خیبرپختونخوااسمبلی میں حزب اختلاف نے تحریک انصاف دورحکومت کے ضمنی بجٹ کو مستردکردیا

جمعہ 17 مئی 2024 17:54

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 مئی2024ء) خیبرپختونخوااسمبلی میں حزب اختلاف نے تحریک انصاف دورحکومت کے ضمنی بجٹ کو مستردکرتے ہوئے کہاہے کہ بجٹ مفروضوں پر نہیں بنتا حکومت کو یہ پتہ ہی نہیں کہ اس پر قرضہ کتنا ہے اور اس کی ادائیگی کیسے کرنی ہے،صوبے کے محصولات زیادہ ہونے کے بجائے کم ہورہے ہیں ،حکومت کے پاس ملازمین کوتنخواہیں دینے کےلئے رقم نہیں،صحت کارڈپلس میں شفافیت نہیں بی آرٹی سفیدہاتھی منصوبہ بن چکاہے۔

جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی کااجلاس سپیکربابرسلیم سواتی کی زیرصدارت شروع تو تلاوت کلام پاک کے بعد تحریک انصاف دورحکومت کے مالی سال2022-23کے ضمنی بجٹ پر عمومی بحث کاآغاز کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرڈاکٹرعباداللہ نے کہاکہ سپلیمنٹری بجٹ کےلئے ضروری لوازمات ہوتے ہیں یعنی کوئی ایمرجنسی یا غیرمعمولی حالات یاپھرحکومتی آمدنی میں کمی ہوتو ان حالات میں ضمنی بجٹ پیش کیاجاتاہے 306بلین سے زائد کاضمنی بجٹ پیش ہوا ہے جوسالانہ بجٹ کے حساب سے یہ 36فیصد زیادہ ہے ،پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کےلئے 1334ملین،لائیوسٹاک میں289ملین،ائریگیشن 488ملین،سیاحت کےلئے318ملین کاضمنی بجٹ پیش ہوا ہے مارکعب 7ہزار747ملین اوروفاقی قرضہ جات261بلین روپے ہے ،ضمنی بجٹ دیکھ کر حیرانگی ہورہی ہے کہ حکومت کویہ پتہ نہیں تھا کہ اس پر قرضہ کتناہے اوراس کی ادائیگی کیسے کرنی ہے،بجٹ مفروضوں پربنایاگیاہے ،لائیوسٹاک میں بے تحاشا بھرتیاں ہوئی ہیں اتنی مچھلیاں نہیں کہ جتنے ملازمین کام کررہ ہے ہیں آپ کے پاس اے ڈی پی55بلین کاتھاجب کہ ٹینڈر167بلین کے ہوئے یہ نالائقی نہیں بلکہ کرائم ہے یہ الیکشن کاسال تھا تاکہ عوام کو بے وقوف بنایاجاسکے سیلری کے پیسے ترقیاتی کاموں میں گئے،رواں بجٹ میں بی آرٹی آپریشنل کےلئے 1.3بلین کےلئے مانگے گئے ہیں اسکامطلب یہ پراجیکٹ نقصان میں ہے،نجی کمپنی نے بی آرٹی کےخلاف باہرملک میں کیس کیاہوا ہے دوسری طرف پی ڈی اے کے پاس وکیل کی فیس کےلئے رقم نہیں یہ منصوبہ سفیدہاتھی کاشکل اختیارکرچکاہے ،صحت کارڈکےخلاف نہیں لیکن اسکے طریقہ کار کی مخالفت کرتارہونگا یہ پیسہ عوام کاہے یہ صوبہ2014ءمیں شروع ہواجوکہ جرمن فنڈٹ تھا اسکے مستفیدلوگوں کےلئے ایک کرائیٹریا تھا تاہم حکومت نے یہ سب کےلئے لاگوکردیااس منصوبے کاآڈٹ ہوناچاہئے ،حکومت بجٹ بناتے وقت یہ سوچتی ہی نہیں کہ جوقرضہ ہمارے اوپر چڑھاہے وہ کون اداکرے گادس سالوں میں صوبہ نے اپنے محصولات کتنے بڑھائے بدقسمتی سے ہم نے محصولات بڑھانے کے بجائے کم کئے ڈبل شفٹ اساتذہ کو تنخواہیں نہیں مل رہیں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ والوں کابھی یہی حشر ہے ،پچاس سال تک ملاکنڈڈویژن کے لوگوں کے سوات ایکسپریس وے سے حاصل ہونےوالی ٹول آمدنی سرکاری خزانے کی بجائے کہیں اورجارہی ہے ،اسلام آباد ریڈزون میں ایک بلڈنگ ہے جوعمران خان نے کسی کو دی ہے وہ بنی ہے سابقہ فاٹاکے فنڈپر،اس عمارت کی مالیت کئی بلین سے زائد ہے یہ صوبے کی پراپرٹی ہے اسے واگزارکرائی جائے ورنہ اس کامعاوضہ لیاجائے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن رکن عدنان خان نے کہاکہ ضمنی بجٹ الفاظ کی ہیرپھیر ہے ایم پی ایز قانون سازی کےلئے منتخب ہوتے ہیں بجٹ پرہماری توجہ ہی نہیں جاتی ،سپلیمنٹری کی موجودگی میں رواں بجٹ کیسے سرپلس ہوا ہم آئی ایم ایف بجٹ کو نہیں مانتے ،حکومت کی ہر مددکرنے کوتیار ہیںبیوروکریسی کے اعدادوشمارپرنہں جاناچاہئے اس کی باقاعدہ سکروٹنی ہونی چاہئے