روبوٹک سرجریز شروع کرنے کیلئے محکمہ صحت پنجاب کو پی سی ون ارسال کر دیا گیا

حکومت کی منظوری اور دیگر ضروریات پوری ہونے کے بعد میو ہسپتال لاہور میں روبوٹک سرجری کا آغاز ہو جائے گا،کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے روبوٹک سرجریزشروع کرانے کیلئے پی سی ون ارسال کیاہے

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 13 مئی 2024 11:40

روبوٹک سرجریز شروع کرنے کیلئے محکمہ صحت پنجاب کو پی سی ون ارسال کر دیا ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 مئی 2024) روبوٹک سرجریز شروع کرنے کیلئے محکمہ صحت کو پی سی ون ارسال کر دیا گیا،کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے میو ہسپتال لاہورمیں روبوٹک سرجریزشروع کرانے کیلئے پی سی ون ارسال کیاگیا ہے،ہسپتال انتظامیہ نے اس سلسلے میں 2ماہر سرجنر جن میں ڈاکٹر عثمان اور عمر وڑائچ شامل ہیں ان کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔حکومت کی منظوری اور دیگر ضروریات پوری ہونے کے بعد میو ہسپتال لاہور میں روبوٹک سرجری کا آغاز ہو جائے گا، ہسپتال انتظامیہ کے مطابق جنرل سرجری، گائنی اور یورولوجی میں روبوٹک سرجری کا آغاز کیا جائے گا۔

میو ہسپتال کی انتظامیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ روبوٹک سرجری کیلئے ٹیکنیشن بھرتی کرکے اسے گریڈ 17 کا اسکیل دے دیاگیا ہے۔اس حوالے سے پروفیسر ایم آر ذکی کا کہنا ہے کہ روبوٹک ٹیکنالوجی پاکستان کا لانے کا سہرا پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کے سر ہے جواپنی محنت اور کوشش سے اس طریقہ علاج کو پاکستان لے کر آئے اور آج ہم اس سے پاکستانی مریضوں کی خدمت کرنے کے قابل ہوئے۔

(جاری ہے)

ہم دنیا کے جدید ترین ممالک کے ہم پلہ ہو گئے ہیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ روبوٹک سرجری مریض کیلئے کافی آسان اور بہتر نتائج والی سرجری ہے،جس سے مریض کو تکلیف کم اور جلدی ٹھیک ہونے کے آثار زیادہ ہوتے ہیں۔اس طریقہ علاج میں مریض آپریشن کے دوسری دن ہی گھر جا سکتا ہے۔روبوٹک سرجری کے ذریعے ایک اچھی سرجری کی جا سکتی اورگردوں مثانے اور کینسر کے مریض میں اسے بہتر انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ 2022ءمیں لاہور کے ایک نجی اسپتال میں روبوٹک سرجری کا آغاز کیا گیا تھا۔لاہور(ا±ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 مئی 2024ئ)صوبائی دارالحکومت لاہور میں روبوٹک سرجریز شروع کرنے کیلئے محکمہ صحت کو پی سی ون ارسال کر دیا گیا،کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی نے میو ہسپتال لاہورمیں روبوٹک سرجریزشروع کرانے کیلئے پی سی ون ارسال کیاگیا ہے،ہسپتال انتظامیہ نے اس سلسلے میں 2ماہر سرجنر جن میں ڈاکٹر عثمان اور عمر وڑائچ شامل ہیں ان کی خدمات حاصل کر لی ہیں۔

حکومت کی منظوری اور دیگر ضروریات پوری ہونے کے بعد میو ہسپتال لاہور میں روبوٹک سرجری کا آغاز ہو جائے گا، ہسپتال انتظامیہ کے مطابق جنرل سرجری، گائنی اور یورولوجی میں روبوٹک سرجری کا آغاز کیا جائے گا۔میو ہسپتال کی انتظامیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ روبوٹک سرجری کیلئے ٹیکنیشن بھرتی کرکے اسے گریڈ 17 کا اسکیل دے دیاگیا ہے۔اس حوالے سے پروفیسر ایم آر ذکی کا کہنا ہے کہ روبوٹک ٹیکنالوجی پاکستان کا لانے کا سہرا پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز کے سر ہے جواپنی محنت اور کوشش سے اس طریقہ علاج کو پاکستان لے کر آئے اور آج ہم اس سے پاکستانی مریضوں کی خدمت کرنے کے قابل ہوئے۔

ہم دنیا کے جدید ترین ممالک کے ہم پلہ ہو گئے ہیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ روبوٹک سرجری مریض کیلئے کافی آسان اور بہتر نتائج والی سرجری ہے،جس سے مریض کو تکلیف کم اور جلدی ٹھیک ہونے کے آثار زیادہ ہوتے ہیں۔اس طریقہ علاج میں مریض آپریشن کے دوسری دن ہی گھر جا سکتا ہے۔روبوٹک سرجری کے ذریعے ایک اچھی سرجری کی جا سکتی اورگردوں مثانے اور کینسر کے مریض میں اسے بہتر انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ 2022ءمیں لاہور کے ایک نجی اسپتال میں روبوٹک سرجری کا آغاز کیا گیا تھاجبکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جناح ہپستال کراچی میں ذیابطیس اور موٹاپے کے شکار افراد کی روبوٹک سرجری کی گئی تھی۔جناح ہسپتال کے سربراہ پروفیسر شاہد رسول کاکہنا تھا کہ اس روبوٹک سرجری کے بعد مریضوں کو ذیابطیس کی ادویات اور انسولین کی ضرورت نہیں پڑے گی۔پروفیسر شاہد رسول کی سربراہی میں ڈاکٹروں نے سرجری کے ذریعے خاتون کا معدہ چھوٹا کرکے ذیابطیس کا مرض ختم کرنے کی کوشش کی اور ہاضمے کا نظام تیز کرنے کیلئے بڑی آنت بھی چھوٹی کردی گئی تھی۔روبوٹک سرجری ایک گھنٹہ کے دورانیہ پر مشتمل تھی اور ذیابطیس سے متاثرہ 45 سالہ خاتون کا وزن 140 کلو تھا۔