کینیڈاکے دروازے بھارتی طلبہ پر بند، سیکڑوں کو ڈی پورٹیشن کا سامنا

پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی پر بھارتی میڈیا کا واویلا

جمعہ 24 مئی 2024 12:58

کینیڈاکے دروازے بھارتی طلبہ پر بند، سیکڑوں کو ڈی پورٹیشن کا سامنا
اوٹاوا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مئی2024ء) کینیڈا کے سب سے چھوٹے صوبے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ نے اپنی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کردی ہے جس کے تحت امیگرنٹس کی تعداد میں 25 فیصد کمی کی جائے گی۔ امیگریشن پالیسی میں تبدیلی سے سب سے زیادہ بھارتی طلبہ متاثر ہوں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ سے سیکڑوں بھارتی طلبہ کو ڈی پورٹیشن کا سامنا ہے۔

انہوں نے امیگریشن پالیسی میں تبدیلی پر شدید احتجاج کیا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت صرف ہیلتھ کیئر، چائلڈ کیئر اور تعمیرات کے شعبے میں کام کرنے والوں کو ترجیحی بنیاد پر ویزے جاری کیے جارہے ہیں۔تعلیمی ویزے پر آکر مختلف شعبوں میں کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے۔ کینیڈا کے دیگر صوبوں کی طرف پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ میں بھی تعلیمی ویزے پر آنے والوں کے معاشی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے مقامی آبادی میں عدمِ تحفظ کا شدید احساس پایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

کینیڈا کے سب سے چھوٹے صوبے میں ہیلتھ کیئر کا شعبہ شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہے۔ ہیلتھ ورکرز کی شدید کمی کے باعث صحتِ عامہ کا گراف گر رہا ہے اور لوگ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس حوالے سے فوری اور فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں۔بھارتی میڈیا نے پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ کی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کو بھارت مخالف قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید شروع کردی ہے۔

بھارتی میڈیا کا الزام ہے کہ امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کے نام پر بھارتی طلبہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔کینیڈین صوبے کی انتظامیہ وضاحت کرچکی ہے کہ امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کا بنیادی مقصد کسی خاص ملک یا کمیونٹی کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ تارکینِ وطن کی بڑے پیمانے پر آمد کو روکنا ہے تاکہ صوبے کے وسائل اور معاشی منظرنامے پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔

تارکینِ وطن کی بڑے پیمانے پر آمد سے کینیڈا کے دوسرے صوبوں میں بنیادی ڈھانچے اور معاشی مواقع پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ بڑے پیمانے پر رہائشی مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں۔ مکانات کے کرائے بڑھے ہیں اور مقامی افراد حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ تارکینِ وطن کی آمد روکنے پر توجہ دی جائے۔کینیڈا میں کام کرنے کی عمر والوں کی تعداد 2024 کے پہلے چار ماہ کے دوران 4 لاکھ 11 ہزار سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

یہ گزشتہ برس کی اِسی مدت کے دوران کی تعداد 47 فیصد زیادہ ہے۔ یاہو نیوز کینیڈا کے مطابق 2007 سے 2022 کے دوران کی اوسط سے یہ چار گنا ہے۔ کام کرنے کی عمر والوں کی تعداد میں اضافے کا ایک بنیادی عامل بیرونی طلبہ کی کینیڈا آمد ہے۔نومبر 2023 تک جاری کیے جانے والے 5 لاکھ 79 ہزار ورک پرمٹس میں 37 فیصد بھارتی طلبہ کے حصے میں آئے۔ کینیڈا منتقل ہونے والے بھارتیوں کی تعداد 2013 سے مسلسل بڑھ رہی ہے۔

2013 سے 2023 کے دوران کینیڈا آنے والے بھارتیوں کی تعداد 32 ہزار سے ایک لاکھ 39 ہزار تک پہنچ گئی یعنی 326 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بھارتی طلبہ کینیڈا کی جامعات کو ترجیح دے رہے ہیں۔کینیڈین جامعات میں بیرونی طلبہ کی تعداد 2000 میں 62 لاکھ تھی جو 2021 میں 4 لاکھ ہوچکی تھی یعنی 544 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ بیرونی طلبہ کینیڈین جامعات کے لیے بہت اہم ہیں۔ 2000 سے اب تک کینیڈین جامعات کی انرولمنٹ میں 45 فیصد اضافہ بیرونی طلبہ ہی کی بدولت ممکن ہوسکا ہے۔