عرب قیادت اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیرونی مداخلتوں کو روکے، گوتیرش

یو این جمعرات 16 مئی 2024 23:00

عرب قیادت اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیرونی مداخلتوں کو روکے، گوتیرش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 مئی 2024ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ کو مشرق وسطیٰ کا کھلا زخم قرار دیتے ہوئے وہاں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کے مطالبے کو دہرایا ہے۔

بحرین میں عرب لیگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ بحیثیت سیکرٹری جنرل انہوں ںے کبھی کسی تنازع میں شہریوں، امدادی کارکنوں، صحافیوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں کا اس قدر تیزرفتار اور بڑے پیمانے پر نقصان نہیں دیکھا۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غزہ کے تنازع سے پورے خطے کو خطرہ لاحق ہے۔

(جاری ہے)

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے گھناؤنے حملوں کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا اور اسی طرح فلسطینی لوگوں کو اجتماعی سزا دینا بھی ناجائز ہے۔

رفح پر حملہ ناقابل قبول

سیکرٹری جنرل نے غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیل کے حملے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے لوگوں کی تکالیف اور مصائب میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

انہوں نے مغربی کنارے میں کشیدگی پر بھی تشویش ظاہر کرتے ہوئے وہاں اسرائیل کی غیرقانونی آبادیوں، آباد کاروں کے تشدد اور اسرائیلی فوج کی جانب سے طاقت کے حد سے زیادہ استعمال اور فلسطینیوں کی املاک کی تباہی اور انہیں علاقے سے بے دخل کیے جانے کا تذکرہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تشدد اور عدم استحکام کے خاتمے کا واحد مستقل راستہ اس مسئلے کا دو ریاستی حل ہے جس میں اسرائیل اور فلسطین ہمسایہ ممالک کی حیثیت سے ایک ساتھ رہیں اور یروشلم دونوں کا مشترکہ دارالحکومت ہو۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یروشلم کی آبادیاتی اور تاریخی حیثیت اور وہاں مقامات مقدسہ کی حالت جوں کی توں رہنی چاہیے جس میں اردن کی ہاشمی سلطنت کا خصوصی کردار ہو۔

سوڈان کے لیے امن کی اپیل

سیکرٹری جنرل نے لیبیا اور یمن میں امن عمل کو تحفظ دینے کے لیے بھی کہا اور شام کے لوگوں پر زور دیا کہ وہ مفاہمت کے جذبے سے اکٹھے ہوں، اپنے تنوع کو اہمیت دیں اور سبھی کے انسانی حقوق کا احترام کریں۔

انہوں نے سوڈان کا تذکرہ کرتے ہوئے متحارب فریقین سے پائیدار جنگ بندی پر اتفاق کرنے کے لیے زور دیا اور عالمی برادری سے کہا کہ وہ ملک میں قیام امن کے لیے کوششیں تیز کرے۔

سوڈان میں ملکی مسلح افواج اور اس کے مخالف دھڑے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے مابین ایک سال سے جاری لڑائی کے نتیجے میں ملک کو انسانی بحران کا سامنا ہے، ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ایک کروڑ 80 لاکھ آبادی کو قحط کا خطرہ درپیش ہے۔

کثیرفریقی نظام میں اصلاحات

سیکرٹری جنرل نے موسمیاتی ہنگامی حالات، بڑھتی ہوئی عدم مساوات، غربت، بھوک، ممالک پر بھاری قرضوں اور مصنوعی ذہانت جیسی نئی ٹیکنالوجی کے امکانات اور نقصانات کا تذکرہ بھی کیا۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل سے لے کر بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچے تک بین الاقوامی کثیرفریقی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ انہیں حقیقی معنوں میں عالمگیر اور دور حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا جا سکے۔

اس حوالے سے انہوں نے رواں سال ستمبر میں ہونے والی کانفرنس برائے مستقبل کو مزید مربوط اور مشمولہ کثیرفریقی طریقہ ہائے کار وضع کرنے کا اہم موقع قرار دیا۔

اتحاد کی اپیل

سیکرٹری جنرل نے عرب خطے میں بے پایاں امکانات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دنیا میں کامیابی کے لیے اتحاد پہلی شرط ہے۔ تقسیم کے نتیجے میں خارجی عناصر کو مداخلت کا موقع ملتا ہے، تنازعات بڑھتے ہیں، فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے اور اس طرح انجانے میں دہشت گردی کی آبیاری ہوتی ہے۔ یہ تمام مسائل پرامن ترقی اور لوگوں کی بہبود کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ان رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے تقسیم اور بیرونی اجارہ داری کا خاتمہ کرنے اور ناصرف عرب ممالک بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے لیے مزید پرامن اور خوشحال مستقبل کی تعمیر کی خاطر اکٹھے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔