حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن: ماحول کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا مطالبہ

یو این بدھ 22 مئی 2024 23:45

حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن: ماحول کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 مئی 2024ء) کرہ ارض پر جانوروں، پودوں اور خوردبینی جرثوموں کے تنوع کو قدرتی ماحول میں لائی جانے والی تبدیلیوں، شہروں کی بڑھتی آبادی، فطری وسائل کے حد سے زیادہ استعمال، آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔

حیاتیاتی تنوع کے عالمی دن پر اقوام متحدہ نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس صدی کے وسط تک قدرتی ماحول کو ہونے والا نقصان روکنے اور اس کا ازالہ کرنے کے معاہدے پر مکمل عملدرآمد کریں۔

ادارے کے 196 رکن ممالک نے 2022 میں اس معاہدے کی منظوری دی تھی اور اسے 'عالمگیر حیاتیاتی تنوع کے لیے کنمنگ۔مانٹریال فریم ورک' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

Tweet URL

حیاتیاتی تنوع کا عالمی دن ہر سال 22 مئی کو منایا جاتا ہے اور اس کا مقصد دنیا بھر میں معدومیت کے خطرے دوچار جانداروں کی 10 لاکھ انواع کو تحفظ دینا ہے۔

(جاری ہے)

حیاتیاتی تنوع کا شکستہ جال

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس دن پر اپنے پیغام میں خبردار کیا ہے کہ زمین پر ہر طرح کی زندگی کو قائم رکھنے میں مددگار حیاتیاتی تنوع کا پیچیدہ جال تشویشناک رفتار سے ادھڑ رہا ہے۔ اگر یہ تباہی جاری رہی تو اس کی ذمہ داری انسانوں پر ہو گی۔

انسان زمین، سمندروں اور تازہ پانی کو نقصان دہ مادوں سے زہرآلود، ارضی ہیت اور ماحولیاتی نظام کو تباہ اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کے ذریعے کرہ ارض کے ماحول کو تاراج کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں حیاتیاتی تنوع سے متعلق شعبے کے سربراہ ڈیوڈ کوپر نے کہا ہےکہ دنیا بھر میں بہت بڑی تعداد میں انواع کو معدومیت کے خطرات لاحق ہیں۔ پانی اور خشکی دونوں پر رہنے کی صلاحیت رکھنے والے جاندار اس کی نمایاں مثال ہیں جنہیں منطقہ حارہ کے بعض خطوں میں انسان کے ہاتھوں قدرتی ماحول میں لائی گئی تبدیلی، موسمیاتی مسائل اور بیماریوں جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

قدرتی ماحول کا تحفظ

کنمنگ۔مانٹریال معاہدے کا مقصد نوکریوں کی تخلیق، استحکام لانے اور پائیدار ترقی کے لیے کام کرتے ہوئے ماحولیاتی نظام کو بحال کرنا ہے۔ اس معاہدے کے لیے بات چیت چین کے شہر کنمنگ اور کینیڈا کے شہر مانٹریال میں ہوتی رہی اور اسی مناسبت سے اسے یہ نام دیا گیا ہے۔

2030 تک کرہ ارض پر 30 فیصد خشکی، ساحلی علاقوں اور خشکی میں گھرے آبی مقامات کو تحفظ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا بھی اس معاہدے کا ایک اہم مقصد ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کی سربراہ انگر اینڈرسن نے اس دن کے حوالے سے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیاتیاتی تنوع محض ایک لفط نہیں بلکہ یہ زندگی کا نام ہے۔ اسی لیے کنمنگ۔مانٹریال معاہدہ دراصل زندگی کو قائم رکھنے کا منصوبہ ہے اور اس پر عملدرآمد ایک لازمی ضرورت ہے۔

کورل ریف کو خطرہ

سمندر میں مونگے کے جزیروں یا کورل ریف کو بھی موسمیاتی تبدیلی، ساحلی علاقوں میں ہونے والی ترقیاتی سرگرمیوں اور حد سے زیادہ ماہی گیری کے سبب سنگین خطرات لاحق ہیں۔

ڈیوڈ کوپر نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث کورل کا رنگ سفید ہو جانے اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق دیگر مسائل کے باعث یہ جزیرے ختم ہو رہے ہیں۔

علاوہ ازیں، پھلوں اور سبزیوں کو زیرہ پوشی کے ذریعے اگنے میں مدد دینے والے حشرات کی اہم اقسام کا بھی خاتمہ ہو سکتا ہے۔ایسے حشرات کی تعداد اور تنوع میں بڑے پیمانے پر کمی کے باعث بہت سی فصلوں کی پیداوار میں بھی کمی آ رہی ہے۔

کنمنگ۔مانٹریال معاہدہ حیاتیات تنوع کی بحالی کا راستہ تجویز کرتا ہے اور اس عالمی دن پر اقوام متحدہ دنیا میں ہر جگہ لوگوں سے کہتا ہے کہ وہ معاہدے پر عملدرآمد میں مدد دے کر اس منصوبے کا حصہ بنیں۔

قدرت سے ہم آہنگی

ڈیوڈ کوپر کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی حمایت میں نوجوانوں نے اہم کردار ادا کیا اور اس کی منظوری کے لیے ہونے والی بات چیت میں بھی پیش پیش رہے۔

نیروبی میں خطاب کرتے ہوئے 'حیاتیاتی تنوع کے لیے نوجوانوں کے بین الاقوامی نیٹ ورک' سے تعلق رکھنے والے ہیتر ڈی لاستا نے کہا کہ قدرتی ماحول کے نقصان سے بچے، خواتین، قدیمی مقامی لوگ اور افریقی پس منظر سے تعلق رکھنے والی آبادیاں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حیاتیاتی تنوع کا منصوبہ دنیا کو فطرت کے ساتھ ہم آہنگ کر سکتا ہے لیکن اس معاہدے پر تمام لوگوں کی جانب سے پوری طرح عملدرآمد ضروری ہے۔