لداخ اور کارگل میں مودی سرکارکے خلاف مظاہرے اور احتجاج جاری

منگل 14 مئی 2024 22:19

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2024ء) لداخ اور کارگل میں مودی سرکار کے خلاف مظاہرے اور احتجاج جاری، مودی سرکار کی دس سالہ حکومت بیشمار جھوٹے وعدوں اور دعووں پر مشتمل ہے اور بھارت کے مختلف علاقوں میں مودی کیخلاف مظاہرے اور احتجاج بھی جاری ، منی پور میں ایک سال سے جاری نسلی فسادات اور دہلی میں تین مہینے سے جاری کسانوں کے احتجاج کے بعد لداخ اور کارگل کی عوام بھی سڑکوں پر نکل آئی۔

(جاری ہے)

لداخ اور کارگل کی عوام نے بھی مودی کے جھوٹے وعدوں کیخلاف آواز اٹھاتے ہوئے مودی سے جواب طلب کرلیا ، بی جے پی نے اپنے 2019 کے انتخابی منشور میں لداخ کو ہندوستانی آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خود مختار سیاسی ڈھانچہ دینے کا وعدہ کیا تھا، اپنے جھوٹے وعدے کی بنیاد پر بی جے پی نے انتخابات میں جیت تو حاصل کرلی لیکن اسکے فوری بعد اپنے ہی وعدوں سے انکار بھی کردیا، 2019 میں مودی سرکار نے لداخ کو کشمیر سے الگ کرکے ایک خود مختار ریاست بنانے کا جھوٹا خواب عوام کو دکھایا، مودی نے اپنے وعدوں سے پھرتے ہوئے لداخ کی حکومت اپنے کنٹرول میں لے لی اور لداخ کی عوام کو ان کے حقوق سے محروم کردیا ، مودی سرکار کیخلاف آواز اٹھاتے ہوئے لداخ کے سرگرم کارکن سونم وانگچک نے 21 روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا، سونم وانگچگ نے ہزاروں مظاہرین کے ساتھ مل کر مودی سرکار سے مطالبہ کیا کہ انہیں انکے آئینی حقوق دیے جائیں، مظاہرین کے مطابق لداخ کے لیڈرز وفاقی کابینہ میں نمائندگی کھو چکے ہیں اور مودی سرکار ایسے قوانین متعارف کروا رہی ہے جسکے باعث غیر متعلقہ افراد لداخ میں کاروبار شروع کرکے وہاں کے مقامی کاروباروں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، لداخ کی عوام کے ساتھ کارگل کی عوام بھی مظاہروں میں شریک ہوکر اپنے آئینی حقوق کا مطالبہ کررہی ہے، مودی کے متعارف کردہ نئے قوانین کے باعث لداخ اور کارگل کی عوام روزگار اور زمین دونوں سے محروم ہورہی ہے، مظاہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار لداخ کی سر زمین پر فوجی تنصیبات اور املاک تعمیر کرکے وہاں کے لینڈ سکیپ اور موسم دونوں کو سنگین نقصان پہنچا رہی ہے ، سونم وانگچگ کی 21 روزہ بھوک ہڑتال 26 مارچ کو اختتام پذیر ہوگئی لیکن مودی نے اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے لداخ کی عوام کے نہ تو مطالبے سنے اور نہ ہی بہتری کیلئے کوئی اقدامات کیے، سونم وانگچگ کے بعد لداخ اور کارگل کی خواتین نے بھی 10 روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کر دیا ، سونم وانگچگ نے لیہ سے وادی چانگ تانگ تک پشمینہ مارچ کا بھی اعلان کیا جسکے بعد مودی سرکار نے لداخ میں آرٹیکل 144 نافذ کردیا جس کے مطابق 4 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر قانونی کاروائی کی جائے گی ، لداخ اور کارگل کی عوام آئین کے مطابق لوک سبھا میں محض دو نشستوں اور پبلک سروس کمیشن کے قیام کا مطالبہ کررہی ہے، کیا مودی سرکار لداخ کی عوام کو انکا آئینی حق دینے پر رضامند ہوگا یا منی پور اور کشمیر کی طرح یہ ریاست بھی تباہی اور بربادی کی جانب دھکیل دیا جائیگی ، مودی کا گودی میڈیا لداخ میں جاری فسادات اور انتشار پر سے عالمی توجہ ہٹانا چاہتا ہے لیکن یہ آخر کب تک لداخ میں لگی آگ کو چھپا پائیں گی ۔