دودھ پر 250 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا فیصلہ

حکومت پیک دودھ پر ٹیکس لگا کر ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کی اخراجات پورے کرنے کیلیے 18 فیصد جنرل سیلزٹیکس لگانے کیلئے تیار

muhammad ali محمد علی بدھ 19 جون 2024 19:37

دودھ پر 250 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا فیصلہ
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 جون2024ء) دودھ پر 250 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا فیصلہ، حکومت پیک دودھ پر ٹیکس لگا کر ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کی اخراجات پورے کرنے کیلیے 18 فیصد جنرل سیلزٹیکس لگانے کیلئے تیار۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دودھ پر بڑا ٹیکس لگا دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے ڈبہ پیک دودھ پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد کر دیا ہے، اس ٹیکس کی وجہ سے ڈبہ پیک دودھ تو مہنگا ہو گا ہی، ساتھ ساتھ کھلے دودھ کی قیمت میں بھی اضافہ ہو جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت نے دودھ پر اضافی ٹیکس لگا کر اربوں روپے اکٹھے کرنے کا پلان ایک ایسے وقت میں بنایا ہے جب ملک میں شیر خوار بچوں میں خوراک کی کمی شرح 40 فیصدتک بڑھ چکی ہے۔

(جاری ہے)

یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ حکومت دودھ پر جو 18 فیصد جی ایس ٹی عائد کرے گی، اس اقدام سے اکٹھا کیے جانے والی اربوں روپے کی رقم اراکین اسمبلی میں تقسیم کی جائے گی۔ اراکین اسمبلی کو اپنی اسکیموں کیلئے دودھ پر لگائے جانے والے ٹیکس سے حاصل ہونے والا پیسہ ملے گا۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی اتحادی حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ میں ڈبہ دودھ استعمال کرنے والے صارفین پر250 ارب روپے کا بم گرا دیا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اس ٹیکس کے بعد ڈبہ دودھ کی فی لیٹر قیمت 50 سے 70 روپے بڑھ جائے گی۔اسی طرح کھلا دودھ بھی بہت زیادہ مہنگا ہو جائے گا۔ نئے ٹیکس لگنے کے بعد یکم جولائی سے برانڈڈ دودھ کی قیمت 340 روپے فی لٹر ہوجائیگی۔ اس کے بعد برانڈڈ دودھ کے صارفین کھلا دودھ لینے پر مجبور ہوں گے اور یوں کھلے دودھ کی قیمتیں جو ابھی تک برانڈڈ دودھ سے 100روپے لٹر کم ہیں وہ بھی بڑھ جائیں گی۔ واضح رہے کہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا بجٹ پیش کرنے کے بعد گزشتہ جمعرات کو کہنا تھا کہ پیکٹ والا دودھ چونکہ مڈل اور اپرمڈل کلاس کے لوگ استعمال کرتے ہیں لہذا وہ 18فیصد جی ایس ٹی افورڈ کرسکتے ہیں۔