ساڑھے تین لاکھ فلسطینی نقل مکانی کرچکے ہیں ،اقوام متحدہ

ایک ہفتہ قبل انخلاکے پہلے حکم کے بعد سے تقریبا 3لاکھ 60 ہزار فلسطینی رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں،رپورٹ

منگل 14 مئی 2024 16:13

ساڑھے تین لاکھ فلسطینی نقل مکانی کرچکے ہیں ،اقوام متحدہ
اقوام متحدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2024ء) رفح میں اسرائیل کی بمباری جاری ہے ،اس دوران ایک ہفتے میں تقریبا 3لاکھ 60 ہزار فلسطینی نقل مکانی کر چکے ہیں ،انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی تقریبا معطل ہے اور اسرائیلی بمباری میں اقوام متحدہ کا ایک اور امدادی کارکن بھی مارا جا چکا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو ای)نے گزشتہ روز ایکس پر ایک پوسٹ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے مشرقی رفح میں رہنے والے فلسطینی شہریوں کو اپنی پناہ گاہیں چھوڑنے کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ قبل انخلاکے پہلے حکم کے بعد سے تقریبا 3لاکھ 60 ہزار فلسطینی رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔

(جاری ہے)

یو این آر ڈبلیو اے نے ایک اور انتباہ میں غزہ اور اس کے اطراف میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی رسائی بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی امداد اب غزہ کے لوگوں کے لیے زندگی یا موت کا معاملہ ہے جو پہلے ہی اسرائیلی بمباری اور خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہیں۔یہ پیش رفت ایک ہفتے کے بعد ہوئی ہے جب اسرائیل نے رفح میں اپنی فوجی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے غزہ کی جانب سے رفح بارڈر کراسنگ اور کریم شالوم کراسنگ پر قبضہ کر لیا ۔

غزہ کے شمال میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیل کی مزید گولہ باری کی تازہ اطلاعات کے درمیان اقوام متحدہ کی ایجنسی نے زور دیا کہ ہمیں فوری طور پر انسانی امداد اور کارکنوں کے لیے محفوظ راستے کی ضرورت ہے۔ یو این آر ڈبلیو اے نے کہا کہ بمباری اور انخلاکے مزید احکامات سے شمال میں ہزاروں فلسطینی خاندان مزید بے گھر ہونے کے خوف کا شکار ہو گئے ہیں اور غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے لہذا جنگ بندی کے بغیر کوئی تحفظ نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے پیر کو یہ اطلاع بھی دی ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے عملے کا ایک اور رکن مارا گیا ہے، جس کے بعد غزہ میں اسرائیلی جنگ میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے عملے کی کل تعداد 189 ہو گئی ہے۔اقوام متحدہ کا یہ رکن 53 سالہ سینئر پراجیکٹ آفیسر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ رفح سے نکلنے کے بعد وسطی قصبے دیر البلاح میں اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو گیا۔

ایجنسی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مارے جانے والے رکن کے پسماندگان میں بیوی اور4بچے چھوڑے ہیں ہے۔ اقوام متحدہ نے آئندہ 8 کے دوران غزہ اور مغربی کنارے کی30لاکھ سے زیادہ فلسطینی شہریوں کی مدد کے لیے ایک بار پھر 2.8 بلین ڈالر کی اپیل کی ہے۔ اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ڈپٹی ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹرجوائس مسویا نے کہا کہ غزہ میں مہینوں سے جاری اسرائیلی جنگ میں خواتین اور بچے اس شرح سے مارے جا رہے ہیں جو اس صدی کی کسی بھی جنگ سے زیادہ ہے اور جو لوگ بچ گئے ہیں وہ اب خوراک، پینے کے صاف پانی، ادویات اور صحت کی دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

کویت میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کس طرح ہر روزاسرائیلی بمباری کے دوران طبی امداد کے بغیر بہت سی خواتین ان خوفناک حالات میں بچوں کو جنم دیتی ہیں۔ مائیں اپنے بچوں کو اپنی گود میں مرتے ہوئے دیکھتی ہیں کیونکہ ان کے پاس دودھ ، خوراک یا پانی کافی نہیں ہے۔ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں 7 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ میں 35 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، 70 ہزار زخمی یا لاپتہ ہیں اور بہت سے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

او سی ایچ اے کے سینئر اہلکار نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانی امداد پر انحصار کرنے والوں کی زندہ رہنے کے لیے فوری طور پر فنڈنگ جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی غیر موجودگی میں بھی ہم ابھی بھی بہت کچھ کر سکتے ہیں۔او سی ایچ اے کے اہلکار کے تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب امدادی رابطہ دفتر نے مغربی کنارے کی گورنری ہیبرون میں العرب کیمپ میں فلسطینی عمارتوں کی نئی مسماری کی اطلاع دی۔

او سی ایچ اے کے آن لائن پورٹل کے تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ رواں سال اب تک مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کے دوران 435 عمارتوں کو نقصان پہنچا یا تباہ ہوئیں ، جس سے 824 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔دریں اثنا، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے کہا کہ رفح میں اسرائیلی دراندازی نے صحت کی خدمات کی فراہمی، صحت کی دیکھ بھال تک رسائی اور جان بچانے والے طبی سامان کی فراہمی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ غزہ میں شراکت داروں کو صرف اپنے امدادی کاموں کے لیے روزانہ کم از کم 46 ہزار لیٹر ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایندھن کی قلت انسانی ہمدردی کی کوششوں کے تسلسل کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے۔ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا کہ رفح میںاسرائیل کے توسیع شدہ فوجی آپریشن کی صورت میں ایندھن کی طلب میں اضافہ ہو گا۔