکیوں نے بیرون خانہ کھیلنے کے بجائے ٹیلی ویژن، کمپیوٹر اور موبائل فون استعمال کرتے ہوئے زیادہ وقت گزارا۔

اس کا نتیجہ اس عمر کے بچوں میں وزن کی زیادتی کی صورت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

Tweet URL

یہ نتائج مارچ 2020 میں وبا کے باعث دنیا بھر میں لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد 2021 اور 2023 کے درمیان 50 ہزار سے زیادہ بچوں کے طبی جائزے پر مبنی ہیں۔

(جاری ہے)

وبا کے مثبت و منفی اثرات

'ڈبلیو ایچ او' میں یورپی خطے کے لیے غذائیت، جسمانی سرگرمی اور موٹاپے سے متعلق امور پر علاقائی مشیر ڈاکٹر کریملن وکرما سنگھے نے بتایا ہے کہ وبا کے دوران سماجی رویوں میں ایسی تبدیلیاں بھی دیکھی گئیں جن سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کی ایک مثال یہ ہےکہ بڑی تعداد میں خاندانوں نے اکٹھے بیٹھ کر کھانا شروع کر دیا۔

دوسری جانب بعض تشویشناک رحجانات بھی دیکھنے کو ملے جن میں غیرصحت مند غذائی عادات اور تادیر بیٹھے رہنا خاص طور پر نمایاں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، وبا کے دوران 36 فیصد بچوں نے اپنا زیادہ وقت ٹیلی ویژن دیکھنے، آن لائن کھیل کھیلنے یا سوشل میڈیا استعمال کرنے میں گزارا۔ 34 فیصد بچے ایسے تھے جن کا اختتام ہفتہ پر سکرینوں کے سامنے گزرنے والا وقت بڑھ گیا۔

اختتام ہفتہ پر 28 فیصد بچوں کی بیرون خانہ سرگرمیوں میں کمی آئی جبکہ 42 فیصد نے بتایا کہ اس عرصہ میں ان کی خوشی اور بہبود بھی متاثر ہوئی۔ 20 فیصد نے بتایا کہ وہ پہلے سے زیادہ تواتر سے اداسی محسوس کرتے ہیں۔

دوسری جانب، بعض خاندانوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کی گھر میں تیار کردہ کھانا کھانے کی عادت بہتر ہو گئی ہے، وہ اکٹھے بیٹھ کر کھاتے ہیں اور بچوں کو بھی کھانا بنانے کے عمل میں شریک کرتے ہیں۔

ایک تہائی بچے موٹاپے کا شکار

ڈاکٹر وکرما سنگھے نے امید ظاہر کی ہے کہ اس رپورٹ سے خطے کے ممالک کو صحت مند طرزعمل کو فروغ دینے کا ماحول تخلیق کر کے لوگوں کی غذائیت اور جسمانی سرگرمی بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ خطے میں ان رحجانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس وقت ایک تہائی بچے وزن کی زیادتی اور موٹاپے کا شکار ہیں جبکہ پھل اور سبزیاں کھانے کا رحجان پہلے ہی کم ہے۔

غذائیت اور بچوں میں موٹاپے سے متعلق مسائل پر 'ڈبلیو ایچ او' کے اشتراکی مرکز کی سربراہ ڈاکٹر اینا ریٹو نے کہا ہے کہ خطے اور رکن ممالک کو وبا کے باعث رویوں میں آنے والی تبدیلیوں کے پریشان کن نتائج کی بابت ٹھوس ثبوت مہیا کیے جانے کی ضرورت ہے۔ اس طرح انہیں مستقبل میں طبی بحرانوں کا بہتر حکمت عملی اور مشترکہ احساس کے تحت مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔

روشن مستقبل

'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ وبا نے بچوں میں موٹاپے پر قابو پانے کی ہنگامی ضرورت کو واضح کیا ہے۔ ممالک کو تمام بچوں کے لیے صحت مند کھانے اور جسمانی سرگرمی کو ترجیح دے کر لوگوں کی صحت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

ادارے نےغیرصحت مند غذائی اشیا پر تشہری پابندیوں اور محصولات کے نفاذ، خوراک پر اس میں موجود غذائیت کے حوالے سے واضح لیبل لگانے، بچوں کی خوراک بہتر بنانے اور ان میں جسمانی سرگرمی کو فروغ دینے کے لیے سکولوں کی سطح پر پروگرام شروع کرنے کی سفارش کی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سامنے آنے والی نئی معلومات کو خطے بھر میں موجودہ پالیسیوں کو آگاہی پر مبنی اور مزید بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ان کی مدد سے مستقبل میں ہنگامی طبی حالات اور ایسی وباؤں کے مقابلے میں بھی مدد مل سکتی ہے جو تعلیمی عمل میں خلل یا سکولوں کی بندش کا باعث بن سکتی ہیں۔