رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نئی سماعت شروع

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 16 مئی 2024 20:20

رفح میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں نئی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 مئی 2024ء) اقوام متحدہ کی اس اعلیٰ ترین عدالت میں یہ سماعت کل جمعہ سترہ مئی تک جاری رہے گی اور اس میں جنوبی افریقہ نے درخواست کی ہے کہ اسرائیل کو مجبور کیا جائے کہ وہ سات ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری غزہ کی جنگ میں تباہ شدہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی کے مصر کے ساتھ سرحد کے قریب واقع جنوبی شہر رفح میں اپنی فوج کی طرف سے کیا جانے والا زمینی آپریشن روک دے۔

غزہ کی صورت حال پر عرب رہنماؤں کی سمٹ آج بحرین میں

غزہ کی تنگ ساحلی پٹی پہلے ہی ایک بہت گنجان آباد علاقہ تھا مگر سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہونے والی حماس اور اسرائیل کی جنگ میں اب تک اس خطے کی آبادی کا بہت بڑا حصہ نقل مکانی کے بعد رفح میں پناہ گزین ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

رفح شہر میں پناہ لینے والے بے گھر فلسطینیوں کی تعداد غزہ پٹی کی مجموعی آبادی کے نصف سے بھی زیادہ بنتی ہے۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے چوتھی درخواست

بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے آج سے جنوبی افریقہ کی دائر کردہ جس درخواست کی سماعت شروع کی ہے، وہ اب تک اس افریقی ملک کی طرف سے غزہ کی جنگ کے پس منظر میں آئی سی جے میں دائر کی جانے والی چوتھی درخواست ہے۔

جنوبی افریقہ کا الزام ہے کہ اسرائیلی فوج حماس کے خلاف جنگ میں غزہ پٹی میں جو عسکری کارروائیاں کر رہی ہے، وہ فلسطینیوں کی ''نسل کشی‘‘ کے مترادف ہیں۔

آئرلینڈ جلد فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر لے گا، وزیر خارجہ

جمعرات کے روز دی ہیگ کی عدالت کے سربراہ نواف سلام نے جب عدالتی کارروائی کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کیا، تو اس کے بعد درخواست دہندہ ملک کی طرف سے یہ وضاحت کر دی گئی کہ یہ تازہ اور مجموعی طور پر چوتھی درخواست اس لیے دائر کی گئی ہے کہ اسی عدالت کے گزشتہ سماعتوں کے بعد سنائے جانے والے ابتدائی احکامات اس پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے کافی نہیں کہ ''غزہ میں عام شہریوں کی آخری پناہ گاہ پر کیے جانے والے ظالمانہ فوجی حملے‘‘ کو رکوایا جا سکے۔

رفح کے بارے میں اسرائیلی موقف

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں غزہ پٹی کا جنوبی شہر رفح عسکریت پسندوں کا آخری گڑھ بن چکا ہے۔ اسی لیے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت اس بارے میں اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کی طرف سے کی جانے والی اپیلوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے امریکہ اور برطانیہ جیسے قریب ترین اتحادی ممالک اور یورپی یونین کی تنبیہات کو نظر انداز کرتی آ رہی ہے کہ رفح میں فوجی آپریشن وہاں پناہ گزین لاکھوں فلسطینی شہریوں کے لیے ''تباہ کن نتائج‘‘ کا سبب بنے گا۔

جنوبی افریقہ نے اپنی تازہ درخواست میں بین الاقوامی عدالت سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل کو حکم دیا جائے کہ وہ رفح سے اپنے فوجی دستے واپس بلائے اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کے حکام، انسانی بنیادوں پر امدادی خدمات انجام دینے والی تنظیموں اور صحافیوں کو غزہ پٹی تک کسی بھی رکاوٹ کے بغیر مکمل رسائی دی جائے۔

ساتھ ہی جنوبی افریقہ نے آئی سی جے سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ اسرائیل کو یہ حکم بھی دیا جائے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر بتائے کہ اس نے اس عالمی عدالت کے احکامات پر کس حد تک عمل کیا ہے۔

اسرائیل کے قیام کی سالگرہ کے دن بھی رفح میں کارروائی جاری

غزہ کی جنگ کے حوالے سے اسی عدالت میں سال رواں کے دوران ہونے والی گزشتہ سماعتوں میں اسرائیل نے اپنے خلاف ان الزامات کی تردید کی تھی کہ وہ غزہ میں کسی ''نسل کشی‘ کا مرتکب ہو رہا ہے۔

تب ساتھ ہی اسرائیل نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنی فوجی کارروائیوں میں عام شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات کر رہا ہے اور اس کی عسکری کارروائیوں کا ہدف صرف حماس کے عسکریت پسند ہیں۔

غزہ پٹی میں پینتیس ہزار سے زائد ہلاکتیں

سات اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے دہشت گردانہ حملے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق تقریباﹰ 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ واپس غزہ جاتے ہوئے حماس کے جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

رفح میں اسرائیلی کارروائیوں میں مزید وسعت

اس حملے کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کر دیا تھا۔

اس جنگ میں غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک 35270 سے زائد فلسطینی ہلاک اور 79200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک شدگان میں اکثریت فلسطینی خواتین اور بچوں کی تھی۔

اس کے علاوہ اس جنگ میں غزہ پٹی کا تقریباﹰ سارا ہی علاقہ اب ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے جبکہ اس خطے کی 2.3 ملین کی آبادی میں سے نصف سے کہیں زیادہ بے گھر بھی ہو چکی ہے۔

غزہ بھر میں دوبارہ لڑائی شروع، اقوام متحدہ کی ’فوری جنگ بندی‘ کی اپیل

غزہ میں کافی عرصے سے ایک بڑا انسانی بحران بھی پیدا ہو چکا ہے، جس دوران لاکھوں انسانوں کو اشیائے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی شدید ترین قلت کا سامنا ہے اور غزہ کے باہر سے ان تک بمشکل پہنچنے والی اشد ضروری امداد بھی انتہائی ناکافی ہے۔

م م / ش ر، ع ت (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)