سعودیہ میں سوئمنگ سوٹ فیشن شو کا انعقاد

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 18 مئی 2024 15:20

سعودیہ میں سوئمنگ سوٹ فیشن شو کا انعقاد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مئی 2024ء) 'ریڈ سی فیشن ویک‘ نامی ایونٹ کے سلسلے میں سعودی عرب کے مغربی ساحلی کنارے پر یہ فیشن شو جمعہ سترہ مئی کو 'سینٹ ریگیس ریڈ سی ریزورٹ‘ پر منعقد ہوا۔ سوئمنگ پول پر ہونے والے فیشن شو میں مراکشی ڈیزائنر یاسمینا قنزال کے کام کی نمائش کی گئی۔ ان کی تازہ ترین کلیکشن کے مختلف رنگوں میں ون پیس سوئمنگ کاسٹیومز پہن پر ماڈلز نے واک کی۔

ڈیزائنر یاسمینا قنزال کے بقول یہ سچ ہے کہ سعودی عرب اب بھی ایک قدامت پسند ملک ہے۔ اسی لیے انہوں نے عرب معاشرے سے مطابقت رکھتے ہوئے ایسے سوئمنگ سوٹس ڈیزائن کیے، جو دلکش بھی لگیں اور زیادہ عریاں بھی نہ ہوں۔ انہوں نے کہا، ''جب ہم یہاں آئے، تو ہم اس بات سے واقف تھے کہ سوئم سوٹ کے فیشن شو کا انعقاد سعودی عرب میں ایک تاریخی بات ہے۔

(جاری ہے)

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایسا کوئی شو منعقد ہو رہا ہے۔ اسی لیے یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔‘‘

سعودی عرب کی پہلی بار ’مس یونیورس‘ مقابلے میں ممکنہ شرکت

سعودی عرب اقوام متحدہ کے صنفی مساوات کے فورم کا سربراہ کیوں؟

گزشتہ برس سعودی عرب نے 170 افراد کو سزائے موت دی

سعودی فیشن انڈسٹری کی سن 2022 میں مالیت ساڑھے بارہ بلین ڈالر تھی، جو کہ مجموعی قومی پیداوار کے لگ بھگ ڈیڑہ فیصد کے برابر بنتی ہے۔

سعودی فیشن کمیشن کی جانب سے پچھلے سال جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق اس صنعت سے دو لاکھ تیس ہزار افراد کی ملازمت وابستہ ہے۔

'وژن 2030ء‘ کیا ہے؟

جس ریزورٹ پر یہ فیشن شو منعقد ہوا، وہ دراصل 'ریڈ سی گلوبل‘ نامی ایک بہت بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں وسیع تر اقتصادی و سماجی اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے۔

سعودی شہزادے نے سن 2017 میں ولی عہد بننے کے بعد سے کئی ایسے ڈرامائی اقدامات کیے ہیں، جن کا اس قدامت پسند عرب معاشرے میں چند سال قبل تک تصور بھی ممکن نہ تھا۔

وہ سعودی معیشت کا خام تیل کے کاروبار پر مکمل دارومدار کم کرنے کے خواہاں ہیں۔ محمد بن سلمان ملک کی ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے بھی کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں بالخصوص خواتین کے حوالے سے کئی نرمیاں کی گئیں۔ سینما گھروں کا قیام، ایسے میوزک فیسٹولز کا انعقاد جن میں مرد و خواتین ایک ساتھ شرکت کر سکتے ہوں وغیرہ اسی وژن کی حقیقی مثالیں ہیں۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں اب بھی کئی امور میں مسائل کی نشاندہی کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر سیاسی مخالفین کی حراست کے معاملے پر۔

ع س / ع ت (اے ایف پی)