کرغزستان میں تشددکا نشانہ بننے والے پاکستانی طالب علموں کا سفارت خانے اور وزارت خارجہ کے کردار پر شدید ردعمل
بدقسمتی سے پاکستان میں سیاسی بنیادوں پر سفیر تعینات کرنے کی روایت ہے‘ایسے لوگوں کو سفیر مقررکیا جاتا ہے جنہیں فارن سروس کے بارے میں کچھ علم نہیں ہوتا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سیاسی بنیادوں پر تعینات ہونے والے سفیر حضرات صرف موج مستی کے لیے جاتے ہیں انہیں پاکستان یا اس ملک میں مقیم پاکستانی شہریوں کے مفادات کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی. سابق سیکرٹری خارجہ
میاں محمد ندیم اتوار 19 مئی 2024 12:45
(جاری ہے)
اطلاعات کے مطابق بشکیک کے پولیس حکام نے مذاکرات کے ذریعے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ کرغزستان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں سمیت 29 غیر ملکی افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے گلاب خان کرغزستان کے شہر بشکیک میں میڈیکل کالج کے فائنل ایئر کے طالب علم ہیں نے بتایا کہ مشتعل ہجوم نے پاکستانی سمیت کئی غیر ملکی طلبہ پر تشدد کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مقامی لوگ اکٹھے ہوئے اور انہوں نے مختلف یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز کے ہاسٹلز کو نشانہ بنانا شروع کردیا میڈیکل کالج کے طالب مصطفی خان نے بتایا کہ رات گئے اچانک شور شرابہ شروع ہوا اور ہمارے کمروں میں درجنوں کی تعداد میں مسلح لوگ داخل ہوئے اور ہم پر تشدد کیا میں نے اپنے روم میٹ کے ہمراہ ہاسٹل کے کمرے کا دروازہ لاک کرنے کی کوشش کی مگر وہ دروازہ توڑ کر اند گھس گئے وہ بتاتے ہیں کہ ہم تینوں کو بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا.
محمد بلال چند دیگر پاکستانیوں کے ساتھ یونیورسٹی کے قریب ہی ایک فلیٹ کرائے پر لے کر وہاں رہتے ہیں انہوں نے” بی بی سی“ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ غیر ملکی طلبا اور مقامی لوگوں کے بیچ لڑائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سینکڑوں افراد پر مشتمل ہجوم نے ہوسٹلوںاور فلیٹس پر حملہ کیا ہے ان کے ہاتھ جو طالب علم ہاتھ آ رہا تھا اس کی قومیت پوچھے بغیر اسے مار رہے تھے بلال بتاتے ہیں کہ مشتعل افراد نہ صرف توڑ پھوڑ اور مارپیٹ کر رہے تھے بلکہ مسلسل اپنے ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر لائیو بھی تھے ان ہوسٹلوں میں زیادہ تر پاکستانی رہائش پذیر ہیں تاہم کم تعداد میں بنگلہ دیش اور مصر کے طلبا بھی رہائش پذیر ہیں چند بھارتی اور پاکستانی طلبا نے ہوسٹلوں، فلیٹوں کے علاوہ گھر بھی کرائے پر لے رکھے ہیں. بلال دعوی کیا کہ پاکستانی طالب علم ان کا خصوصی نشانہ تھے کیونکہ جہاں جہاں انہیں پاکستانیوں کا پتا لگا ہے، ان ہوسٹلوں، فلیٹوں اور گھروں تک میں گھس کر ان پر بھی حملہ کیا گیا اور طلبہ کو مارا پیٹا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ جو طالبعلم لڑکیاں انہیں باہر گھومتی یا کہیں آتی جاتی نظر آئیں ہیں ان کے ساتھ بھی بدتمیزی اور ہراساں کیا گیا ہے میڈیکل کی طالبہ ورشا گجر بتاتی ہیں کہ انہوں نے دیگر طلبہ کے ہمراہ ایک کمرے میں پناہ لی حملہ آوروں نے کمرے کا دروازہ توڑنے کی کوشش کی ہم نے باتھ روم میں خود کو بند کر لیا تھا اور دو گھنٹے تک وہیں بند رہے ہمارے اندر اتنی جرات نہیں تھی کہ ہم باہر نکلتے کیونکہ باہر مسلسل شور شرابہ ہو رہا تھا اور دروازے پر لاتیں ماری جا رہی تھیں ورشا کہتی ہیں کہ اس وقت پاکستانی طلبہ صدمے میں ہیں ہمارے ماں باپ، بہن بھائی پریشان ہیں اس وقت کسی کا کچھ پتا نہیں چل رہا. تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ کائنات ملک کہتی ہیں کہ وہ اس واقعے کو ساری زندگی نہیں بھول سکیں گی مجھے میری والدہ کہتی ہیں کہ بس اب اور نہیں پڑھنا اور فوراواپس آجاﺅ میری والدہ نے سب کچھ میری تعلیم پر لگا دیا اب کیا ہوگا یہ سوچ کر میں پریشان ہوں بی بی سی کا کہنا ہے کہ 13 مئی کو بشکیک کے مصطفی کیفے کے اردگرد ہاسٹلوں میں سے ایک میں غیر ملکیوں کی جانب سے متعدد مقامی باشندوں کو زد و کوب کرنے اور مارنے کا دعویٰ کیا گیا پولیس کو اطلاع دی گئی کہ ہاسٹل میں رہنے والوں اور مہمانوں کے درمیان لڑائی ہوئی ہے. اس حوالے سے ٹیلی گرام پر پولیس نے بتایا کہ وہ ہاسٹل میں ہونے والی لڑائی کے بارے میں جانتے ہیں تمام افراد کو پولیس سینٹر لے جایا گیا جہاں انہوں نے اپنے اپنے بیان دیے ٹیلی گرام پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ تنازعہ کی وجوہات کا اعلان نہیں کیا گیا تاہم مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور پولیس کی تحقیقات جاری ہیں مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق 13 مئی کے واقعے کے بعد بشکیک میں سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کئی خبریں پھیلیں جس نے مقامی افراد کو غیر ملکیوں کے حوالے سے مشتعل کیا. رپورٹ کے مطابق 17 مئی کی شام سینکڑوں افراد طلبہ کے ہاسٹل کے قریب احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔ شکیک میں میڈیکل یونیورسٹیوں کے کچھ ہاسٹلز اور پاکستانیوں سمیت دیگر ممالک کے طلبہ کی نجی رہائش گاہوں پر حملے کیے گئے ان ہاسٹلز میں بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلبہ رہائش پذیر ہیں مار پیٹ کا نشانہ بننے والے طلبہ میں پاکستانیوں اوربھارتی سمیت دیگر ایشیائی، مصری طلبا اور غیر ملکی بھی شامل تھے کرغزستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ہنگامہ آرائی کے بعد پولیس نے تین افراد کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ درج کیا قانون نافذ کرنے والے افسران نے تصادم میں شریک افراد کو حراست میں بھی لیا ہے تاہم اس کے باوجود مظاہرین کی تعداد بڑھتی گئی اور تقریباً تین سو افراد ہاسٹلوں کے باہر جمع ہو گئے جس کے بعد پوری پولیس فورس کو طلب کر لیا گیا اور تقریباً 50 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا تھا جنہیں بعد میں رہا کر دیا بشکیک میں مظاہروں کی وجہ سے کچھ سڑکیں بلاک کر دی گئیں تھیں.مزید اہم خبریں
-
ہم ڈائیلاگ چاہتے ہیں لیکن کرپٹ سسٹم کے بینیفشری رکاوٹ پیدا کررہے
-
پہلی بار پاکستان 4 ارب ڈالر کے چاول ایکسپورٹ کرنے کے قریب پہنچ گیا
-
سوڈان خانہ جنگی: ہسپتال کی بندش پر عالمی ادارہ صحت کو تشویش
-
’پاکستان کی کرکٹ ختم ہو گئی‘
-
دنیا کا واحد ملک جہاں 18 جون کو عید الاضحٰی منائی جائے گی
-
پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ سے عمرایوب کے ساتھ پولیس گردی کے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ
-
پاکستان کو ضرورت کے مطابق آئی ایم ایف سے قرضہ ملنا مشکل ہے
-
بلنکن پھر مشرق وسطیٰ میں، جنگ بندی کی کوششیں تیز تر
-
جرمنی میں قبل از وقت قومی الیکشن خارج از مکان، وفاقی حکومت
-
عمر ایوب کے ساتھ سرگودھا میں پولیس گردی ہوئی، پنجاب میں کیا مارشل لاء نافذ ہے؟
-
کیا پاکستان کا بجٹ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کی شرائط پر پورا اترے گا؟
-
نوازشریف کی نریندر مودی کو تیسری باروزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.