/ ایک سازش کے تحت پشتون عوام پر روزی روٹی ، روزگار ، تجارت کے دروازے بند کیئے جارہے ہیں،پشتونخواملی عوامی پارٹی

اتوار 26 مئی 2024 22:45

dکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 مئی2024ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چمن پرلت کے برحق جمہوری مطالبات تسلیم نہ کرنا دراصل حالات کو بگاڑ کی طرف لیجانے کی دانستہ سرکاری کوششوں کے سوا کچھ نہیں ،چمن پرلت /دھرنے کو 8ماہ مکمل ہوگئے ہیں چمن دھرنے کے مطالبات کو فوری تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک سازش کے تحت پشتون عوام پر روزی روٹی ، روزگار ، تجارت کے دروازے بند کیئے جارہے ہیں ، چمن، کدنی پشین، بادینی ، قمر الدین کاریز، غلام جان بندر، انگور اڈہ ،طور خم، ناوایاس (باجوڑ) دیگر تجارتی راستوں اور خصوصاً تاریخی طور پر ڈیورنڈ لائن پر صدیوں سے جاری آمدورفت کوبہ یک قلم جنبش پابندی عائد کرکے ڈیور نڈ خط کے آر پار دیہاتوں ،زرعی زمینوں ، کاروبار اور دیگر سماجی ضرورتوں کیلئے آنے جانے کیلئے پاسپورٹ کی ناروا شرط مسلط کردی گئی ہے جبکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈیورنڈ لائن سے منسلک تمام تجارتی راستوں کو فوری کھول کر تمام رکاوٹوں کا خاتمہ کیا جائے اور تجارتی اشیاء پر کسٹم کلیرئنس کا نظام رائج کرکے تمام ملک میں بلا روک ٹوک سامان لیجانے کی آزادی ہو۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت دانستہ طور پر ہرنائی ، دکی،سمالنگ، کوئٹہ ، مچھ کے کوئلہ ٹھیکیداروں سے تمام ملکی قوانین کے برخلاف ایف سی بھتہ وصول کررہی ہے ان کے بھتہ خوری کے ہوتے ہوئے ان کے زیر سایہ نام نہاد مری کے نام پر بھی بھتہ خوری کو رواج دیا جارہا ہے اور یہ تمام کام ایف سی کی سرپرستی میں جاری ہے ۔ جس پر مختلف ادوار میں انکوائریاں ہوئی ہیں اور ایف سی کے خلاف اور کول مائنز ٹھیکداروں کے حق میں رپورٹس آئی ہیں لیکن اب تک کوئی مثبت اقدام نہیں اٹھا یا گیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے فراڈ الیکشن جس میں زر اور زور کے فارم نمبر 47کے بے ساکھیوں پر کھڑی نمائندوں کی حکومت کو درست قرار دینے کی سرکاری بیانات ملک کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہیں ، ملک کا وقار دائو پر لگادیا گیا ہے ، حکومتی نمائندوںکو چاہیے کہ وہ برملا اعتراف کرے کہ الیکشن میں زر اور زور کا استعمال ہوا ہے اور اس کے ذریعے بننے والی حکومتیں ملک کے 25کروڑ عوام کی نمائندگی نہیں کرتی ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ فراڈ دھوکہ دہی ملک کی تاریخ کا سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن کے نتیجے میں سیاسی عدم استحکام بڑھتا جارہا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے بحران گہرے ہوتے جارہے ہیں ،معاشی بحرا ن کی حل کے جو طریقے استعمال کیئے جارہے ہیں اس سے بحران میں شدت آئیگی ،معاشی بحران کے حل کیلئے ضروری ہے کہ ملک کی چوری شدہ دولت جو ملک سے باہر بنکوں میں پڑی ہے اسے ملک کے اندر لانے سے تمام قرضے ادا ہونگے اور ملک کا معاشی بحران ختم ہوجائیگا ، قرض لینے سے بحران شدید سے شدید تر ہوتا جائیگا معاشی بحران ختم کرنے کیلئے پیداوار بڑھانا ہوگا جس سے بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات ملے گی ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری کیلئے ملک کے اندر امن لازمی شرط ہے لیکن بدامنی اور دہشت گردی میں سرکاری ادارے ملوث ہیں اور تمام ملک میں عوام برملا یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ حکومت ان منفی عناصر کی حوصلہ افزائی کررہی ہے اور دوسری بڑی وجہ ملک میں بے انتہا کرپشن جاری ہے ملکی اداروں کی کرپشن رشوت خوری اور بدعنوانی کا خاتمہ لازمی اور ضروری ہے ۔

جب تک رشوت خوری ،کرپشن ، پرسنٹیج کا خاتمہ نہیں ہوگا ملکی صورتحال میں سدھار نہیں آئیگی اور اس طرح ملکی اداروں کے درمیان ٹکرائوں کی صورتحال تباہی کے سوا کچھ نہیں ۔ ملک کے ہر ادارے کو مکمل آئین کے ادارتی اختیارکا پابند بنانا ہوگا ۔ بیان کے آخر میں زر اور زور کی بنیاد پر قائم فارم 47کی بے ساکھیوں پر کھڑی حکومتیں اور ان کے زر خرید نمائندے کسی بھی بہتری کو لانے میں مکمل ناکام ہونگے ۔

صورتحال کی سنگینی کا احساس کرنا ہوگا ملک کے تمام اداروں کو اپنے حلف کا پابند بنانا ہوگا۔ اور سب سے بڑھ کر سویلین اتھارٹی کو ہر صورت اور ہر حالت میں بحال کرنا ہوگا اور 8فروری 2024کے انتخابات میں سٹیبلشمنٹ کے بھونڈے مداخلت کو تسلیم کرکے از سرنو عوام کے پاس جانا ہوگا اور عوام کی رائے کے مطابق نمائندوں کو ملکی مسائل کو حل کرنے کی سبیل نکالنی ہوگی ۔ عوام اور خصوصا نوجوان نسل جو بیروزگاری اور مہنگائی سے تنگ آچکی ہے عوام کو بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات دلانی ہوگی ۔