سوڈان کو 'وحشیانہ تشدد کی آگ' کا سامنا ہے، اقوام متحدہ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 16 مئی 2024 12:20

سوڈان کو 'وحشیانہ تشدد کی آگ' کا سامنا ہے، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مئی 2024ء) سوڈان سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی رابطہ کار کلیمینٹائن نکویتا سلامی نے بدھ کے روز کہا کہ سوڈان میں لوگ ''وحشیانہ تشدد کی آگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔''

دنیا بھر میں ریکارڈ 76 ملین افراد اندرون ملک بے گھر ہو گئے

انہوں نے کہا کہ ''قحط عنقریب ہے، بیماریوں نے بھی گھیرا ڈال لیا ہے۔

لڑائی میں شدت آ رہی ہے اور اس کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آ رہا ہے۔''

ریڈ کراس کے قافلے پر سوڈانی فوج کا حملہ، دو افراد ہلاک

انہوں نے مزید کہا کہ ''لاپرواہی کے ساتھ خوفناک قسم کے مظالم عام ہوتے جا رہے ہیں۔ جنسی تشدد، ٹارچر اور نسلی طور پر محرک تشدد کی رپورٹیں بھی سامنے آ رہی ہیں۔

(جاری ہے)

''

سوڈان: اقوام متحدہ اپنا سیاسی مشن فوراً ختم کرے

انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے بارشوں کے موسم اور امداد کی بندش کی وجہ سے 40 لاکھ سے زائد افراد کو قحط کا شدید خطرہ لاحق ہے۔

سوڈان میں تنازعہ کیا ہے؟

اپریل 2023 میں سوڈانی فوج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان تنازعہ شروع ہوا اور دونوں آپس میں لڑ پڑے۔ اس کے بعد سے اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 9 ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔

اب یہ لڑائی پورے ملک میں پھیل چکی ہے، خاص طور پر مغربی دارفور جیسے علاقوں میں۔

سوڈان کے دارفور میں 'ایک اور نسل کشی کا خدشہ'، یورپی یونین

نکویتا سلامی نے بتایا کہ الفشر شہر میں دشمنی اس قدر بڑھتی جا رہی ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہونے کے ساتھ ہی بہت سے لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں۔

سوڈانی مہاجر کیمپوں میں چار ماہ میں بارہ سو سے زائد بچے ہلاک

انہوں نے کہا کہ بارشیں ہونے سے سڑکوں پر پانی بھر جائے گا، جس کی وجہ سے ملک میں نقل و حرکت بری طرح متاثر ہو گی اور اگر بیج خرید کر کسانوں تک نہ پہنچائے گئے تو برسات کے موسم کاشتکاری پوری طرح ناکام ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ''مختصراً یہ کہا جا سکتا ہے کہ سوڈان کے لوگ ایک ایسے بھیانک طوفان کی راہ کی جانب گامزن ہیں، جو دن بہ دن مزید مہلک ہوتا جا رہا ہے۔

''

اطلاعات کے مطابق الفشر پر کنٹرول کے لیے آر ایس ایف پوری طاقت لگا رہی، جس کی وجہ سے گنجان آبادی والے علاقوں میں لڑائی میں اضافہ ہوا ہے۔

نکویتا سلامی نے مزید کہا کہ طبی امداد اور خوراک پہنچانے والے اقوام متحدہ کے ٹرک تین اپریل کو پورٹ آف سوڈان سے روانہ ہوئے لیکن وہ ابھی تک الفشر تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)